لاہور:

سابق سفیر جوہر سلیم کا کہنا ہے کہ ایران کا قطر میں امریکی اڈے پر حملہ بنیادی طور پر اپنے لوگوں کو مطمئن کرنا تھا کہ ہم نے امریکی حملے کے جواب میں اس کے اڈے پر حملہ کیا ہے، آپ نے دیکھا کہ انھوں نے پہلے قطر کو مطلع کیا پھر امریکا کو بھی اطلاع دی، پھر جب میزائل فائر کیے گئے تو وہ آسانی سے روک لیے گئے، کسی قسم کا کوئی بھی نقصان نہیں ہوا.

 

ایکسپریس نیوز کے پروگرام اسٹیٹ کرافٹ میں گفتگو میں انھوں نے کہا کہ اس خطے میں امریکی اڈے خلیجی ممالک میں ہی ہیں تو وہ جہاں پر بھی حملے کرتے وہ یو اے ای ہوتا، بحرین ہوتا یا دوسرے ملک جہاں امریکی اڈے ہیں تو بات شاید ملتی جلتی ہی ہوتی. 

تجزیہ کار عزیریونس نے کہا کہ میرا خیال ہے کہ صرف گیلری کو پلے نہیں کر رہے تھے، اگر آپ ایرانی ایٹمی تنصیبات کی حملے کی رپورٹنگ دیکھیں تو وہاں بھی ایران کو حملے سے پہلے وارننگ دیدی گئی تھی کہ آپ کے ان تین ٹارگٹس پر حملے ہونے والے ہیں، اسی وجہ سے انھوں نے وہاں سے بلخصوص فردو سے افزدہ یورینیم نکال لیا تھا، آج کل کے سوشل میڈیا دور میں دکھاوا کرنا عام سی بات ہے لیکن اس کے ساتھ ساتھ سگنلنگ بڑی ضروری ہے تمام ایکٹرز کو ایک دوسرے کو کرنے کیلیے تاکہ کوئی ایسا فیصلہ نہ ہو جس کی وجہ سے چیزیں اس سے زیادہ ایسکلیٹ نہ کر جائیں جو ہر ایکٹر چاہتا ہے. 

ماہر امور مشرق وسطیٰ منصور جعفر نے کہا کہ ایران نے جوابی کارروائی کر کے حوصلہ دکھایا۔ اس نے میزائل ٹیکنالوجی کا بھرپور استعمال کیا، اس کا ایک امپیکٹ تو اسرائیل کے اندر ہوا ہے، خاص طور پر جن یہودیوں کو بڑے خواب دکھا کر اسرائیل لا کر آباد کیا گیا تھا ان کی ریورس مائیگریشن کی جو رفتار ہے میں سمجھتا ہوں کی کوئی مثال نہیں ملتی، اتنی بڑی تعداد میں تو 7اکتوبر 2023 کی کارروائی کے بعد بھی ریورس مائگریشن دیکھنے کو نہیں ملی، خاص طور پر اس کی جو مدت ہے وہ بارہ دن کی ہے، بارہ دن وہ لوگ غیریقینی کیفیت میں رہے ، تذبذب کی کیفیت میں رہے اور انھیں وہاں سے نکلنا پڑا۔

ذریعہ: Express News

پڑھیں:

ایران کیخلاف پابندیوں کے بارے ٹرمپ کا نیا دعوی

ایران کیخلاف پابندیوں کو "انتہائی سخت" قرار دیتے ہوئے انتہاء پسند امریکی صدر نے دعوی کیا ہے کہ تہران نے واشنگٹن سے "پابندیوں کے خاتمے" کا مطالبہ کیا ہے اسلام ٹائمز۔ انتہاء پسند امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دعوی کیا ہے کہ اسلامی جمہوریہ ایران "سخت ترین" اور "شدید ترین" اقتصادی پابندیوں کی زد میں ہے۔ وسطی ایشیا کے 5 ممالک کے رہنماؤں کے ساتھ ملاقات کے دوران ٹرمپ نے دعوی کیا کہ تہران نے واشنگٹن سے "پابندیاں ہٹانے کا مطالبہ" کیا ہے۔ روسی خبررساں ایجنسی اسپتنک کے مطابق، انتہاء پسند امریکی صدر نے کہا کہ ایران نے پوچھا ہے کہ کیا پابندیاں اٹھائی جا سکتی ہیں یا نہیں؟.. البتہ مَیں اس بارے سننے کو تیار ہوں! 
  رپورٹ کے مطابق امریکی صدر نے کہا کہ ایران "انتہائی سخت" اور "شدید ترین" امریکی پابندیوں کی زد میں ہے اور ان پابندیوں نے ایران کی اقتصادی ترقی میں "شدید رکاوٹ" ڈال رکھی ہے۔ یہ دعوی کرتے ہوئے کہ پابندیوں نے ایران کے لئے اپنے منصوبوں کو عملی جامہ پہنانا بہت ہی مشکل بنا دیا ہے، ٹرمپ نے مزید کہا کہ دیکھتے ہیں کیا ہوتا ہے.. لیکن میں اسے قبول کر لوں گا..!

متعلقہ مضامین

  • میں ایران پر اسرائیلی حملے کا انچارج تھا،ٹرمپ
  • امن چاہتے ہیں لیکن کسی کے دباؤ کے آگے نہیں جھکیں گے، ایرانی صدر
  • بھارت اور اسرائیل کا پاکستان کے ایٹمی مرکز پر حملے کا خفیہ منصوبہ کیا تھا؟ سابق سی آئی اے افسر کا انکشاف
  • بحیرہ کیریبین میں ’دہشت گرد‘ کشتی پر امریکی حملہ، 3 ہلاک
  • ایران کیخلاف پابندیوں کے بارے ٹرمپ کا نیا دعوی
  • ایران پر اسرائیلی حملے کی "ذمہ داری" میرے پاس تھی، ڈونلڈ ٹرمپ کی شیخی
  • امریکا: تین دہائیوں بعد ایٹمی تجربات کا آغاز، بین البراعظمی بیلسٹک میزائل فائر
  • ٹرمپ کا بڑا قدم: امریکا نے تین دہائیوں بعد ایٹمی تجربات کا آغاز کردیا
  • ٹرمپ کا کامیڈی تھیٹر
  • امریکا: بین البراعظمی ’منٹ مین تھری‘ میزائل کا کامیاب تجربہ