باپ بننا زندگی کا سب سے پر اثر تجربہ رہا، حمزہ علی عباسی
اشاعت کی تاریخ: 27th, June 2025 GMT
پاکستان کے معروف اداکار و میزبان حمزہ علی عباسی نے والد بننے کو اپنی زندگی کا سب سے پراثر تجربہ قرار دے دیا۔
ایک حالیہ انٹرویو میں حمزہ علی عباسی نے والد بننے کے تجربے پر بات کرتے ہوئے کہا کہ وہ کبھی سوچ بھی نہیں سکتے تھے کہ انہیں کسی انسان سے اتنا پیار اور اتنے گہرے جذبات ہوسکتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ ایسے جذبات ہیں جو انہوں نے اس سے پہلے کبھی محسوس نہیں کیے تھے۔ حمزہ نے مزید کہا کہ یہ وہ جذبات ہیں جو انسان کو ذمہ دار اور مضبوط بناتے ہیں۔
View this post on InstagramA post shared by EPIC Deep Dive (@epicdeepdive)
اس انٹرویو میں حمزہ علی عباسی نے یہ بھی واضح کیا کہ انہوں نے کبھی شوبز کو خیرباد نہیں کہا تھا بلکہ کچھ وقت کیلئے اداکاری کی دنیا سے وقفہ لیا تھا۔
یاد رہے کہ حمزہ علی عباسی 2019 میں ساتھی اداکارہ نیمل خاور خان کیساتھ رشتہ ازدواج میں منسلک ہوئے تھے جبکہ 2021 میں انہوں نے بیٹے کا استقبال کیا۔
.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: حمزہ علی عباسی
پڑھیں:
معیشت میں منفی گروتھ، لوگ ملک چھوڑ کر جا رہے ہیں: شاہد خاقان عباسی
اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ) کنوینئر عوام پاکستان پارٹی شاہد خاقان عباسی نے نجی ٹی وی سے انٹرویو میں کہا ہے کہ پینتالیس فیصد لوگ سطح غربت سے نیچے ہیں۔ تین کروڑ بچے سکولوں سے باہر ہیں۔ معیشت میں منفی گروتھ ہے۔ لوگ ملک چھوڑ کر جا رہے ہیں۔ ملک کوئی ترقی نہیں کر رہا۔ ہم نے بہت سے مسائل حل کئے تھے۔ اب پاکستان میں تجربوں کی گنجائش نہیں رہی۔ سب تجربے ناکام ہو چکے۔ شفاف انتخابات الیکشن کمشن کی ذمہ داری ہے۔ بتا دیں آج لوگوں کو کتنے بنیادی انسانی حقوق میسر ہیں، جس ملک میں نیا کاروبار نہ آئے‘ روزگار کے مواقع پیدا نہ ہوئے وہ معیشت ترقی یافتہ نہیں سمجھی جاتی۔ کیا اوورسیز کیلئے کوئی پالیسی بنائی ہے۔ ملک کی خرابی کے ہم سب ذمہ دار ہیں۔ ہم نے سیاست کو دشمنی میں بدل دیا۔ الیکشنز سے عوام کا اعتماد اٹھ گیا ہے۔ سب سیاستدان، فوج کے سربراہ، جیوڈیشری کے سربراہ سب ایک میز پر بیٹھیں۔ ایک میز پر بیٹھنے کیلئے عمران خان کو پیرول پر لانا کونسا مشکل ہے۔ ملک کا سسٹم ناکام ہو چکا ہے۔ آئین کا نفاذ کریں، قانون کی حکمرانی کریں‘ تمام پاکستان کے مسائل حل ہو جائیں گے۔ ترقی وہی ممالک کر رہے ہیں جہاں قانون کی حکمرانی ہے۔ ہم کہتے ہیں جو ہمارے منہ سے نکلے وہی قانون ہے۔ اٹھارویں ترمیم کے تحت اختیارات اور پیسے دے دیئے۔ کیا صوبے ان کو صحیح استعمال کر رہے ہیں۔ پی آئی اے آپ ایک روپے میں بھی بیچ دیں گے تو ہر سال ڈیڑھ سو ارب کا نقصان حکومت کے کھاتے سے ختم ہو جائے گا، عوام میں مایوسی اب بے حسی میں بدل گئی ہے۔