قرارداد 2231 اپنے مقررہ وقت پر ختم ہو جانی چاہیئے، ایران
اشاعت کی تاریخ: 25th, June 2025 GMT
سلامتی کونسل کی قرارداد 2231 کے حوالے سے منعقدہ اجلاس کیساتھ خطاب میں اقوام متحدہ میں ایرانی سفیر و مستقل نمائندے نے تاکید کی ہے کہ ایران اس قرارداد کی ختم شدہ شقوں کو، کسی بھی عنوان کے تحت بحال کرنیکی کسی بھی کوشش کو سختی کیساتھ مسترد کرتا ہے! اسلام ٹائمز۔ اقوام متحدہ میں ایرانی سفیر و مستقل نمائندے امیر سعید ایروانی نے آج قرارداد 2231 حوالے سے منعقدہ سلامتی کونسل کے اجلاس میں اہم خطاب کیا ہے۔ اپنے خطاب میں امیر سعید ایروانی نے اسرائیلی جارحیت کے خاتمے، جنگ بندی کے قیام اور کشیدگی میں کمی کے لئے کامیاب سفارتی کوششوں پر قطری حکومت کا شکریہ ادا کیا تاہم، اس اجلاس میں اسرائیلی وفد کی موجودگی پر سخت اعتراض کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل کا قرارداد 2231 سے کوئی تعلق ہے اور نہ ہی مشترکہ جامع پلان آف ایکشن (JCPOA) سے۔
امیر سعید ایروانی نے 2018ء میں امریکہ کی جانب سے ایرانی جوہری معاہدے (JCPOA) سے یکطرفہ دستبرداری اور ایران کے خلاف پابندیاں عائد کئے جانے کو قرارداد 2231 کی کھلی خلاف ورزی قرار دیا اور زور دیتے ہوئے کہا کہ ایران نے تمام ذمہ داریوں کی مکمل پاسداری کی ہے، جبکہ امریکہ، برطانیہ، فرانس اور جرمنی نے نہ صرف ایرانی جوہری معاہدے بلکہ قرارداد 2231 کی بھی مسلسل خلاف ورزیاں کی ہیں۔ انہوں نے بین الاقوامی قانون، اقوام متحدہ کے منشور اور جوہری توانائی ایجنسی کے قواعد کی کھلم کھلا خلاف ورزیوں کی نشاندہی بھی کی کہ جن میں، ایران کی پرامن جوہری تنصیبات، عام شہریوں اور بنیادی انفرا اسٹرکچر پر اسرائیل و امریکہ کے حارجابہ حملے بھی شامل ہیں۔
امیر سعید ایروانی نے اسرائیل کو خطے کی واحد خفیہ ایٹمی ریاست قرار دیتے ہوئے کہا کہ وہ نہ ہی عدم جوہری پھیلاؤ کے معاہدے (NPT) کا رکن ہے اور نہ ہی عالمی جوہری توانائی ایجنسی (IAEA) کے معائنے کو قبول کرتا ہے، جبکہ ایران اپنے جوہری پروگرام کو مکمل شفافیت کے ساتھ سخت ترین نگرانی کے تحت جاری رکھے ہوئے ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے، اسرائیل و امریکہ کے جارحانہ حملوں کی مذمت میں اپنی ناکامی کے ذریعے، اپنے کردار کو انتہائی کمزور بنایا ہے۔ اقوام متحدہ میں ایرانی سفیر نے اقوام متحدہ کی جانب سے اپنائے گئے دوہرے معیارات کو بھی شدید تنقید کا نشانہ بنایا اور زور دیتے ہوئے کہا کہ مغربی طاقتیں خود جوہری ہتھیار رکھتی ہیں مگر ایران کے پرامن جوہری پروگرام کو خطرہ قرار دیتی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ قرارداد 2231 اپنی معینہ مدت پر ختم ہو جانی چاہیئے جبکہ اسلامی جمہوریہ ایران، اس کی تمام شدہ شقوں کو دوبارہ لاگو کرنے کی کسی بھی قسم کی کوشش کو سختی کے ساتھ مسترد کرتا ہے۔ انہوں نے جوہری معاہدے کی مکمل پاسداری کی یقین دہانی کرواتے ہوئے تاکید کی کہ ایران کے جوابی اقدامات مکمل طور پر قانونی تھے جو توازن برقرار رکھنے کے لئے انجام پائے ہیں۔ امیر سعید ایروانی نے زور دیتے ہوئے کہا کہ ایران نے اس جنگ کا آغاز نہیں کیا بلکہ جارحیت کا دفاعی جواب دیا ہے۔ انہوں نے خبردار کیا کہ ایران اپنی خودمختاری کے خلاف کسی بھی نئے خطرے کا قانونی دائرۂ کار میں رہتے ہوئے فیصلہ کن جواب دے گا۔ انہوں نے تاکید کی کہ ایران کی پرامن جوہری تنصیبات پر مہلک حملے ناکام رہے ہیں اور ایران آج پہلے سے زیادہ سفارتی حل کے قریب پہنچ چکا ہے۔ اپنے خطاب کے آخر میں اقوام متحدہ میں ایران کے مستقل نمائندے نے سینکڑوں بے گناہ شہداء کو خراج عقیدت پیش کیا اور اپنے موقف کو ایک مرتبہ پھر دہراتے ہوئے کہا کہ اس بحران کا واحد حل سنجیدہ سفارتکاری اور بامعنی مذاکرات ہیں!
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: اقوام متحدہ میں ایران امیر سعید ایروانی نے ایران کے کہ ایران انہوں نے کسی بھی
پڑھیں:
ہم فلسطین کی مکمل رکنیت اقوام متحدہ میں چاہتے ہیں، محمود عباس
الجزیرہ کے مطابق، فلسطینی اتھارٹی کے صدر نے کہا کہ میں اسرائیل سے درخواست کرتا ہوں کہ فوری طور پر خونریزی بند کرے اور جامع امن کے لیے مذاکرات کی میز پر آئے۔ ہم غزہ میں جنگ کے خاتمے کے بعد صدارتی اور پارلیمانی انتخابات کرانے کے اپنے عزم کی تصدیق کرتے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ فلسطینی اتھارٹی کے صدر نے پیر کی شب دو ریاستی حل کانفرنس کے لیے ویڈیو پیغام میں کہا کہ ہم غزہ میں جنگ کے خاتمے کے بعد انتخابات کرانے کے اپنے عزم کی تصدیق کرتے ہیں۔ فارس نیوز کے مطابق، محمود عباس نے کہا کہ ہم مستقل جنگ بندی اور غزہ میں امداد کی رسائی کے حامی ہیں۔ انہوں نے ویڈیو پیغام میں وضاحت کی کہ فلسطین ہی واحد ادارہ ہے جو غزہ میں مکمل حکومت اور سیکورٹی کی ذمہ داری وقتی انتظامی کمیٹی کے ذریعے سنبھال سکتا ہے۔ الجزیرہ کے مطابق، عباس نے کہا کہ حماس حکومت میں کوئی کردار نہیں رکھے گی اور اس گروپ سمیت دیگر فریقین کو اپنے ہتھیار فلسطینی اتھارٹی کے حوالے کرنے ہوں گے کیونکہ ہم ایک غیر مسلح، قانون پر مبنی اور جائز سیکورٹی فورس والے ملک کے خواہاں ہیں۔
انہوں نے مصر اور اردن کے موقف کی تعریف کی اور کہا کہ ہم ایک جمہوری اور جدید فلسطینی ریاست چاہتے ہیں جو قانون کی حکمرانی پر مبنی ہو۔ عباس نے مزید کہا کہ ہم ان ممالک کا شکریہ ادا کرتے ہیں جنہوں نے فلسطین کو تسلیم کیا اور دیگر ممالک سے بھی یہی اقدام کرنے کی درخواست کرتے ہیں۔ انہوں نے صہیونی حکام کے بڑا اسرائیل کے دعوے کی مذمت کی اور کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ فلسطین کو اقوام متحدہ میں مکمل رکنیت دی جائے اور ہم امریکہ، فرانس اور سعودی عرب کے ساتھ دو ریاستی حل کانفرنس کے منظور شدہ امن منصوبے پر تعاون کرنے کے لیے تیار ہیں۔ الجزیرہ کے مطابق، فلسطینی اتھارٹی کے صدر نے کہا کہ میں اسرائیل سے درخواست کرتا ہوں کہ فوری طور پر خونریزی بند کرے اور جامع امن کے لیے مذاکرات کی میز پر آئے۔ ہم غزہ میں جنگ کے خاتمے کے بعد صدارتی اور پارلیمانی انتخابات کرانے کے اپنے عزم کی تصدیق کرتے ہیں۔