امریکی خوف سے پاک ایران گیس منصوبہ متاثر نہ کیا جائے، حافظ نعیم
اشاعت کی تاریخ: 27th, June 2025 GMT
امیر جماعت اسلامی نے پاکستان، ایران، ترکیہ، افغانستان، بنگلا دیش اور وسطی ایشیائی ریاستوں پر مشتمل ایک نئے دفاعی بلاک کے قیام کی تجویز بھی دی اور کہا کہ موجودہ عالمی حالات اس کا تقاضا کر رہے ہیں۔انہوں نے غزہ کے عوام کی جرات کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ اب وقت ہے کہ جنگ بندی کے لیے عالمی طاقتیں اپنا عملی کردار ادا کریں۔ اسلام ٹائمز۔ امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ پاکستان اور ایران نے اپنی طاقت منوائی ہے، خطے میں نیا دفاعی بلاک بنانے کی ضرورت ہے۔ منصورہ لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے حافظ نعیم الرحمن نے ایران کی اسرائیل کے خلاف جوابی کارروائی کو جراتمندانہ قرار دیا اور کہا کہ ایرانی حکومت و عوام نے اسرائیل کو منہ توڑ جواب دیا ہے، اسرائیل و امریکا ایران میں رجیم چینج اور ایٹمی اثاثوں کو تباہ کرنا چاہتے تھے، تاہم ایرانی ردعمل کے بعد امریکا کا رویہ بدل گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جیسے پاکستان نے بھارت کو شکست دی، ویسے ہی ایران نے اسرائیل کو پسپا کیا ہے۔ اب تاخیر کے بغیر پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبے پر فوری طور پر کام شروع کیا جائے۔
امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ پاکستان اور ایران دونوں اپنی طاقت منوا چکے ہیں، اب کسی ملک کو ہمیں ڈکٹیٹ کرنے کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔ امریکا کی ناراضی کے ڈر سے پاکستان کو گیس منصوبہ متاثر نہیں ہونے دینا چاہیے۔ حافظ نعیم الرحمن نے پاکستان، ایران، ترکیہ، افغانستان، بنگلا دیش اور وسطی ایشیائی ریاستوں پر مشتمل ایک نئے دفاعی بلاک کے قیام کی تجویز بھی دی اور کہا کہ موجودہ عالمی حالات اس کا تقاضا کر رہے ہیں۔انہوں نے غزہ کے عوام کی جرات کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ اب وقت ہے کہ جنگ بندی کے لیے عالمی طاقتیں اپنا عملی کردار ادا کریں۔
ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
27ویں ترمیم بھی 26ویں کی طرح عوام سے پوشیدہ رکھی جا رہی ہے: حافظ نعیم الرحمٰن
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
امیرِ جماعتِ اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمٰن نے کہا ہے کہ ملک میں آئینی ترامیم کو خفیہ رکھا جا رہا ہے، عوام کو نہ 26ویں ترمیم کا علم تھا اور نہ ہی اب 27ویں ترمیم کے مندرجات سامنے آ رہے ہیں۔
مردان میں وکلاء سے خطاب کرتے ہوئے امیرِ جماعتِ اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمٰن نے انکشاف کیا کہ 26ویں ترمیم کے دو مختلف مسودے موجود تھے، ایک مولانا فضل الرحمٰن کے پاس اور دوسرا حکومت کے پاس۔
حافظ نعیم الرحمٰن نے مزید کہا کہ اس طرزِ عمل سے شفاف قانون سازی کے بجائے ابہام پیدا ہو رہا ہے، حکومت میں شامل زیادہ تر افراد وہ ہیں جو فارم 47 کے ذریعے اقتدار میں لائے گئے۔
ان کا کہنا تھا کہ عدالتی نظام میں پیوندکاری سے کام نہیں چلے گا، اسے ازسرِنو تشکیل دینے کی ضرورت ہے تاکہ انصاف عام شہری تک پہنچ سکے۔
امیر جماعت اسلامی نے واضح کیا کہ ان کی جماعت اب سیاسی پارٹیوں کے بجائے عوام کے ساتھ اتحاد قائم کرے گی تاکہ حقیقی جمہوری تبدیلی لائی جا سکے۔