دوحہ(نیوز ڈیسک) قطری وزیراعظم محمد بن عبدالرحمان نے کہا ہے کہ ایران کے حملے پر ہمیں حیرت ہوئی تھی اور یہ حملے دونوں ممالک کے تعلقات پر اثر ڈالیں گے۔

دوحہ میں لبنانی وزیراعظم کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس کرتےہوئے قطری وزیراعظم نے کہا کہ قطرکی ریاست پرحملہ ناقابل قبول اور سفارتی آداب کی خلاف ورزی ہے، ایران کے حملے پر ہمیں حیرت ہوئی تھی، کل جو ہوا وہ قطری عوام کےلیے دھچکا تھا، اس حملے کی مذمت کرتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ایران کے حملے قطر اور ایران کے تعلقات پر اثر ڈالیں گے مگر امید ہے کہ ہمسائیگی پر مبنی تعلقات کو نقصان نہیں پہنچے گا۔

قطری وزیراعظم نےمزید کہا کہ ایرانی حملےکے دفاع میں قطری فوج کےکردار کو سراہتے ہیں، ہماری افواج قطر کی خودمختاری کی حفاظت کرسکتی ہے، قطری ائیرڈیفنس نے کامیابی سے ایرانی حملہ ناکام بنایا۔

محمد بن عبدالرحمان کا کہنا تھا کہ قطر نے خطے میں بڑھتی کشیدگی کو ختم کرنے کے لیے کرداراداکیا، ایران اسرائیل جنگ بندی معاہدے پر اتفاق کیا گیا، خلیج تعاون کونسل کی دوست ریاستوں کا شکریہ اداکرتے ہیں، لبنان کے پڑوسی ممالک کے ساتھ تعلقات معمول پر لانےکی خواہش کی حمایت کرتے ہیں۔

پریس کانفرنس میں گفتگو کرتے ہوئے لبنانی وزیراعظم نواف سلام نے کہا کہ حملے پر قطرکے ساتھ اظہاریکجہتی کرتے ہیں جب کہ اسرائیلی حملے ایران کی خودمختاری کی خلاف ورزی تھے، ایران کی خودمختاری کو کسی صورت نقصان نہیں ہونا چاہیے۔
مزیدپڑھیں:’میرا خیال ہے مائنس عمران خان ہی ہوگیا ہے‘: علیمہ خان

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: ایران کے کرتے ہیں حملے پر نے کہا کہا کہ

پڑھیں:

ایران کی جوہری صلاحیت ختم کردی، مشرق وسطیٰ کے تمام ممالک اسرائیل کو تسلیم کرلیں؛ ٹرمپ

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران کی جوہری صلاحیت کو مکمل طور پر ختم کرنے کا دعویٰ کرتے ہوئے مشرق وسطیٰ کے تمام ممالک کو اسرائیل کے ساتھ ابراہیمی معاہدے میں شامل ہونے کی تلقین کی ہے۔

امریکی صدر نے اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر جاری پیغام میں کہا کہ ان کے لیے سب سے اہم ہدف یہی ہے کہ تمام عرب اور خلیجی ممالک اسرائیل سے تعلقات کو معمول پر لانے کے عمل کا حصہ بنیں۔

انھوں نے دعویٰ کیا کہ ایران کی جوہری طاقت کو "مکمل طور پر تباہ" کر دیا گیا ہے تاہم امریکی صدر اس حوالے شواہد پیش نہیں کیے۔

صدر ٹرمپ نے مزید کہا کہ اب اگر مشرق وسطیٰ کے تمام ممالک معاہدات ابراہیمی میں شامل ہو جائیں تو خطے میں امن کا قیام ممکن ہے۔

یاد رہے کہ معاہدات ابراہیمی کا آغاز 2020 میں ٹرمپ کے پہلے دور میں ہوا تھا جب متحدہ عرب امارات اور بحرین نے اسرائیل کے ساتھ سفارتی تعلقات قائم کرلیے تھے۔ بعد ازاں مراکش اور سوڈان نے بھی ایسا کیا تھا۔

 

متعلقہ مضامین

  • آذربائیجان اور آرمینیا نے امریکی صدر ٹرمپ کو نوبل امن انعام دینے کا مطالبہ کر دیا
  • پاکستان سے ایران کیلئے پہلی بار فیری سروس کا لائسنس جاری
  • ٹرمپ کا مشرق وسطیٰ کے تمام ممالک سے اسرائیل سے سفارتی تعلقات قائم کرنیکا مطالبہ
  • ایرانی صدر کا دورہ پاکستان
  • اماراتی صدر ماسکو پہنچ گئے؛ پوٹن کو یوکرین تنازع حل کرنے میں مدد کی پیشکش
  • ایران کی جوہری صلاحیت ختم کردی، مشرق وسطیٰ کے تمام ممالک اسرائیل کو تسلیم کرلیں؛ ٹرمپ
  • ایران امریکہ-پاکستان کی شراکت داری کے بارے میں کتنا فکرمند ہے؟
  • پاکستان ترکیہ بحری اسپیشل فورسز کی پہلی دوطرفہ مشق کامیابی سے مکمل
  • اسمعیل بقائی کیساتھ جاپان و ہالینڈ کے سفیروں کی ملاقات
  • ہمارے ساتھ رویہ روز بروز خراب ہوتا جارہا ہے، استدعا ہے جمہوریت کو خطرے میں نہ ڈالیں، بیرسٹر گوہر