data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

کراچی (مانیٹرنگ ڈیسک) پاکستان کمیشن برائے انسانی حقوق کی رپورٹ میں 2024ء کو انسانی حقوق کیلیے سیاہ سال قرار دے دیا گیا۔ کراچی پریس کلب میں ایچ آر سی پی نے پریس کانفرنس کے دوران جمہوریت، اظہار رائے اور اقلیتوں کے حقوق پر سنگین سوالات اٹھائے اور 2024ء کو انسانی حقوق کیلیے بدترین سال قرار دیا۔ رپورٹ کے حوالے سے بتایا گیا کہ جمہوری اقدار کی تنزلی، عام انتخابات میں شفافیت پر سوالات اور اختلاف رائے پر پابندیاں ملک
میں بڑھتی ہوئی شدت پسندی کی عکاسی کرتی ہیں۔ڈاکٹر شاہ نواز کنبھر نے دوران حراست قتل پر تشویش ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ توہین مذہب کے قوانین کا غلط استعمال اور ماورائے عدالت قتل عام ہوتے جا رہے ہیں۔ رپورٹ کے مطابق سندھ میں سیاسی اور انسانی حقوق کے کارکنوں کی جبری گمشدگیاں مسلسل جاری ہیں، قوم پرست رہنما ہدایت لوہار کو رہا کیے جانے کے بعد قتل کر دیا گیا اور ایچ آر سی پی کے چیئرپرسن کو بھی ان کے حقوق کے کام کی بنیاد پر حراست میں لیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ سال 2024ء میں خواتین کے خلاف غیرت کے نام پر 134 واقعات رپورٹ ہوئے اور کراچی میں متجنس افراد پر اجتماعی حملے کی اطلاع بھی ملی، اس دوران افغان مہاجرین کے خلاف اقدامات پر بھی سول سوسائٹی نے تحفظات کا اظہار کیا۔ ایچ آر سی پی نے کہا کہ وفاقی حکومت کی جانب سے 6 نہریں تعمیر کرنے کے منصوبے کا فائدہ زیادہ پنجاب کو ہونا تھا اس پر سندھ سے مشاورت کیے بغیر عمل درآمد کیا گیا، جس کے خلاف بڑے پیمانے پر احتجاج ہوئے اس فیصلے میں سندھ میں پانی کی تقسیم پر بین الصوبائی شکایت کو ہوا دی اور دریائے سندھ سے جڑی ماحولیاتی اور زرعی پائیداری کیلیے خطرہ پیدا کردیا گیا۔

.

ذریعہ: Jasarat News

پڑھیں:

نیشنل سائبر کرائم انوسٹی گیشن ایجنسی کے گرفتار 7 افسران نے استعفیٰ دیدیا

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

اسلام آباد:۔ نیشنل سائبر کرائم انوسٹی گیشن ایجنسی (این سی سی آئی اے) کے سات گرفتار افسران نے اپنے عہدوں سے استعفیٰ دے دیا ہے، جو وزارت داخلہ کو موصول ہو گئے ہیں۔

ذرائع کے مطابق این سی سی آئی اے نے یہ استعفے دو روز قبل وزارت داخلہ کو بھجوائے تھے، تاہم اب تک ان کی منظوری نہیں دی گئی۔

گزشتہ ہفتے اینٹی کرپشن سرکل لاہور نے این سی سی آئی اے کے آٹھ افسران کے خلاف کرپشن کے الزامات پر مقدمہ درج کیا تھا۔ گرفتار افسران میں ایڈیشنل ڈائریکٹر، ڈپٹی ڈائریکٹر، اسسٹنٹ ڈائریکٹرز اور سب انسپکٹرز شامل ہیں۔

ذرائع کے مطابق استعفوں کے بعد وزارت داخلہ جلد کارروائی کرے گی تاکہ ادارے میں شفافیت اور ذمہ داری کے تقاضے پورے کیے جا سکیں۔

ویب ڈیسک

متعلقہ مضامین

  • حکمرانوں سے عوام کے حقوق چھین کر واپس لیں گے، گورنر سندھ
  • الطاف وانی کا کشمیریوں پر بھارتی مظالم کو بے نقاب کرنے پر انسانی حقوق کے ماہرین کا شکریہ
  • مودی سرکار کی ہندوتوا پالیسی نے بھارت میں فرقہ واریت میں خطرناک اضافہ کر دیا
  • سندھ ہائیکورٹ نے لائن لاسز کی بنیاد پر لوڈشیڈنگ کے خلاف درخواست مسترد کردی
  • 2019سے اب تک 1043افراد شہید
  • سندھ میں ڈینگی قابو سے باہر، 24 گھنٹوں میں 4 اموات اور 1192 نئے کیسز رپورٹ
  • امریکی عوام کے ٹیکسز مزید اسرائیل کی غزہ کے خلاف جنگ پر خرچ نہیں ہونے چاہیے، ٹریبیون
  • افغان خواتین پر تعلیمی، طبی اور سماجی پابندیاں برقرار، اقوام متحدہ مشن یوناما کی رپورٹ میں انکشاف
  • اسرائیلی جنگی جرائم: یو ٹیوب نے سیکڑوں ویڈیوز ڈیلیٹ  کردیں
  • نیشنل سائبر کرائم انوسٹی گیشن ایجنسی کے گرفتار 7 افسران نے استعفیٰ دیدیا