ورلڈ کلچر فیسٹیول پانچویں روز میں داخل، شرکا کی دلچسپی برقرار
اشاعت کی تاریخ: 4th, November 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی: آرٹس کونسل میں جاری عالمی ثقافتی میلہ آج پانچویں روز میں داخل ہوگیا۔
فیسٹیول کے پانچویں دن بھی مختلف ثقافتی سرگرمیاں پیش کی جائیں گی جن میں تھیٹر، اوپیرا اور اوپن اسکریننگ شامل ہیں۔ منتظمین کے مطابق دوپہر اور شام کے اوقات میں مختلف ایونٹس رکھے گئے ہیں جن کا مقصد بین الاقوامی ثقافت کو عوام کے سامنے لانا ہے۔
شام 4 بجے Nordic Europe Spotlight کی جانب سے ایک مفت فلم اسکریننگ ہوگی جس میں شائقین یورپین ثقافت اور فلم سازی کے مختلف پہلوؤں سے روشناس ہوں گے۔
شام 7 بجے یورپی گلوکارہ اوپیرا پرفارم کریں گی، ان کا اوپیرا پرفارمنس فیسٹیول کے اہم پروگراموں میں سے ایک تصور کی جا رہی ہے۔ اس کے بعد رات 8 بجے پاکستانی تھیٹر پلے “فلرٹس” پیش کیا جائے گا جس میں مقامی اداکار اپنی پرفارمنس پیش کریں گے۔
فیسٹیول کے دوران مختلف دنوں میں ورکشاپس، موسیقی، تھیٹر، فلم اسکریننگ اور آرٹ ایکٹیویٹیز شامل ہیں اور شہری بڑی تعداد میں شرکت کر رہے ہیں۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
ویمنز ورلڈ کپ جیتنے کے بعد انعامی رقم پر بھارت میں صنفی امتیاز کی بحث چھڑ گئی
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
بھارتی کرکٹ بورڈ (بی سی سی آئی) پر ورلڈ کپ جیتنے والی خواتین کرکٹ ٹیم کے ساتھ شرمناک صنفی امتیاز برتنے کا الزام سامنے آگیا ہے۔
بھارتی ویمنز کرکٹ ٹیم نے اتوار کو جنوبی افریقہ کو شکست دے کر پہلی بار آئی سی سی ویمنز ورلڈ کپ کا ٹائٹل اپنے نام کیا۔ تاہم اگلے ہی روز بی سی سی آئی کی جانب سے انعامی پیکج کے اعلان نے نئی بحث کو جنم دے دیا۔
بی سی سی آئی کے سیکرٹری جے شاہ نے پریس کانفرنس میں بتایا کہ ویمنز ٹیم اور سپورٹ اسٹاف کو ان کی شاندار کامیابی کے اعتراف میں کل 51 کروڑ بھارتی روپے بطور انعام دیے جائیں گے۔ مگر بھارتی میڈیا اور شائقین کے مطابق یہ رقم اُس انعام سے آدھی بھی نہیں جو 2024 کے ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ جیتنے پر بھارت کی مینز ٹیم کو دی گئی تھی۔
رپورٹس کے مطابق گزشتہ سال ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ جیتنے والی بھارتی مینز ٹیم کے لیے 125 کروڑ روپے کے انعام کا اعلان کیا گیا تھا، جبکہ خواتین ٹیم کو صرف 51 کروڑ روپے دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
میڈیا اور سوشل پلیٹ فارمز پر ناقدین کا کہنا ہے کہ یہ فرق بھارت میں صنفی مساوات کے فقدان کو واضح کرتا ہے۔ بعض تجزیہ کاروں نے سوال اٹھایا ہے کہ اگر دونوں ٹیموں نے عالمی سطح پر ایک جیسی کامیابی حاصل کی تو انعام میں اتنا واضح فرق کیوں رکھا گیا؟
کھیلوں کے ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ واقعہ اس بات کی عکاسی کرتا ہے کہ بھارتی خواتین کرکٹرز کو اب بھی برابر کے مواقع اور اعتراف حاصل نہیں، حالانکہ ان کی کامیابی نے ملک کے کھیلوں کی تاریخ میں نیا باب رقم کیا ہے۔