وفاقی کابینہ کا اہم فیصلہ، پیٹرولیم لیوی کا اختیار پیٹرولیم ڈویژن کو منتقل
اشاعت کی تاریخ: 26th, June 2025 GMT
وفاقی کابینہ نے وزارت توانائی کےایجنڈے کی منظوری دیتے ہوئے پیٹرولیم لیوی کااختیارپیٹرولیم ڈویژن کو تفویض کرنے کی منظوری دیدی ہے۔
وزیر اعظم شہباز شریف کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کے اجلاس میں اراکین کو قومی سلامتی کمیٹی کےفیصلوں پراعتماد میں لیا گیا، وفاقی وزرا سمیت دیگر اراکین نے ایران اسرائیل کشیدگی میں کمی پراطمینان کا اظہارکیا۔
وفاقی کابینہ نے وزیراعظم شہباز شریف اور فیلڈ مارشل کے زبردست کردار پر قرارداد بھی منظور کی، کابینہ اراکین نے وزارت توانائی کے ایجنڈے کی بھی منظوری دیتے ہوئے پیٹرولیم لیوی کااختیار پیٹرولیم ڈویژن کودینےکی منظوری بھی دیدی۔
کابینہ اجلاس میں ملکی مجموعی صورتحال کا بھی جائزہ لیا گیا اور معاشی کارکردگی سمیت دفاع کے شعبے میں پیش رفت پر اطمینان کا اظہار کیا گیا، کابینہ اراکین کو قومی سلامتی کمیٹی کے فیصلوں پر بھی اعتماد میں لیا گیا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
پیٹرولیم ڈویژن پیٹرولیم لیوی شہباز شریف وزارت توانائی وزیر اعظم وفاقی کابینہ.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: پیٹرولیم ڈویژن پیٹرولیم لیوی شہباز شریف وزارت توانائی وفاقی کابینہ پیٹرولیم لیوی وفاقی کابینہ
پڑھیں:
پیٹرول اور ڈیزل کی قیمت میں کتنا ٹیکس شامل ہے؟ حقیقت سامنے آگئی
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد سے موصولہ اطلاعات کے مطابق حکومت کی جانب سے پیٹرولیم مصنوعات پر عائد کیے گئے ٹیکسز کی تفصیلات سامنے آ گئی ہیں۔
پیٹرولیم ڈویژن کی دستاویزات کے مطابق ایک لیٹر پیٹرول پر 94 روپے 89 پیسے اور ایک لیٹر ڈیزل پر 95 روپے 35 پیسے کے برابر ٹیکس وصول کیا جا رہا ہے۔ اس طرح فی لیٹر پیٹرول کی قیمت میں 36 فیصد جبکہ ڈیزل کی قیمت میں 35 فیصد ٹیکس کی مد میں شامل ہیں۔
دستاویزات کے مطابق فی لیٹر پیٹرول کی قیمت میں 14 روپے 37 پیسے کسٹم ڈیوٹی، 78 روپے 2 پیسے پیٹرولیم لیوی اور 2 روپے 50 پیسے کلائمیٹ سپورٹ لیوی کے طور پر وصول کیے جا رہے ہیں۔ اس طرح عوام کو فی لیٹر پیٹرول کی اصل قیمت کے مقابلے میں نمایاں حد تک زیادہ ادائیگی کرنا پڑتی ہے۔
اسی طرح فی لیٹر ڈیزل کی قیمت میں بھی بھاری ٹیکس شامل ہیں۔ ڈیزل پر 15 روپے 84 پیسے کسٹم ڈیوٹی، 77 روپے ایک پیسہ پیٹرولیم لیوی اور ڈھائی روپے کلائمیٹ سپورٹ لیوی عائد کی گئی ہے۔ یہ تمام ٹیکسز مل کر ڈیزل کی اصل قیمت کو تقریباً ایک تہائی بڑھا دیتے ہیں۔
اقتصادی ماہرین کا کہنا ہے کہ پیٹرولیم مصنوعات پر بھاری ٹیکس عوام پر مہنگائی کا بوجھ مزید بڑھا دیتے ہیں کیونکہ ٹرانسپورٹ اور اشیائے ضروریہ کی قیمتوں پر براہِ راست اثر پڑتا ہے۔ ماہرین کے مطابق حکومت کو ریونیو کے حصول کے ساتھ ساتھ عوام کو ریلیف دینے پر بھی غور کرنا ہوگا تاکہ مہنگائی کے دباؤ کو کم کیا جا سکے۔