وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا سردار علی امین گنڈاپور نے سپریم کورٹ میں پیش ہو کر بانی تحریک انصاف عمران خان سے ملاقات کی اجازت کی درخواست کر دی۔ تاہم جسٹس منصور علی شاہ نے معاملہ سننے سے معذرت کرلی۔

آج صبح وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا سردار علی امین گنڈا پور جسٹس منصور علی شاہ کی عدالت میں اس وقت پیش ہوگئے، جب وہاں کسی دوسرے کیس کی سماعت ہورہی تھی۔ وزیراعلیٰ کے ہمراہ ایڈووکیٹ لطیف کھوسہ اور ایڈووکیٹ جنرل خیبر پختونخوا شاہ فیصل بھی تھے۔

علی امین گنڈاپور کا مؤقف

وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا نے روسٹرم پر آ کر مؤقف اختیار کیا کہ خیبر پختونخوا اسمبلی میں اس وقت بجٹ منظوری کا عمل جاری ہے اور ہماری بجٹ کمیٹی کو پارٹی سربراہ سے ملاقات کی فوری ضرورت ہے تاکہ اہم فیصلے کیے جا سکیں۔

انہوں نے کہا ’ہماری بارہا درخواستوں کے باوجود عمران خان سے ملاقات نہیں کرائی جا رہی۔
عمران خان نے اس سلسلے میں سپریم کورٹ کو باقاعدہ خط لکھا تھا، جس پر چیف جسٹس نے اچھے ریمارکس دیے تھے، مگر تاحال کوئی عملدرآمد نہیں ہوا۔

جسٹس منصور علی شاہ کا مؤقف

جسٹس منصور علی شاہ نے معاملہ سننے سے معذرت کرتے ہوئے کہا ’یہ جوڈیشل سائیڈ کا معاملہ نہیں، آپ نے غلط دروازہ کھٹکھٹایا ہے۔ بہتر یہ ہے کہ آپ رجسٹرار سپریم کورٹ یا چیف جسٹس یحییٰ آفریدی سے رجوع کریں۔

انہوں نے مزید کہا کہ چیف جسٹس یحییٰ آفریدی پریکٹس اینڈ پروسیجر کمیٹی کے چیئرمین بھی ہیں، یہی آپ کے لیے مناسب فورم ہے اور اس سے آپ کا وقت بھی بچے گا۔

جسٹس منصور علی شاہ، سپریم کورٹ آف پاکستان لطیف کھوسہ کی استدعا

اس موقع پر ایڈووکیٹ لطیف کھوسہ نے عدالت سے استدعا کی کہ یہ ایک ارجنٹ معاملہ ہے، ہماری گزارش ہے کہ اسے فوری سنا جائے۔ ہم عدالت کی آشیرباد چاہتے ہیں تاکہ چیف جسٹس کو یہ معاملہ بھجوا سکیں۔

تاہم جسٹس منصور علی شاہ نے واضح کیا کہ ہم اس حوالے سے عدالتی کارروائی نہیں کر سکتے، بہتر ہے کہ یہ درخواست براہ راست چیف جسٹس یا رجسٹرار کے روبرو پیش کی جائے۔

عدلیہ کو ہتھکڑیاں لگ چکی ہیں، علی امین گنڈا پور

بعدازاں وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈا پور نے سپریم کورٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ وہ بانی پی ٹی آئی سے ملاقات کے لیے پچھلے کئی دنوں سے کوشش کر رہے تھے۔

یہ بھی پڑھیں:مائنس عمران خان ہماری لاشوں سے گزر کر ہوگا، علی امین گنڈاپور کا علیمہ خان کے بیان پر ردعمل

ان کا کہنا تھا کہ یہ ایک سازش ہماری خلاف ہو رہی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ بانی کی ہدایت تھی کہ ہم سپریم کورٹ آئیں اور انہی کی ہدایت پر آج سپریم کورٹ آیا ہوں۔

علی امین گنڈا پور کے مطابق کمرہ عدالت میں جسٹس منصور علی شاہ موجود تھے جنہوں نے انہیں بولنے کا موقع دیا۔ انہوں نے کہا کہ بانی کے خط کے حوالے سے جسٹس منصور علی شاہ کو آگاہ کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ پہلے ہمارا مینڈیٹ چوری کیا گیا اور 26ویں آئینی ترمیم کے بعد عدلیہ کو ہتھکڑیاں لگا دی گئی ہیں۔ بطور پاکستانی ہم نے ملک کے لیے قربانیاں دی ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ بحیثیت وزیر اعلیٰ جب سپریم کورٹ آیا تو یہی سوچا تھا کہ چیف جسٹس سے ڈسکس کروں گا۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ ہماری درخواست جلد سماعت کے لیے مقرر ہو گی۔

یہ بھی پڑھیں:عمران خان کہیں تو اسی وقت اسمبلی تحلیل کردوں گا، وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور

علی امین گنڈا پور نے بجٹ سے متعلق گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بجٹ پر بانی پی ٹی آئی کا وژن سب کو معلوم ہے، اور جتنے بجٹ پیش ہوئے ہیں ان سب میں سب سے بہترین بجٹ ہمارا ہے۔

 

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

سپریم کورٹ آف پاکستان سردار علی امین گنڈاپور وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: سپریم کورٹ ا ف پاکستان سردار علی امین گنڈاپور وزیراعلی خیبر پختونخوا جسٹس منصور علی شاہ نے علی امین گنڈا پور علی امین گنڈاپور خیبر پختونخوا سپریم کورٹ سے ملاقات چیف جسٹس انہوں نے کے لیے کہا کہ

پڑھیں:

سپریم کورٹ رولز 1980 منسوخ، نئے قواعد 6 اگست سے نافذ

سپریم کورٹ آف پاکستان نے سپریم کورٹ رولز 1980 کو منسوخ کرتے ہوئے سپریم کورٹ رولز 2025 نافذ کر دیے ہیں، جو 6 اگست 2025 سے مؤثر ہوں گے، وزارت قانون کے نوٹیفکیشن کے مطابق، منسوخ شدہ قواعد کے تحت زیرِ التوا اپیلیں اوردرخواستیں پرانے طریقہ کار کے مطابق نمٹائی جائیں گی۔

نئے قواعد میں اہم ترامیم کی گئی ہیں، جن میں فوجداری اور براہِ راست دیوانی اپیل دائر کرنے کی مدت 30 دن سے بڑھا کر 60 دن کر دی گئی ہے، جبکہ رجسٹرار آفس کے اعتراضات کے خلاف اپیل 14 دن میں دائر کرنا لازمی ہوگا۔ سپریم کورٹ کے فیصلوں کے خلاف نظرثانی درخواست کی مدت 30 دن مقرر کی گئی ہے، اور درخواست کے ساتھ فیصلے یا حکم کی تصدیق شدہ کاپی اور فریقِ مخالف کو فوری نوٹس دینا لازم ہوگا۔

یہ بھی پڑھیں:

مزید برآں، نئے شواہد پر مبنی درخواست کے ساتھ مصدقہ دستاویزات اور حلف نامہ جمع کرانا لازمی ہے، جبکہ غیر سنجیدہ یا پریشان کن نظرثانی درخواست پر وکیل یا فریق پر 25 ہزار روپے تک لاگت عائد ہو سکتی ہے۔ نظرثانی درخواست ممکنہ طور پر وہی بینچ سنے گا جس نے اصل فیصلہ دیا تھا، تاہم اگر مصنف جج ریٹائر یا مستعفی ہو جائیں تو بینچ کے دیگر ججز سماعت کریں گے۔ جیل درخواستوں پر کوئی کورٹ فیس نہیں لی جائے گی۔

چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نے قواعد کی تیاری کے لیے جسٹس شاہد وحید کی سربراہی میں کمیٹی تشکیل دی تھی، جس میں جسٹس عرفان سعادت خان، جسٹس نعیم اختر افغان اور جسٹس عقیل احمد عباسی شامل تھے۔ کمیٹی نے ججز، سپریم کورٹ آفس، بار کونسلز اور ایسوسی ایشنز سے تجاویز حاصل کر کے یہ مسودہ تیار کیا۔

مزید پڑھیں:

کورٹ فیس چارٹ بھی ازسرِنو جاری کیا گیا ہے، جو 6 اگست سے نافذ ہوگا۔ اس کے مطابق سی پی ایل اے اور سول اپیل کی فیس 2500 روپے، آئینی درخواست کی فیس 2500 روپے، سول ریویو کی فیس 1250 روپے، سیکیورٹی چالان فیس 50 ہزار روپے، انٹرا کورٹ اپیل فیس 5000 روپے، پاور آف اٹارنی فیس 500 روپے، کیویٹ فیس 500 روپے، کنسائز اسٹیٹمنٹ فیس 500 روپے، انٹراپیئرنس فیس 100 روپے، حلف نامہ فیس 500 روپے، درخواست فیس 100 روپے اور ہر ضمیمہ کی فیس 100 روپے مقرر کی گئی ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

جسٹس شاہد وحید چیف جسٹس یحییٰ آفریدی سپریم کورٹ سپریم کورٹ رولز کورٹ فیس چارٹ وزارت قانون

متعلقہ مضامین

  • کیا عمران خان نے علی امین گنڈاپو کو مستعفی ہونے کا کہا؟ بیرسٹر گوہر نے بتا دیا
  • سپریم کورٹ میں بحریہ ٹاؤن پراپرٹیز نیلامی کیس کی سماعت ملتوی
  • سوئی گیس نے کراچی کے مختلف علاقوں میں 14 اگست کو فراہمی بند کرنے سے معذرت کرلی
  • سپریم کورٹ ،بحریہ ٹاون پراپرٹی نیلامی کیس کی سماعت کیلئے بینچ تبدیل
  • سپریم کورٹ کے ریٹائرڈ چیف جسٹس کی پنشن اور مراعات میں کتنا اضافہ ہوا؟
  • سپریم کورٹ رولز 1980 منسوخ، نئے قواعد 6 اگست سے نافذ
  • سپریم کورٹ نے عمران خان کی ضمانت کی درخواستوں پر پنجاب حکومت کو نوٹس جاری کر دیے
  • سپریم کورٹ: بانی پی ٹی آئی کی اپیلوں پر پنجاب حکومت کو نوٹس جاری
  • 45برس بعد سپریم کورٹ کے نئے رولز کا اعلان، 6 اگست سے اطلاق
  • عمران خان کے طبی معائنہ کیلئے علی امین گنڈاپور کا اسلام آباد ہائی کورٹ سے رجوع