data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

کراچی ( اسٹاف رپورٹر) میئر کراچی بیرسٹر مرتضیٰ وہاب نے بلدیہ عظمیٰ کراچی کا مالی سال 2025-26 کے لیے 55,137.334ملین روپے کابجٹ سٹی کونسل میں پیش کردیا، بلدیہ عظمیٰ کراچی ے 2025-26 کے بجٹ میں کل آمدن 55,283.606ملین روپے، جبکہ مجموعی اخراجات 55,137.

334ملین روپے، 146.272ملین روپے
بچت کے ساتھ شامل ہیں، کل آمدن میں 44,149.843ملین روپے اور 2133.763 ملین روپے جبکہ فنڈز برائے ڈسٹرکٹ اے ڈی پی 9,000.000 ملین روپے ہے۔ اسٹیبلشمنٹ اخراجات31,591.494 ملین روپے اور Contingent 3,048.015 ملین روپے، ریپیئر اور مینٹی ننس 414.610ملین روپے جبکہ ڈیولپمنٹ پروجیکٹس، کاموں کا تخمینہ 3,013.200ملین روپے، ڈیولپمنٹ ورکس (CLICK) 7,434.000 ملین روپے اور ڈسٹرکٹ اے ڈی پی اخراجات کا تخمینہ 9,000.000ملین روپے ہے۔ آئندہ مالی سال کے لئے بھی پینشن فنڈ دیگر متفرق اخراجات اور بیل آؤٹ پیکیج کے لئے 13,410.000ملین روپے، میڈیکل اینڈ ہیلتھ سروسز کے لئے7,298.559 ملین روپے، میونسپل سروسز کے لئے 5,304.944 ملین روپے، محکمہ انجینئرنگ کے لئے4,375.192 ملین روپے، ریونیو ڈپارٹمنٹس بشمول لینڈ انفورسمنٹ، اسٹیٹ، کچی آبادی، پی ڈی اورنگی اور چارجڈ پارکنگ کے لئے 2,101.327 ملین روپے، پارکس ہارٹی کلچر 1,773.377 ملین روپے، کلچرل اسپورٹس اینڈ ریکریشن 1,284.042 ملین روپے، فنانس اینڈ اکاؤنٹس (ایم یو سی ٹی) کے لئے 602.243 ملین روپے، محکمہ قانون کے لئے 254.645 ملین روپے، کلک(ورلڈ بینک فنڈڈ پروجیکٹ) سے7,434.000 ملین روپے، انٹرپرائز اینڈ انویسٹمنٹ پروموشن کے لئے135.729 ملین روپے، انفارمیشن ٹیکنالوجی کے لئے98.507 ملین روپے، پروجیکٹ ڈائریکٹر ٹرمینلزکے لئے 56.225 ملین روپے، ڈسٹرکٹ اے ڈی پی کے لئے 9,000.000 ملین روپے مختص کیے گئے ہیں۔بلدیہ عظمیٰ کراچی کے بجٹ برائے 2025-26 میں ریونیو کے تخمینے میں حکومت سے ملنے والی گرانٹ 28,543.313 ملین روپے جبکہ کے الیکٹرک پر کے ایم سی کے واجبات کی مد میں 850 ملین روپے اور ڈسٹرکٹ اے ڈی پی سے9,000.000 ملین روپے متوقع ہیں، کلک(ورلڈ بینک فنڈڈ پروجیکٹ) سے7,434.000 ملین روپے اور اسی طرح مختلف محکموں سے ہونے والی ریونیو ریکوری میں سب سے اہم ریونیو محکمہ لینڈ لیز سے 2,548.550 ملین روپے، اسٹیٹ سے 500.100 ملین روپے، کچی آبادی سے 155 ملین روپے، انفورسمنٹ اینڈ امپلی مینٹیشن سے 175 ملین روپے، پی ڈی اورنگی سے 196.213 ملین روپے اور چارجڈ پارکنگ سے 119.130 ملین روپے، ایم یو سی ٹی اینڈ ایڈورٹائزمنٹ سے 3050.100 ملین روپے، فنانس اینڈ اکاؤنٹس سے 771.570 ملین روپے، ویٹرنری سروسز سے 204.050 ملین روپے، کلچر اسپورٹس اینڈ ریکریشن سے 290.746 ملین روپے، محکمہ انجینئرنگ سے 161.500 ملین روپے، میڈیکل اینڈ ہیلتھ سروسز سے 86.439 ملین روپے، میونسپل سروسز سے 349.500 ملین روپے اور پارکس اینڈ ہارٹی کلچر سے 101.280 ملین روپے، پی ڈی ٹرمینل سے 189.630 ملین روپے، ای اینڈ آئی پی سے 26.650ملین روپے، ڈسٹرکٹ اے ڈی پی سے 9,000.000 ملین روپے، محکمہ ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن حکومت سندھ کے ذریعے ٹول ٹیکس کی ریکوری سے 200 ملین روپے اور دیگر متفرق مدات میں آمدنی سے 50.965 ملین روپے ریونیو کا تخمینہ لگایا گیا ہے۔ آئندہ مالی سال کے دوران کے ایم سی کے ترقیاتی کاموں اور ڈسٹرکٹ اے ڈی پی کے تحت انجام پانے والے ترقیاتی کاموں اور ان کے لیے مختص رقوم کی تفصیل کے مطابق کے ایم سی کے ترقیاتی پورٹ فولیو کے تحت سب سے بڑی رقم 7,434.000 ملین روپے کلک ڈیولپمنٹ کے ذریعہ انجام پانے والے کاموں کے لیے مختص کئے گئے ہیں جبکہ کے ایم سی کے تحت اہم سڑکوں کی تعمیر و ترقی کے لیے 200 ملین روپے، برساتی نالوں کی صفائی کے لیے 150 ملین روپے، کے ایم سی پارکس کی بہتری اور ترقی کے لیے 355 ملین روپے، ضلع وار سڑکوں، فٹ پاتھوں، سیوریج لائنوں، پلوں، چورنگی اور چوراہوں وغیرہ کو بہتر بنانے کے لیے 120 ملین روپے، کے ایم سی طبی اداروں کے لیے جدید میڈیکل اینڈ الیکٹریکل آلات کی خریداری کے لیے 124.650 ملین روپے، مختلف سڑکوں، ڈسٹرکٹ اے ڈ ی پی کے تحت سڑکوں کے انفراسٹرکچر کی بہتری کے لیے 446اسکیموں کے لیے 4,633.230ملین روپے، پارکوں کی ترقی اور بہتری کے لیے 39 اسکیموں کے لیے 464.480ملین روپے اور میونسپل سروسز کے شعبے میں 20 اسکیموں کے لیے 257.990 ملین روپے مختص کئے گئے ہیں۔ MUCT آمدنی کے ذریعے 500 ملین روپے لاگت کے اسپیشل ڈویلپمنٹ پروجیکٹس پر کام کیا جائے گا جبکہ ہر یونین کونسل کو ماہانہ ایک لاکھ روپے ادائیگی کے لئے 295.200 ملین روپے اور بلدیہ عظمیٰ کراچی کی عمارتوں کی سولرائزیشن کے لئے 220.200 ملین روپے رکھے گئے ہیں، گٹر باغیچہ پر اربن فاریسٹ کے لئے 50 ملین روپے، کڈنی ہل پارک کے لئے 50 ملین روپے، منشیات کے عادی افراد کو شیلٹر ہوم کی فراہمی کے لئے 50 ملین روپے اور چوکنڈی قبرستان سے ملحقہ پارک کی تعمیر کے لئے 50 ملین روپے رکھے گئے ہیں۔
کراچی(اسٹاف رپورٹر)اپوزیشن لیڈر کے ایم سی ونائب امیرجماعت اسلامی کراچی سیف الدین ایڈووکیٹ نے سٹی کونسل میں کے ایم سی کے بجٹ 2025-26کے حوالے سے اپوزیشن لیڈر کے چیمبر میں صحافیوں کو پری بجٹ پریس بریفنگ اور جماعت اسلامی کی جانب سے پیش کردہ کراچی وژن 2025-30کی تفصیلات بیان کرتے ہوئے کے ایم سی کے
موجودہ مالی سال کے بجٹ کو بھی گزشتہ بجٹ کی طرح ناکام بے کار اور اعداد وشمار کا گورکھ دھندا قراردیتے ہوئے کہا ہے کہ مرتضیٰ وہاب کا کراچی کے لیے کوئی وژن نہیں ہے۔مرتضیٰ وہاب کا یہ پانچواں بجٹ ہے ٗ 2 بجٹ ایڈمنسٹریٹر کے طور پر پیش کرچکے ہیں ،بجٹ پر بجٹ آ رہے ہیں شہر تباہی کی طرف جارہا ہے۔انہوں نے مطالبہ کیا ہے کہ کراچی کی ہر یوسی میں ترقیاتی اسکیموں کے لیے 3کروڑ روپے مختص کیے جائیں،تمام صوبائی و ضلعی اے ڈی پی بکس اور اسکیموں کا فرانزک آڈٹ کرایا جائے،2سال میں ایک بھی ترقیاتی اسکیم سٹی کونسل کے سامنے پیش نہیں کی گئی۔نئی اے ڈی پی میں 116اسکیمیں صرف پیپلز پارٹی اور اتحادیوں کی یوسیز کی شامل کی گئی ہیں، جماعت اسلامی اور تحریک انصاف کی یوسیز میں کوئی اسکیم نہیں شامل کی گئی جبکہ جماعت اسلامی کے پاس 9ٹاؤنز اور 85یوسیز ہیں اگر ان کے لیے اے ڈی پی میں اسکیم نہیں رکھی جائے گی تو پھر پیپلزپارٹی بتائے کہ یہ کام کہاں کرائے گی؟،حیرت ہے کہ کام کیے بغیر اسکیمیں پوری ہوگئیں اور پیسے بھی ادا کردیے ۔انہوں نے کہا کہ اشتہاروں کے شعبے میں بے تحاشا کرپشن ہورہی ہے، ہمیں اس بات کا واضح جواب چاہیے کہ اس شعبے میں وزیروں،چیئر مینوں،میئر کے کونسے رشتہ دارلگے ہوئے ہیں؟اورحاصل شدہ رقم کہاں جارہے۔ سیف الدین ایڈووکیٹ نے مزیدکہاکہ کے الیکٹرک کے بلوں میں پہلے ہی ٹیکسوں کی بھرمار ہے، اس کے باوجود اس میں ایم یو سی ٹی بھی شامل کردیا گیا، ایم یو سی ٹی کا ایک پیسہ بھی جماعت اسلامی کی یوسیز پر خرچ نہیں کیا گیا۔ایم سی کی جانب سے وصول کیے گئے تمام ٹیکسز یونین کمیٹیوں پر خرچ ہونے چاہیے،گزشتہ سال کلک سے 6ارب روپے جبکہ اس سال 7.5ارب روپے ملے ہیں،قابض میئر شہر کے کسی بھی بڑے میگا پروجیکٹ پر کام کرنا چاہیں کریں ہمیں کوئی مسئلہ نہیں لیکن ہمارا وژن ہے کہ شہر کے اسپتالوں کو اپ گریٹ جائے، عباسی شہید اسپتال کو شہر کا ماڈل اسپتال بنایا جائے، عباسی شہید اسپتال میں دوائیاں، ایکسرے مشین،صفائی ستھرائی کا مؤثر نظام تک موجود نہیں ہے،لیب میں ٹیسٹ کی سہولیات تک میسر نہیں ہے،سابق سٹی ناظم نعمت اللہ خان نے کراچی کے لیے 4سال کی مدت میں بے شمار ترقیاتی کام کرائے، ماس ٹرانزٹ سسٹم پر کام شروع کرایا تھا جس میں شہر بھر میں انڈر پاسز،اوور ہیڈ برجز،سرکلر ریلوے اور رٹرام سسٹم شامل تھا،آج شہر میں اوور ہیڈ برجز اور انڈر پاسز بنے ہوئے ہیں لیکن پیپلزپارٹی کی حکومت کریم آباد میں ایک انڈر پاس بنانے کی کوشش کررہی ہے ڈھائی سال کا عرصہ گزرچکا ہے جو کہ تاحال مکمل ہوسکا، اتنا ہی بڑا انڈر پاس لاہور میں 35اور اسلام آباد میں 27دنوں میں بن جاتا ہے لیکن پیپلزپارٹی کی حکومت نے کریم آباد انڈر پاس 2سا ل میں مکمل نہیں کیا۔اسی طرح پیپلزپارٹی نے بی آر ٹو منصوبے کے نام پر یونیورسٹی روڈ کوکھود کر رکھ دیا،ریڈ لائن منصوبے پر پیپلزپارٹی خود پریشان بھی ہے۔انہوں نے کہاکہ سندھ حکومت، کے ایم سی اور دیگر شہری اداروں کا جماعت اسلامی نے ایک وژن پیش کیا ہے جس کے مطابق آئین کے آرٹیکل 140-Aکے تحت بااختیار شہری حکومت کا قیام عمل میں آنا چاہیے،کراچی کے تمام اسٹیک ہولڈرز کنٹونمٹ بورڈ،کے پی ٹی ہو،پی آئی اے سمیت جتنے بھی ادارے ہیں ان سب کو جمع کر کے تعمیر کراچی پروگرام شروع کیا جائے،سابق سٹی ناظم نعمت اللہ خان نے اپنے دور حکومت میں تمام اسٹیک ہولڈرز کو جمع کر کے تعمیر کراچی پروگرام بنایا تھا جس میں 28ادارے شامل تھے،ان اداروں کے ذمے کام لگائے گئے تھے۔ہم دوبارہ سے تعمیر کراچی پروگرام شروع کرنے کا وژن پیش کررہے ہیں۔سیف الدین ایڈووکیٹ نے کہاکہ بجٹ صرف اعداد اور الفاظ کا نہیں ہوتا بلکہ ایک وژن کی عکاسی کرتا ہے،کچرے اٹھانے کا سسٹم سندھ حکومت کے ماتحت کردیا گیاہے، ہمارا وژن ہے کہ نعمت اللہ خان کے دور کی طرح کراچی کے 8مقامات پر کاربیج سسٹم بنائے جائیں۔کراچی میں 60آبادی کچی آبادی ہے جس میں سہولیات میسر نہیں ہیں،پانی، بجلی کا کوئی مؤثر نظام نہیں ہے، ہمارا وژن ہے کہ ان آبادیوں کا مؤثر نظام اورتعمیراتی سسٹم کو بہتر بنایا جائے، غیر قانونی تعمیرات کا خاتمہ بھی کیا جائے۔سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی بھی سندھ حکومت نے اپنے ماتحت کرلی ہے جس میں اربوں روپے کی کرپشن کی جارہی ہے جس کی وجہ سے پانی و بجلی کے بے شما ر مسائل جنم لے رہے ہیں،نعمت اللہ خان نے ایگروگارمنگ اسٹیٹ کامنصوبہ پیش کیا تھا جس میں سبزیوں کی کاشت اور جانوروں کی فارمنگ کا کام بھی شامل تھا،ہمارا وژن بھی یہی ہے کہ کراچی کے لیے ایگروفارمنگ اسٹیٹ بنایا جائے،کراچی میں کوئی بھی کام کرایا جائے وہ 4 گنا زیادہ قیمت میں کرایا جاتاہے،کلک کے پاس 60ارب روپے موجود ہیں جس کا کوئی فائدہ کراچی میں نظر نہیں آرہا۔ہمارا وژن ہے کہ ہر ٹاؤن میں ابتدائی طبی امداد کی سہولیات اور ہر اسپتال میں دل کے مریضوں کے لیے چیسٹ پین کی سہولت ہونی چاہیے،ٹرانسپیرنسی رپورٹ کے مطابق این آئی سی بی ڈی میں 40ارب روپے کی کرپشن ہوئی ہے،یہ صحت کا ایسا ادارہ ہے جسے بلاول زرداری اپنا وژنری اسپتال کہتے ہیں اور اس کا حال یہ ہے کہ کرپشن ہورہی ہے۔انہوں نے کہاکہ کراچی کی ہر یوسی میں رین واٹر ہاریسٹنگ سسٹم کا نظام قائم کیا جانا چاہیے،موجودہ بلدیاتی بجٹ اربن فاریسٹ کے لیے الگ سے بجٹ مختص کیا جائے تاکہ کراچی کا ماحول درست ہوسکے،نعمت اللہ خان نے فیڈرل بی ایریا میں مرکز علم و ثقافت کا ادارہ قائم کیا تھاجسے مصطفی کمال نے سینما ہاؤس میں تبدیل کردیا تھا،جسے بعد میں دوبارہ بحال کردیا گیا تھا،وہ بلڈنگ آج بھی قائم ہے لیکن اس کے اندر کا سارا نظام تبدیل کردیا تھا قرآن و سنہ اکیڈمی کو تبدیل کرکے علم و ثقافت کا نام رکھ دیا گیا ہے،علم و ثقافت کے ادارے میں انسانوں کے بجائے کتے دوڑرہے ہوتے ہیں اسے بحال کیا جانا چاہیے۔انہوں نے کہاکہ کراچی دن بدن پیچھے کی جانب جارہا ہے،گزشتہ سال کلک نے 6ارب47 کروڑ روپے مختص کیے تھے اور میزانیے کے مطابق یہ 67کروڑ روپے کی اسکیمیں مکمل کرسکے، اے ڈی پی کی اسکیموں کے لیے حکومت نے 9ارب رپے مختص کیے تھے،جس میں سے یہ صرف 6ارب روپے خرچ کرسکے، یہ قابض مئیر مرتضیٰ وہاب اور ان کی کیبنٹ کی نااہلی ہے جو انہوں نے تسلیم بھی کی ہے، کراچی میں بیشتر کام ہونے کے بعد ضائع ہوگئے اس کی ایک مثال جہانگیر روڈ ہے جو کئی مرتبہ بننے کے بعد اکھڑ گئی، اے ڈی پی بک ایک کرشماتی کتاب ہے، اس کتاب میں جو رقوما ت رکھی جاتی ہیں ان کا کچھ پتا نہیں ہوتا کہ وہ کیوں رکھی جارہی ہیں، اس میں سیکڑوں اسکیمیں ایسی ہیں جن کے آگے 90فیصد مکمل لکھا ہوا ہے، لیکن اصل میں ان پراب تک کام شروع ہی نہیں ہوا ہے،عوامی نمائندوں سے کبھی اسکیمیں طلب نہیں کی جاتیں، کلک نے رین ایمرجنسی کے نام پر 4 ارب روپے خرچ کیے گئے جو سارے کے سارے ضائع ہوگئے، اس کے سارے ٹھیکے بغیر ٹینڈرز کے دیے گئے تھے، نعمت اللہ خان نے اپنے سارے بجٹ میں ہر یونین کونسل کے لیے بلا تخصیص پیسے رکھے تھے۔

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: کے لئے 50 ملین روپے نعمت اللہ خان نے اسکیموں کے لیے 000 000 ملین روپے ملین روپے اور جماعت اسلامی کے ایم سی کے ایم یو سی ٹی بلدیہ عظمی سیف الدین کراچی میں روپے مختص روپے جبکہ کہ کراچی انہوں نے کیا جائے کراچی کی نے کہاکہ کراچی کے مختص کیے مالی سال کے مطابق انڈر پاس نہیں کی نہیں ہے گئے ہیں کے تحت اینڈ ا تھا جس اور اس کے بجٹ

پڑھیں:

سندھ میں کم از کم اجر 42 ہزار روپے مقرر ،کراچی کے لیے 254 ارب مختص

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

کراچی (اسٹاف رپورٹر+ مانیٹرنگ ڈیسک) وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے مزدور کی کم ازکم اجرت 42ہزار روپے مقرر کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ کراچی کے لیے 254 ارب روپے مختص کئے گئے ہیں، یہ رقم بڑھ سکتی ہے کم نہیں ہو گی۔سندھ اسمبلی کے اجلاس سے اظہار خیال کرتے ہوئے وزیراعلیٰ مراد علی شاہ نے کہا کہ ایوان میں سب سے زیادہ تنخواہ اسپیکر کی ہے، اسپیکر کی تنخواہ زیادہ ہونے کے باوجود بھی جج کی تنخواہ کا 10 فیصد ہے۔ وزیراعلیٰ سندھ کا کہنا تھا کہ کم سے کم تنخواہ 42 ہزار ہونی چاہئے، اگلے ماہ اس معاملے کو فائنل کر لیں گے۔انہوں نے کہا کہ بجٹ والے دن اپوزیشن نے شورشرابا اور ہنگامہ کیا، پنجاب اسمبلی میں ہنگامہ کرنے پر اسپیکر نے سب کو اجلاس سے باہر نکال دیا تھا، اسپیکر کے پاس اختیار ہے۔ مراد علی شاہ نے کہا کہ ہم نے اپوزیشن سے کہا کہ اپنی اسکیمیں ہمیں
دیں، 17 ارکان نے اسکیمیں دیں اور ان کے ساتھ لاگت بھی لکھی، 5 ارکان نے اسکیمیں دیں لیکن ان کی لاگت نہیں بتائی۔انہوں نے کہا کہ جب تک پارٹی لیڈر شپ چاہے گی وزیراعلیٰ رہوں گا، اپوزیشن کی جانب سے کراچی کو نظرانداز کرنے کی بات کی گئی، کراچی میں امن وامان کی بہتری کے لیے اقدامات کر رہے ہیں۔مرادعلی شاہ نے کہا کہ اس سال 1460 اسکیمیں مکمل کرنے جا رہے ہیں، اپوزیشن تنقید کے بجائے صوبے کی بہتری کیلیے مل کر کام کرے، وزیراعلیٰ نے بتایا کہ اس بار بجٹ بحث میں 135 ارکان نے حصہ لیا، جو ایک ریکارڈ ہے۔انہوں نے کہا کہ سندھ کا ترقیاتی بجٹ کل بجٹ کا 30 فیصد ہے جبکہ پنجاب کا 23 فیصد اور خیبرپختونخوا کا 25.3 فیصد ہے۔ وفاقی حکومت نے بجٹ کے بعد سندھ کے شیئر میں 100 ارب روپے کی کمی کی، جس کے بعد سندھ نے وفاق سے 237 ارب روپے فوری طور پر جاری کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔مراد علی شاہ نے بتایا کہ سندھ کی ٹیکس کلیکشن کی شرح 16 فیصد ہے، جو وفاق سے بہتر ہے۔ زرعی ٹیکس پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس سال 8 ارب روپے کا ہدف رکھا ہے اور غلط ٹیکس پالیسیوں کی وجہ سے ہمیں گندم درآمد کرنی پڑی۔انہوں نے تعلیم، صحت، یوتھ سینٹرز، اسپتالوں، ایمبولینسز، آٹزم سینٹرز، خصوصی افراد کے محکمے، جامعات اور صفائی کے شعبوں میں نئی اسکیمز اور بجٹ اضافے کا اعلان کیا۔ سیلاب زدگان کے لیے 20 لاکھ گھروں کی تعمیر کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ 6 لاکھ گھر مکمل ہو چکے ہیں اور یہ اسکیم بغیر کسی ٹھیکیدار کے، براہِ راست متاثرین کے ذریعے بنائی جا رہی ہے۔مراد علی شاہ نے کہا کہ حکومت نے پروفیشنل اور انٹرٹینمنٹ ٹیکس ختم کر دیے ہیں اور گاڑیوں پر کئی ٹیکسوں کی چھوٹ دی گئی ہے۔ تنخواہوں میں 10 سے 12 فیصد اور پنشن میں 8 فیصد اضافہ کیا گیا ہے۔وزیر اعلیٰ نے اپوزیشن کے اس دعوے کو بھی مسترد کیا کہ کراچی کیلئے کوئی میگا اسکیم نہیں ہے، انہوں نے کہا کہ 12 ارب روپے کے میگا منصوبے کراچی کیلئے رکھے گئے ہیں۔خطاب کے اختتام پر مراد علی شاہ نے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کی بین الاقوامی سفارتی کامیابیوں اور افواج پاکستان کی جانب سے بھارتی جارحیت کے مقابلے پر شاندار الفاظ میں خراج تحسین پیش کیا۔ بعد ازاں سندھ اسمبلی کا اجلاس منگل کی صبح 11 بجے تک ملتوی کر دیا گیا۔

متعلقہ مضامین

  • پیپلزپارٹی نے سندھ کو اپنی جاگیر سمجھ رکھا ہے،حافظ نصر اللہ چنا
  • کے ایم سی ڈائریکٹر میڈیا کا مندپسند صحافیوں کو نوازنے کا سلسلہ جاری
  • بلدیہ عظمیٰ کراچی کا بجٹ اجلاس آج پیش کیاجائیگا
  • سندھ میں کم از کم اجر 42 ہزار روپے مقرر ،کراچی کے لیے 254 ارب مختص
  • کراچی کیلئے 254 ارب مختص کئے، یہ رقم بڑھ سکتی ہے کم نہیں ہوگی، مراد علی شاہ
  • ایران پر تازہ امریکی حملے کے بعد ڈونلڈ ٹرمپ کو نوبل ایوارڈ ہرگز نہیں ملنا چاہیے، عظمیٰ بخاری
  • ایف بی آر 5 کروڑ روپے تک کے کیسز میں وارنٹ کے بغیر گرفتاری نہیں کر سکے گا، وزیر خزانہ محمد اورنگزیب
  • نالوںکی صفائی نہ ہونے سے کراچی ڈوبنے کا خطرہ ہے ‘ سیف الدین
  • منعم ظفر کی زیر قیادت سندھ اسمبلی تک احتجاجی مارچ،کراچی کیلئے 500 ارب مختص کرنے کا مطالبہ