بنچ نے اس بات پر زور دیا کہ رخشندہ کے طویل مدتی ویزہ کیوجہ سے اسکو ملک بدری نہیں کیا جانا چاہیئے تھا اور اسکے منفرد کیس کی مناسب جانچ نہ ہونا ایک واضح غلطی تھی۔ اسلام ٹائمز۔ جموں و کشمیر اور لداخ ہائی کورٹ نے بھارتی حکومت کو ہدایت دی ہے کہ پہلگام دہشت گردانہ حملے کے بعد سخت حفاظتی کریک ڈاؤن کے درمیان پاکستان ڈی پورٹ کی گئی خاتون رخشندہ راشد کو واپس لایا جائے۔ معاملے کی سماعت کے دوران عدالت نے اہم تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ انسانی حقوق انسانی زندگی کا سب سے مقدس جزو ہیں۔ اسی کے ساتھ ہائی کورٹ نے رخشندہ راشد کو واپس لا کر 10 دنوں کے اندر جموں میں ان کے شوہر کے حوالے کرنے کا حکم دیا۔ رخشندہ ایک پاکستانی شہری ہیں لیکن ان کی شادی ہندوستانی شہری شیخ ظہور احمد سے ہوئی ہے۔ پہلگام دہشت گردانہ حملے کے بعد مودی حکومت نے پاکستانی شہریوں کی ملک بدری کی مہم کے دوران طویل مدتی ویزا (LTV) اور خراب صحت کے باوجود رخشندہ کو پاکستان بھیج دیا تھا۔ جسٹس راہل بھارتی نے رٹ پٹیشن (WP(C) نمبر 1072/2025) کی سماعت کرتے ہوئے اس معاملے میں براہ راست مداخلت کرنے کا غیر معمولی قدم اٹھایا۔ انہوں نے اپنے حکم میں انسانی بنیادوں کا حوالہ دیا جو سرکاری طریقہ کار کی بھینٹ چڑھ گئے۔

تین صفحات پر مشتمل حکم میں جج نے تصرہ کرتے ہوئے کہا کہ ایسے مواقع آتے ہیں جب ایک آئینی عدالت کو کسی کیس کی خوبیوں اور خامیوں کو درکنار کر کے خصوصی حکم جیسی رعایت دینی پڑتی ہے۔ جسٹس راہل بھارتی نے مزید کہا کہ انسانی حقوق انسانی زندگی کا سب سے مقدس جزو ہیں، یہ عدالت وزارت داخلہ، بھارتی حکومت کو ہدایت دیتی ہے کہ درخواست گزار کو اس کی ملک بدری سے واپس لایا جائے۔ رخشندہ نے یہ درخواست اپنے وکیل ہمانی کھجوریا کے توسط سے دائر کی تھی اور ان کے شوہر شیخ ظہور نے عدالت میں ان کی حمایت کی۔ ظہور نے عدالت کو بتایا "میری بیوی کے پاس اس کی دیکھ بھال اور نگرانی کے لئے کوئی نہیں ہے۔ وہ متعدد بیماریوں میں مبتلا ہے اور اس کی صحت اور زندگی کو ہر گزرتے دن کے ساتھ خطرہ لاحق ہے جب کہ اسے اپنے حال پر چھوڑ دیا گیا ہے"۔

بنچ نے اس بات پر زور دیا کہ رخشندہ کے طویل مدتی ویزہ کی وجہ سے اس کو ملک بدری نہیں کیا جانا چاہیئے تھا اور اس کے منفرد کیس کی مناسب جانچ نہ ہونا ایک واضح غلطی تھی۔ جسٹس بھارتی نے اپنے فیصلے میں لکھا کہ درخواست گزار کو متعلقہ وقت پر طویل مدتی قیام کی منظوری قیام کی منظوری حاصل تھی، پھر بھی اسے زبردستی نکال دیا گیا۔ عدالت نے نوٹ کیا کہ ایسا لگتا ہے کہ رخشندہ کی ملک بدری کسی مخصوص اور باضابطہ حکم کے بغیر ہوئی تھی، جس سے ان کے نکالے جانے کی قانونی حیثیت پر شک پیدا ہوتا ہے۔ جج نے کیس کو غیر معمولی نوعیت کا قرار دیا اور واضح کیا کہ اس کا فوری ازالہ ضروری ہے۔ وزارت داخلہ کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ تعمیل کو یقینی بنائے اور یکم جولائی 2025ء کو ہونے والی اگلی سماعت پر رپورٹ پیش کرے۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: طویل مدتی ملک بدری

پڑھیں:

لاہور ہائی کورٹ میں جدید ریکارڈ مینجمنٹ سسٹم نافذ

چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ کی ہدایت پر لاہور ہائی کورٹ کے ریکارڈ مینجمنٹ سسٹم میں انقلابی تبدیلیاں لائی جارہی ہیں۔ 

تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس عالیہ نیلم کی ہدایات پر لاہور ہائی کورٹ میں جدید ریکارڈ مینجمنٹ سسٹم نافذ کردیا گیا ہے۔ لاہور ہائی کورٹ کے ریکارڈ مینجمنٹ سسٹم کو بین الاقوامی معیار اور جدید تکنیکی بنیادوں کے ساتھ ہم آہنگ کیا جارہا ہے۔

لاہور ہائی کورٹ کے ریکارڈ مینجمنٹ سسٹم میں ایک جامع اور موثر اصلاحاتی نظام نافذ کیا گیا ہے۔ عدالت کے ریکارڈ مینجمنٹ سسٹم کی اہمیت کے پیش نظر دو ایڈیشنل رجسٹرارز کو بھی تعینات کیا گیا ہے۔

عدالتی ریکارڈ کی حفاظت، معیاری درجہ بندی، باقاعدہ نگہداشت اور شفاف و محفوظ نقل و حرکت کو یقینی بنایا جا رہا ہے جبکہ نئے نظام کے تحت ڈیجیٹل فائل ٹریکنگ سسٹم،کمپیوٹرائزڈ موومنٹ انڈیکس اور کاپی پٹیشن ٹریکنگ سسٹم متعارف کرایا گیا ہے۔

علاوہ ازیں کاپی برانچ کی کارکردگی بہتر بنا کر وکلا اور سائلین کو بروقت مصدقہ نقول کی فراہمی یقینی بنائی جارہی ہے۔ فعال اور پرانی فائلوں کی اسکیننگ اور ڈیجیٹل طور پر محفوظ بنانے کا عمل بھی جاری ہے۔

علاوہ ازیں ریکارڈ رومز کی تنظیم نو، فائلوں کی درجہ بندی، فائل لیبلنگ سسٹم اور ماحول کی بہتری کے لیے انتظامی اصلاحات بھی متعارف کروائی گئی ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • 27ویں آئینی ترمیمی بل 2025 کا مسودہ منظرِ عام پر آگیا، وفاقی آئینی عدالت کے قیام سمیت اہم تجاویز شامل
  • تمام ہائیکورٹ ججز مشترکہ سنیارٹی لسٹ، تعین تاریخ تقرری کی بنیاد پر
  • 2019سے اب تک 1043افراد شہید
  • 4 لاکھ روپے ماہانہ ناکافی، سابقہ اہلیہ بھارتی کھلاڑی محمد شامی سے مزید نان نفقہ لینے عدالت پہنچ گئیں
  • لاہور ہائی کورٹ میں جدید ریکارڈ مینجمنٹ سسٹم نافذ
  • 27 ویں آئینی ترمیم، مجوزہ آئینی عدالت، 7 ججز، 68 سال ریٹائرمنٹ، ’’ کمانڈر آف ڈیفنس فورسز‘‘ کا نیا عہدہ متعارف کرانے پر غور
  • بابا گرونانک سالگرہ تقریبات: بھارتی الزامات مسترد، نامکمل کاغذات پر چند افراد واپس بھیجے، پاکستان
  • ترمیم کے بعد وفاقی آئینی عدالت اعلیٰ ترین عدالت، سپریم کورٹ اپیل کورٹ میں بدل جائے گی
  • سپریم کورٹ کے اندر ملازمین سے ملاقاتوں پر پابندی عائد
  • کراچی اور حیدرآباد میں بتدریج چڑیا گھر ختم کر کے قدرتی ماحول میں نیشنل پارک بنائیں: سندھ ہائی کورٹ