پیپلز پارٹی کا بجٹ میں متنازع شقوں میں ترمیم کا مطالبہ، کابینہ آج نظر ثانی شدہ بجٹ کی منظوری دے گی WhatsAppFacebookTwitter 0 26 June, 2025 سب نیوز


اسلام آباد:پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) نے بدھ کے روز آئندہ مالی سال کے وفاقی بجٹ میں شامل کچھ سیاسی طور پر غیر مقبول شقوں پر شدید تحفظات کا اظہار کیا اور حکومت پر زور دیا کہ قومی اسمبلی میں آج (جمعرات) متوقع منظوری سے قبل ان متنازع شقوں میں ترمیم کرے۔

تفصیلات کے سابق وزیر خزانہ اور پی پی پی کے رکن قومی اسمبلی نوید قمر (جو اس وقت قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ و محصولات کے چیئرمین بھی ہیں) نے وزیر خزانہ محمد اورنگزیب سے ملاقات کی تاکہ فنانس بل 2025 کی اہم شقوں پر اتفاق رائے پیدا کیا جا سکے۔

فنانس بل پر قومی اسمبلی کے فیصلہ کن ووٹ سے قبل وقت کم رہ گیا ہے، اور حکومتی اتحادی جماعتوں کے درمیان تناؤ میں اضافہ ہوا ہے، وزیراعظم شہباز شریف نے اس دوران ارکان قومی اسمبلی سے انفرادی ملاقاتیں تیز کر دی ہیں، تاکہ بل کی منظوری سے قبل ان کی حمایت حاصل کی جا سکے۔

وزیراعظم سیکریٹریٹ کے ایک ذرائع کے مطابق، بجٹ پیش کیے جانے کے بعد سے وزیراعظم روزانہ 5 سے 6 ارکان اسمبلی سے ملاقات کر رہے ہیں ، ان دنوں کو چھوڑ کر جب وہ بیرون ملک ہوتے ہیں۔

ہر ملاقات تقریباً 10 منٹ کی ہوتی ہے، جس کا مقصد پارلیمنٹ میں حاضری کو یقینی بنانا اور ارکان کے انفرادی تحفظات کو دور کرنا ہوتا ہے، یہ وزیراعظم سے ملاقات کے لیے ایک ترغیب ہے، اس عمل کی بدولت ارکان بجٹ سیشنز میں بڑی تعداد میں شرکت کر رہے ہیں۔

وزیر خزانہ محمد اورنگزیب اور وزیر مملکت برائے خزانہ بلال اظہر کیانی نے اس معاملے پر پیغامات یا کالز کا جواب نہیں دیا۔

نوید قمر نے ’ڈان‘ کو بتایا کہ فنانس بل کا حتمی مسودہ قائمہ کمیٹی کی جانب سے پیش کردہ سفارشات کی عکاسی کرتا ہے، ان ترامیم کو حتمی ووٹنگ سے قبل کمیٹی کی منظوری حاصل کرنا ضروری ہے۔

انہوں نے فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کو ٹیکس افسران کے لیے گرفتاری کے مجوزہ اختیارات پر پی پی پی کے تحفظات تسلیم کیے، اور کہا کہ یہ معاملہ مسلم لیگ (ن) کے ساتھ زیر بحث ہے اور حتمی ووٹ سے قبل اسے حل کر لیا جائے گا۔

ایک اور ذرائع نے بتایا کہ وفاقی حکومت آج کابینہ کا اجلاس بلا رہی ہے، تاکہ نظر ثانی شدہ فنانس بل کی منظوری دی جا سکے، یہ پہلا موقع ہے کہ حکومت نے قائمہ کمیٹی کی تقریباً نصف سفارشات کو حتمی مسودے میں شامل کیا ہے، کابینہ اس ترمیم شدہ بل کی منظوری دے گی اور پھر اسے پارلیمنٹ میں ووٹنگ کے لیے پیش کیا جائے گا۔

سب سے متنازع شق ایف بی آر کو توسیعی اختیارات دینے سے متعلق ہے، خاص طور پر سیلز ٹیکس فراڈ کے مقدمات میں گرفتاری اور قانونی کارروائی کے اختیارات، اس پر پی پی پی کے سینیٹر فاروق ایچ نائیک کی تجویز پر مفاہمت ہوئی، اور ترمیم شدہ شقیں اب حتمی مسودے میں شامل کیے جانے کی توقع ہے۔

ایک اور متنازع اقدام میں جائیداد اور گاڑیوں کی خریداری کو فرد کے آمدنی گوشوارے سے منسلک کیا گیا ہے، حکومت نے اس کی حد بڑھا دی ہے، تاہم پی پی پی کا مؤقف ہے کہ یہ شق سیاسی طور پر غیر مقبول ہے، اور رئیل اسٹیٹ سیکٹر پر منفی اثر ڈال سکتی ہے۔

تیسرا تنازع سیلز ٹیکس رجیم کے تحت کاروباری رجسٹریشن سے متعلق ہے، ابتدائی طور پر تجویز دی گئی تھی کہ غیر رجسٹرڈ کاروباروں کی یوٹیلیٹی سروسز منقطع یا ان کے کاروبار بند کر دیے جائیں گے، تاہم، حکومت نے اب اس تجویز کا ترمیم شدہ ورژن پیش کر دیا ہے۔

بجٹ منظوری میں ایوان زیریں کے اختیارات میں اضافہ
ماضی کی روایت سے ہٹتے ہوئے، قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کی چیئرمین شپ اب حکومت کے بجائے، اتحادی جماعت کے رکن کے پاس ہے، اس سے بھی زیادہ اہم بات یہ ہے کہ یہ پہلا موقع ہے کہ کمیٹی نے فنانس بل کا شق وار جائزہ لیا ہے۔

نوید قمر (جو قائمہ کمیٹی کے چیئرمین ہیں) نے ’ڈان‘ کو بتایا کہ یہ تبدیلی قومی اسمبلی کے قواعد و ضوابط 2007 کے قاعدہ 122 میں ستمبر 2024 میں ان کی جانب سے پیش کی گئی ترمیم کے ذریعے ممکن ہوئی۔

یہ ترمیم، جسے قائمہ کمیٹی برائے قواعد و ضوابط و استحقاق نے متفقہ طور پر منظور کیا، لازمی قرار دیتی ہے کہ فنانس بل کو قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ و محصولات کو منظوری سے قبل بھیجا جائے، اور کمیٹی کو 15 دن کے اندر رپورٹ پیش کرنا لازم ہے۔

ماضی میں، فنانس بل کو سینیٹ میں پیش کیا جاتا تھا، جہاں چیئرمین اسے سینیٹ کی کمیٹی برائے خزانہ و محصولات کے سپرد کرتا تھا۔

ادھر، قومی اسمبلی عموماً بجٹ کو 28 دن بعد منظور کرتی تھی، جس سے قبل طویل بحث و مباحثہ ہوتا تھا، تاہم، سینیٹ کی سفارشات محض مشاورتی حیثیت رکھتی تھیں اور اکثر اوقات انہیں حتمی بل میں شامل نہیں کیا جاتا تھا۔

اس کے برعکس، قومی اسمبلی کی سفارشات اب لازمی حیثیت رکھتی ہیں، جو بجٹ سازی کے عمل میں ایوانِ زیریں کے اختیارات میں اضافے کی عکاسی کرتی ہیں، فی الوقت، سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ و محصولات کے چیئرمین بھی پی پی پی سے تعلق رکھنے والے سینیٹر سلیم مانڈوی والا ہیں۔

اس ترمیم کے نتیجے میں، قومی اسمبلی کے بجٹ اجلاس 2025 کے دوران نوید قمر نے فنانس بل پر کمیٹی کی پہلی تفصیلی رپورٹ پیش کی، جس کا مقصد وفاقی حکومت کی مالی تجاویز کو یکم جولائی سے نافذ کرنا ہے۔

نوید قمر نے اس پیش رفت کو ایک تاریخی کامیابی قرار دیا اور کہا کہ یہ پہلا موقع ہے کہ پارلیمنٹ کو بجٹ پر مائیکرو سطح پر غور کرنے کا اختیار حاصل ہوا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ کمیٹی کے اراکین باقاعدگی سے اجلاسوں میں شریک رہے، اور فنانس بل پر تفصیلی مباحثوں میں بھرپور حصہ لیا، انہوں نے کہا کہ حکومت نے آئی ایم ایف پروگرام کی پابندیوں کے باوجود کمیٹی کی بیشتر سفارشات تسلیم کیں۔

نوید قمر نے کہا کہ یہ عمل اب محض رسمی منظوری تک محدود نہیں رہا، بجٹ سازی کا اختیار بیوروکریسی سے نکل کر عوامی نمائندوں کے ہاتھ میں آ گیا ہے۔

روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔

WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرگلوبل آرٹیفیشل انٹیلی جنس گورننس انیشی ایٹو: ڈیجیٹل تہذیب میں قدیم مشرقی حکمت کی روشن خیالی وزیر اعظم نے ملک بھر میں بجلی کے اسمارٹ میٹرز جلد نصب کرنے کی ہدایت کردی خیبر پختونخوا پولیس نے جدید اینٹی ڈرون ٹیکنالوجی حاصل کرلی جنگ کے آخری دنوں میں ایران نے اسرائیل کی بہت مار لگائی، ٹرمپ ، ایران پر امریکی حملوں کو ہیروشیما پر ایٹمی بمباری سے.

.. وزیراعظم شہباز شریف نے وفاقی کابینہ کا اہم اجلاس کل طلب کرلیا سندھ پبلک سروس کمیشن کے تحت مبینہ غیرقانونی بھرتیوں کیخلاف نیب تحقیقات کا آغاز امریکی و اسرائیلی حملوں سے ایٹمی تنصیبات کو شدید نقصان پہنچا، ترجمان ایرانی وزارت خارجہ TikTokTikTokMail-1MailTwitterTwitterFacebookFacebookYouTubeYouTubeInstagramInstagram

Copyright © 2025, All Rights Reserved

رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم

ذریعہ: Daily Sub News

کلیدی لفظ: کی منظوری

پڑھیں:

سپیکر قومی اسمبلی کا بجٹ کے دوران قومی اسمبلی کی فنانس کمیٹی میں احسن کردار پر بعض اپوزیشن اور حکومتی اتحادیوں کو خراج تحسین

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 25 جون2025ء) سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے بجٹ کے دوران قومی اسمبلی کی فنانس کمیٹی میں بعض اپوزیشن اور حکومتی اتحادیوں کی طرف سے احسن کردار ادا کرنے پر خراج تحسین پیش کیا ہے۔

(جاری ہے)

بدھ کو قومی اسمبلی میں مطالبات زر کی منظوری کے دوران کہا کہ قومی اسمبلی کی فنانس کمیٹی میں شہرام خان ترکئی، مبین عارف، جاوید حنیف، شرمیلا ، حشام فاروقی، ڈاکٹر نفیسہ شاہ، اختیار بیگ، علی سرفراز اور شاہدہ بیگم نے بجٹ کے حوالے سے فنانس کمیٹی میں بڑا احسن کردار ادا کیا ہے جس کی وزیر خزانہ نے بھی تعریف کی ہے۔

انہوں نے کہا کہ میں کمیٹیوں میں کام کرنے والے اراکین کے حوالے سے رپورٹ لیتا رہتا ہوں جو اچھا کردار ادا کرتا ہے اس کو ایوان میں سراہا جانا چاہئے۔

متعلقہ مضامین

  • قومی اسمبلی میں وفاقی بجٹ کی شق وار منظوری کا عمل شروع ہوگیا‘اپوزیشن کی تمام ترامیم مسترد
  • قومی اسمبلی میں بجٹ کی شق وار منظوری کا عمل جاری
  • ٹیکس فراڈ مقدمات، ایف بی آر کو گرفتاریوں کے اختیارات دینے پر پیپلز پارٹی اکڑ گئی، بجٹ منظوری مشکل
  • سردارایازصادق کا بجٹ کے دوران قومی اسمبلی کی فنانس کمیٹی میں احسن کردار پر بعض اپوزیشن اور حکومتی اتحادیوں کو خراج تحسین
  • سپیکر قومی اسمبلی کا بجٹ کے دوران قومی اسمبلی کی فنانس کمیٹی میں احسن کردار پر بعض اپوزیشن اور حکومتی اتحادیوں کو خراج تحسین
  • قومی اسمبلی؛ اپوزیشن نے خزانہ ڈویژن کے بجٹ پر کٹوتی کی 60 تحاریک پیش کردیں
  • قومی اسمبلی ،وزارتوں اور ڈویژنوں کے 59 مطالبات زر منظور
  • قومی اسمبلی: 25 وزارتوں اور ڈویژنوں کے 59 مطالبات زر منظور
  • تحریک انصاف کی پولیٹیکل کمیٹی کا اہم اجلاس، خیبرپختونخوا اسمبلی سے بجٹ منظوری کے فیصلے کی توثیق