اسلام آباد:

وفاقی وزیر توانائی اویس احمد خان لغاری نے کہا ہے کہ شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) کے تمام رکن ممالک کے ساتھ مل کر توانائی کے شعبہ میں عملی اور نتیجہ خیز اقدامات کے لیے تیار ہیں، 2030 تک 60 فیصد بجلی قابل تجدید ذرائع سے پیدا کی جائے گی اور 30 فیصد الیکٹرک گاڑیوں کو سڑکوں پر لانے کا ہدف حاصل کریں گے۔

اے پی پی کی رپورٹ کے مطابق "توانائی کے مستقبل کے لیے جدت کو اپنانا” کے موضوع پر شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) کے وزرائے توانائی کے اجلاس سے ورچوئل خطاب کے دوران وفاقی وزیر توانائی اویس احمد خان لغاری نے کہا کہ دنیا بھر کو توانائی کے بڑھتے ہوئے تقاضوں، ماحولیاتی تبدیلیوں اور پرانے نظاموں جیسے چیلنجز کا سامنا ہے، جن سے نمٹنے کے لیے صرف قومی نہیں بلکہ اجتماعی علاقائی حکمت عملی کی ضرورت ہے۔

وفاقی وزیر نے پاکستان میں جاری توانائی اصلاحات کے حوالے سے بتایا کہ حکومت نے نظام کو بہتر بنانے کے لیے متعدد نئے ادارے قائم کیے ہیں اور یہ ادارے بجلی کی ترسیل کے نظام کو شفاف، جدید اور موثر بنانے میں اہم کردار ادا کر رہے ہیں۔

اویس لغاری نے پاکستان کے قابل تجدید توانائی کے اہداف کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ 2030 تک 60 فیصد بجلی قابل تجدید ذرائع سے پیدا کی جائے گی اور 30 فیصد الیکٹرک گاڑیوں کو سڑکوں پر لانے کا ہدف حاصل کریں گے۔

انہوں نے اس ضمن میں اسمارٹ میٹرز کی تنصیب، ڈیٹا پر مبنی مؤثر نظام اور ایک ریسرچ اینڈ ڈیولپمنٹ سیکریٹریٹ کے قیام کی منصوبہ بندی کی تفصیلات بھی بیان کیں۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ ہمارا ملک وسطی ایشیا، جنوبی ایشیا اور خلیجی ممالک کو جوڑنے والا قدرتی توانائی راہداری کا کردار ادا کر سکتا ہے۔

انہوں نے خطے میں بجلی کی تجارت کو فروغ دینے، مشترکہ بنیادی ڈھانچے میں سرمایہ کاری اور توانائی کے نظاموں کے لیے مشترکہ سکیورٹی فریم ورک تشکیل دینے کی ضرورت پر زور دیا۔

وفاقی وزیر نے کاسا 1000 منصوبے کی جلد تکمیل کی اہمیت کو اجاگر کیا اور افغانستان کی مکمل شمولیت پر زور دیا تاکہ منصوبے کی کامیابی اور علاقائی انضمام کو یقینی بنایا جا سکے۔

ایس سی او کے تحت توانائی کے شعبے میں تعاون بڑھانے کے لیے سردار اویس لغاری نے پانچ تجاویز پیش کیں جن میں مشترکہ ریسرچ اور انوویشن سیکریٹریٹ، نوجوان محققین کے لیے فیلوشپ پروگرام، جوائنٹ ڈیمانسٹریشن سائٹس، انٹیگریٹڈ انرجی کوآپریشن ڈیش بورڈ اور پراجیکٹ پرائرٹائزیشن کمیٹی شامل ہے۔

اجلاس میں وفاقی وزیر توانائی نے جلد شروع ہونے والے توانائی سرمایہ کاری پروگرام کا اعلان کیا جس میں عالمی ٹیکنالوجی کمپنیوں کے لیے قابل منافع منصوبے، شفاف پالیسیاں اور منافع کی ضمانت دی جائے گی۔

انہوں نے خاص طور پر اسمارٹ میٹرنگ (اے ایم آئی) سسٹم کی ملک بھر میں تنصیب کے لیے تین ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کی دعوت دی جس سے 3 کروڑ صارفین مستفید ہوں گے۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ پاکستان صرف سرمایہ کاری کا خواہاں نہیں بلکہ ایسا شراکت دار بننا چاہتا ہے جو اعتماد، جدت اور پائیدار ترقی پر مبنی عملی تعاون کو فروغ دے، ہم شنگھائی تعاون تنظیم کے تمام رکن ممالک کے ساتھ مل کر توانائی کے شعبے میں عملی اور نتیجہ خیز اقدامات کے لیے تیار ہیں۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: وفاقی وزیر توانائی وفاقی وزیر نے سرمایہ کاری توانائی کے جائے گی نے کہا کے لیے کہا کہ

پڑھیں:

اقتصادی رابطہ کمیٹی اجلاس، 5 سال پرانی گاڑیاں درآمد کرنے کی اجازت، 40 فیصد اضافی ڈیوٹی عائد

 

وفاقی کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) نے 5 سال پرانی گاڑیوں کی درآمد کی اجازت دے دی، تاہم اس پر موجودہ کسٹمز ڈیوٹیز کے علاوہ 40 فیصد ریگولیٹری ڈیوٹی عائد کر دی۔

وزارت خزانہ کی جانب سے جاری اعلامیے میں بتایا گیا کہ وفاقی کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) کا اجلاس وزارتِ خزانہ میں منعقد ہوا، جس کی صدارت وفاقی وزیر برائے خزانہ و محصولات سینیٹر محمد اورنگزیب نے نیویارک سے ورچوئل طور پر کی۔

اجلاس میں وفاقی وزیر برائے پٹرولیم علی پرو یز ملک، وفاقی وزیر برائے قومی غذائی تحفظ و تحقیق رانا تنویر حسین، وفاقی وزیر برائے توانائی سردار اویس احمد خان لغاری، وفاقی سیکریٹریز اور متعلقہ وزارتوں و ریگولیٹری اداروں کے سینئر حکام نے شرکت کی۔

اعلامیے کے مطابق ای سی سی نے استعمال شدہ گاڑیوں کی کمرشل درآمد سے متعلق سمری پر غور کیا اور تفصیلی بحث کے بعد تجاویز کی منظوری دے دی۔

ای سی سی نے درآمدی پالیسی آرڈر 2022 کی متعلقہ شقوں میں ترمیم کا فیصلہ کیا تاکہ استعمال شدہ گاڑیوں کی کمرشل درآمد کی اجازت دی جا سکے، ابتدائی طور پر صرف پانچ سال سے پرانی نہ ہونے والی گاڑیوں کو 30 جون 2026 تک درآمد کرنے کی اجازت ہوگی، جس کے بعد گاڑیوں کی عمر کی حد ختم کر دی جائے گی۔

مزید برآں اس بات کو یقینی بنانے کی ہدایت دی گئی کہ ایسی کمرشل درآمد ماحولیاتی اور حفاظتی معیارات کی سخت تعمیل کے ساتھ مشروط ہوگی۔
کمیٹی نے پانچ سال سے کم استعمال شدہ گاڑیوں کی کمرشل درآمد پر موجودہ کسٹمز ڈیوٹیز کے علاوہ 40 فیصد ریگولیٹری ڈیوٹی (آر ڈی) عائد کرنے کی بھی منظوری دی، یہ اضافی ڈیوٹی 30 جون 2026 تک نافذ العمل رہے گی۔
اعلامیے کے مطابق جس کے بعد یہ ڈیوٹی ہر سال 10 فیصد پوائنٹس کم کی جائے گی اور 30-2029 تک مکمل طور پر ختم ہو جائے گی، جیسا کہ ٹیرف پالیسی بورڈ کی سفارشات میں تجویز کیا گیا ہے۔
کابینہ ڈویژن کی جانب سے پیش کی گئی ایک اور سمری پر غور کے بعد ای سی سی نے پاکستان ورچوئل ایسٹ ریگولیٹری اتھارٹی کے حق میں 80 کروڑ روپے کی تکنیکی ضمنی گرانٹ کی منظوری دی۔

Post Views: 1

متعلقہ مضامین

  • گردشی قرض سے متعلق معاہدہ، بجلی صارفین پر کوئی نیا بوجھ نہیں ڈالا جائے گا؛وزارت خزانہ
  • بجلی کے شعبے میں گردشی قرض تمام وسائل کو نگل رہا تھا، اسکے مسائل سے نمٹنا بڑی کامیابی ہے، وزیر اعظم
  • بجلی کے شعبہ کے 1225 ارب روپے گردشی قرضہ کاحل بڑی پیش رفت ہے، حکومت مالی استحکام اور توانائی کے شعبے کی اصلاحات کے درمیان توازن قائم کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے، وفاقی وزیرخزانہ محمداورنگزیب
  • اسلام آباد: وفاقی وزیر توانائی اویس لغاری پریس کانفرنس کررہے ہیں
  • اقتصادی رابطہ کمیٹی اجلاس، 5 سال پرانی گاڑیاں درآمد کرنے کی اجازت، 40 فیصد اضافی ڈیوٹی عائد
  • دہشت گردی جیسے اہم مسئلے پر وفاقی حکومت کی سرد مہری افسوسناک اور قابلِ مذمت ہے: بیرسٹرسیف
  • سیلاب متاثرین کی امداد وزیرِ اعلیٰ کارڈ یا بینظیر انکم سپورٹ پروگرام سے؟ نیا تنازعہ پیدا ہو گیا
  • چند برسوں میں پاکستان کا شمار دنیا کی نمایاں ڈیجیٹل معیشتوں میں ہوگا، وفاقی وزیر
  • پاک سعودیہ دفاعی تعاون معاہدے نے تاریخی تعلقات کو نئی جہت دی ہے، وفاقی وزیر داخلہ
  • وزیراعظم کی سرمایہ کاری اور تجارت کو فروغ دینے کیلیے قابل عمل منصوبوں پرکام کی ہدایت