قومی اسمبلی میں بجٹ کی شق وار منظوری کا عمل جاری
اشاعت کی تاریخ: 26th, June 2025 GMT
فائل فوٹو
قومی اسمبلی میں وفاقی بجٹ 26-2025ء کی شق وار منظوری کا عمل جاری ہے۔
کاربن لیوی سے متعلق اپوزیشن کی تمام ترامیم مسترد کردی گئی ہیں جبکہ وزیر خزانہ کی ترمیم منظور کرلی گئی۔
قومی اسمبلی میں بیرسٹر گوہر، عالیہ کامران، نثار جٹ، زرتاج گل، شاہدہ اختر کی طرف سے ایوان میں بجٹ پر ترامیم پیش کی گئیں تاہم انہیں مسترد کردیا گیا۔
اس سے قبل وفاقی کابینہ نے ترامیم کے ساتھ آج فنانس بل کی منظوری دے دی تھی۔
اجلاس میں ملک کی مجموعی صورتحال کا جائزہ اور کابینہ کے ارکان کو قومی سلامتی کمیٹی کے فیصلوں پر اعتماد میں لیا جائے گا۔
وفاقی کابینہ نے کچھ قوانین میں ترامیم کی بھی اصولی طور پر منظوری دی تاہم یہ ترامیم کابینہ کی کمیٹی برائے قانون سازی کو بھجوا دی گئی ہیں۔
اس کے علاوہ کابینہ نے فیصلہ کیا ہے کہ گیس کے ایک ایجنڈے سے متعلق بھی کمیٹی بنائے جائے گی جو سپریم کورٹ میں اپنی تجاویز پیش کرے گی۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: کابینہ نے
پڑھیں:
سندھ موٹر وہیکل رولز کا باضابطہ نوٹیفکیشن جاری، شرجیل میمن نے عوام کو خبردار کر دیا
کراچی:سندھ حکومت کی جانب سے ٹریفک قوانین اور عوامی تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے سندھ موٹر وہیکل رولز 1969 میں اہم ترامیم کے بعد باضابطہ نوٹیفکیشن جاری کر دیا گیا۔
ترامیم کے تحت بھاری کمرشل گاڑیوں کے مالکان کو نئی شرائط پر عمل کرنا لازم قرار دیا گیا۔ ترامیم میم فٹنس سرٹیفکیٹ، گاڑیوں کی مقررہ عمر کی حد اور جدید حفاظتی نظام کا لازمی نفاذ شامل ہیں۔
سینیئر وزیر شرجیل انعام میمن کا کہنا تھا کہ تمام بھاری کمرشل گاڑیاں اب محکمہ ٹرانسپورٹ کے قائم کردہ مراکز سے فٹنس سرٹیفکیٹ حاصل کریں گی، خلاف ورزی کی صورت میں گاڑی مالکان پر بھاری جرمانے عائد کیے جائیں گے، جرمانے کی تمام رقوم آن لائن سندھ حکومت کے اکاؤنٹ میں جمع ہوں گی۔
انہوں نے کہا کہ نئی ترامیم میں گاڑیوں کی عمر کی حد بھی مقرر کر دی گئی، انٹر پروونشل روٹس پر 20 سال سے زائد پرانی گاڑیوں کو پرمٹ نہیں دیا جائے گا۔ انٹر سٹی روٹس پر 25 سال سے زائد پرانی گاڑیاں چلانے کی اجازت نہیں ہوگی، شہروں کے اندر چلنے والی گاڑیوں کے لیے عمر کی حد 35 سال مقرر کی گئی۔
شرجیل انعام میمن نے کہا کہ قانون ایک سال کے اندر نافذ العمل ہوگا، اس دوران تمام گاڑیوں کے لیے روڈ ویردی ٹیسٹ لازمی ہوگا، خلاف ورزی پر پہلے مرحلے میں معمولی جرمانہ، دوسری بار 2 لاکھ روپے اور تیسری بار 3 لاکھ روپے تک جرمانہ عائد کیا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ حکومت نے یہ بھی لازمی قرار دیا ہے کہ اب کسی بھی بھاری یا ہلکی کمرشل گاڑی کو بغیر ٹریکنگ اور حفاظتی نظام کے چلنے کی اجازت نہیں ہوگی، ہر گاڑی میں جی پی ایس ٹریکنگ ڈیوائس، سامنے اور پچھلے رخ کے ہائی ڈیفینیشن کیمرے، ڈرائیور مانیٹرنگ کیمرا اور 360 ڈگری کیمرہ سسٹم لگانا ہوگا۔
شرجیل انعام میمن نے کہا کہ انڈر رن پروٹیکشن گارڈز بھی لازمی نصب کیے جائیں گے تاکہ حادثات کے دوران چھوٹی گاڑیاں یا موٹر سائیکلیں تلے آنے سے محفوظ رہ سکیں، یہ تمام آلات مکمل طور پر فعال حالت میں ہونا ضروری ہیں اور ان کی تصدیق کے بغیر گاڑی نہ رجسٹر ہوگی، نہ فٹنس سرٹیفکیٹ جاری ہوگا اور نہ ہی پرمٹ یا ملکیت کی منتقلی ممکن ہوگی۔
انہوں نے کہا کہ اگر کسی گاڑی میں یہ نظام نصب نہ پایا گیا یا انہیں جان بوجھ کر خراب کیا گیا تو بھاری جرمانے کیے جائیں گے۔ گاڑی کو عارضی طور پر بند کر دیا جائے گا اور 14 دن کے اندر اصلاح نہ ہونے پر رجسٹریشن مستقل طور پر منسوخ کر دی جائے گی۔
شرجیل میمن نے کہا کہ ترامیم عوام کی جان و مال کے تحفظ، حادثات میں کمی اور جدید ٹیکنالوجی کے ذریعے ٹریفک نظام کو مزید شفاف بنانے کے لیے کی گئی ہیں، کراچی سمیت صوبے بھر میں ٹریفک حادثات کی ایک بڑی وجہ پرانی اور ناقص حالت میں چلنے والی بھاری گاڑیاں ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ نئی ترامیم کے بعد کسی بھی بھاری گاڑی کو بغیر فٹنس سرٹیفکیٹ اور حفاظتی آلات کے سڑکوں پر آنے کی اجازت نہیں دی جائے گی، جديد ٹریکنگ اور کیمرا سسٹمز کی تنصیب سے نہ صرف ٹریفک قوانین پر عمل درآمد آسان ہوگا بلکہ حادثات کی وجوہات جاننے اور شفاف تحقیقات میں بھی مدد ملے گی۔
شرجیل انعام میمن نے کہا کہ کسی بھی خلاف ورزی پر بھاری جرمانے عائد ہوں گے اور غیر محفوظ گاڑیاں سڑکوں پر نہیں چلنے دی جائیں گی، سندھ حکومت نے عوام کے جان و مال کے تحفظ کے لیے یہ سخت فیصلے کیے ہیں اور کسی دباؤ کے بغیر ان پر عمل درآمد کیا جائے گا۔
سینیئر وزیر کا کہنا تھا کہ ٹریفک پولیس، ایکسائز پولیس اور ٹرانسپورٹ اتھارٹیز کو واضح ہدایات جاری کر دی گئی ہیں کہ قوانین کے نفاذ میں کسی قسم کی رعایت نہ دی جائے، جديد نظام کے نفاذ سے نہ صرف شہریوں کو ریلیف ملے گا بلکہ ٹرانسپورٹ سیکٹر کو بھی جدید خطوط پر استوار کرنے میں مدد ملے گی۔