پاکستان نے کان کنی کی صنعت میں پہلا گولڈ سرٹیفکیشن حاصل کرلیا
اشاعت کی تاریخ: 27th, June 2025 GMT
پاکستان کی کان کنی کی صنعت نے عالمی سطح پر تاریخ رقم کرتے ہوئے پہلا گولڈ سرٹیفکیشن حاصل کیا ہے۔
ایس آئی ایف سی کی کامیاب پالیسیوں کے باعث کان کنی کا شعبہ ترقی کی راہ پر گامزن ہے۔ ’سندھ اینگرو کول مائننگ کمپنی‘ کو تھر میں پانی کے مؤثر استعمال پر ’الائنس فار واٹر اسٹیورڈشپ‘ (اے ڈبلیو ایس) گولڈ سرٹیفیکیشن حاصل ہوا ہے۔
’اے ڈبلیو ایس‘ 2009 میں اقوام متحدہ اور عالمی اداروں کے اشتراک سے قائم کیا گیا۔ ’اے ڈبلیو ایس‘ فریم ورک اقوام متحدہ کے ماحولیاتی اہداف سے مکمل طور پر ہم آہنگ ہے۔ ’اے ڈبلیو ایس‘ سرٹیفیکیشن اداروں کے ذمے دارانہ آبی استعمال کا عالمی سطح پر اعتراف ہے۔
دنیا میں پہلی بار کسی بھی کان کنی کمپنی کا ’اے ڈبلیو ایس‘ گولڈ سرٹیفکیشن حاصل کرنا پاکستان کی نئی تاریخ بن گئی ہے۔ ’سندھ اینگرو کول مائننگ کمپنی‘ کا جدید واٹر مینجمنٹ ماڈل عالمی سطح پر پائیداری کی مثال بن گیا ہے۔ تھر میں زرعی پروگرام اور مقامی آبادی کےلیے صفائی ستھرائی کے بنیادی ڈھانچے کی فراہمی جیسے تاریخی اقدامات کیے گئے۔
تھرکول منصوبے میں 23 جدید پلانٹس سے پانی کی فراہمی معاشی ترقی میں اہم سنگ میل بن گئی ہے۔ عالمی سطح پر پاکستان کی کان کنی کے شعبے میں ایس آئی ایف سی کی مؤثر پالیسیوں کے باعث شاندار پذیرائی حاصل ہو رہی ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: عالمی سطح پر اے ڈبلیو ایس کان کنی
پڑھیں:
بیجنگ میں دنیا کا پہلا روبوٹ مال کھل گیا
چین نے ایک اور انقلابی پیش رفت کرتے ہوئے بیجنگ میں دنیا کا پہلا ’’روبوٹ مال‘‘ کھول دیا ہے، جو کہ اپنی نوعیت کا ایک منفرد اور جدید ترین مرکز ہے۔ یہ مال دراصل کار ڈیلرشپس کے مشہور 4S ماڈل (سیلز، سروس، اسپیئر پارٹس، اور سروے) پر بنایا گیا ہے، جسے اب روبوٹس کی فروخت کے لیے استعمال کیا جا رہا ہے۔
یہ 4 منزلہ مال بیجنگ کے معروف ’’ہائی ٹیک ای ٹاؤن ڈسٹرکٹ‘‘ میں قائم کیا گیا ہے اور اسے مستقبل کے شاپنگ سینٹرز کا پیش خیمہ کہا جا رہا ہے۔ یہاں نہ صرف روبوٹس فروخت کیے جائیں گے بلکہ صارفین کو خریداری سے پہلے مکمل معلومات، ڈیمو، مرمت، اور فیڈبیک کا مکمل نظام بھی فراہم کیا گیا ہے — جیسے کسی لگژری کار کی خریداری کا تجربہ ہوتا ہے۔
روبوٹس کی وسیع اقسام
مال میں 200 سے زائد کمپنیوں کے 100 سے زیادہ اقسام کے روبوٹس رکھے گئے ہیں، جن میں مشہور برانڈز Ubtech Robotics اور Unitree Robotics بھی شامل ہیں۔ یہاں آپ کو گھریلو استعمال کے لیے چھوٹے روبوٹس سے لے کر ملین یوان مالیت کے انسان نما ہیومینائیڈز تک ہر قسم کی مشینری دستیاب ہے۔
مثال کے طور پر، کچھ روبوٹس کی قیمت صرف 2,000 یوان (تقریباً 278 امریکی ڈالر) ہے، جبکہ کچھ انتہائی جدید اور بڑے سائز کے روبوٹس کی قیمت لاکھوں یوان تک پہنچتی ہے۔ ایک خاص توجہ کا مرکز انسانی جسامت کا ’’البرٹ آئن اسٹائن‘‘ روبوٹ ہے، جس کی قیمت تقریباً 97,000 امریکی ڈالر ہے۔
روبوٹس کے ساتھ عملی تجربہ
اس مال کی سب سے منفرد خصوصیت یہ ہے کہ یہاں آنے والے افراد نہ صرف روبوٹس کو قریب سے دیکھ سکتے ہیں بلکہ ان سے بات چیت کر سکتے ہیں، ان کے کام کرنے کے انداز کا مشاہدہ کر سکتے ہیں اور مختلف عملی سرگرمیوں میں روبوٹس کو آزما بھی سکتے ہیں۔ مال میں انڈسٹریل روبوٹس، میڈیکل روبوٹس، ڈلیوری روبوٹس، تعلیمی مقاصد کے لیے استعمال ہونے والے روبوٹس اور تفریحی روبوٹس بھی شامل ہیں۔
روبوٹ ویٹرز والا ریستوران
مال کے اندر ایک ایسا ریستوران بھی موجود ہے جہاں سارا عملہ روبوٹس پر مشتمل ہے۔ روبوٹ ویٹرز خودکار نظام کے تحت آرڈر لیتے ہیں، کھانا سرو کرتے ہیں اور کسٹمرز کے ساتھ بات چیت بھی کرتے ہیں۔ اس ریستوران کا افتتاح چین میں منعقدہ ’’ورلڈ روبوٹ کانفرنس‘‘ کے دوران کیا گیا تھا، اور دلچسپ بات یہ ہے کہ اس کانفرنس کی میزبانی بھی ایک روبوٹ نے کی تھی۔
مستقبل کی جھلک
چینی ماہرین کا ماننا ہے کہ اس منفرد روبوٹ مال کا قیام صرف تجارتی مقصد کے لیے نہیں، بلکہ روبوٹکس ٹیکنالوجی کو عوام تک لانے اور اسے عام زندگی کا حصہ بنانے کے لیے ایک اہم قدم ہے۔ یہاں صارفین روبوٹکس کی دنیا کو نہ صرف دیکھ سکتے ہیں بلکہ اس کے ساتھ براہ راست تعامل کر کے مستقبل کے امکانات کو محسوس بھی کر سکتے ہیں۔ یہ جدید مال نہ صرف چین میں ٹیکنالوجی کی ترقی کا ثبوت ہے، بلکہ عالمی سطح پر بھی روبوٹکس انڈسٹری کے نئے دور کا آغاز تصور کیا جا رہا ہے۔