UrduPoint:
2025-11-10@10:10:55 GMT

جانیے کہ ترقی پر سرمایہ کاری کا کیا مطلب ہے؟

اشاعت کی تاریخ: 27th, June 2025 GMT

جانیے کہ ترقی پر سرمایہ کاری کا کیا مطلب ہے؟

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 27 جون 2025ء) دنیا کو غربت اور بھوک پر قابو پانے، موسمیاتی تبدیلی کو روکنے اور عدم مساوات میں کمی لانے کے لیے ہر سال مزید 40 کھرب ڈالر درکار ہیں۔ ان مسائل کا حل پائیدار ترقی کے 17 اہداف میں بھی شامل ہے جنہیں دنیا نے 2030 تک حاصل کرنا ہے۔

تمام ممالک نے ان اہداف کے حصول پر اتفاق رائے کیا ہے لیکن موجودہ عالمی صورتحال اور ناکافی مالی وسائل کے باعث ان تک پہنچنا دشوار ہوتا جا رہا ہے۔

اسی تناظر میں 30 جون سے سپین کے شہر سیویل میں اقوام متحدہ کے زیراہتمام مالیات برائے ترقی کے موضوع پر چوتھی بین الاقوامی کانفرنس منعقد ہونے جا رہی ہے۔ اس میں عالمی رہنما، ماہرین معاشیات اور پالیسی ساز ترقیاتی مقاصد کو حاصل کرنے کے پائیدار طریقے اور مالی وسائل کے نئے ذرائع تلاش کرنے کے لیے بات چیت کریں گے۔

(جاری ہے)

اسے پائیدار ترقی کے لیے مالی وسائل پیدا کرنے کے طریقوں پر ازسرنو غور کرنے کے لیے ایک دہائی کے عرصہ میں اہم ترین موقع قرار دیا گیا ہے۔

مالیات برائے ترقی کیا ہے؟

اس کا مطلب یہ ہے کہ دنیا مزید منصفانہ امدادی، تجارتی اور ترقیاتی نظام کے لیے مالی وسائل کیسے جمع کرے۔ اس کا مقصد یہ ہے کہ بین الاقوامی مالیاتی ڈھانچے کو ایسی شکل دی جائے کہ تمام ممالک بالخصوص ترقی پذیر ملک اپنے مستقبل پر حسب ضرورت سرمایہ کاری کرنے اور اپنے شہریوں کو بہتر سہولیات کی فراہمی کے قابل ہوں۔

© ADB/Eric Sales انڈیا کی ریاست اترپردیش کے شہر میرٹھ اور دلی کے درمیان ایکسپریس وے پر کام شروع ہوچکا ہے۔

عالمی مالیاتی نظام کی ناکامی

دنیا بھر کے کروڑوں افراد موجودہ عالمی مالیاتی نظام کی ناکامی سے بری طرح متاثر ہو رہے ہیں۔ ترقی پذیر ممالک پر قرضوں کا بوجھ بڑھتا جا رہا ہے، سرمایہ کاری محدود ہو رہی ہے اور ترقیاتی امداد میں کمی آ رہی ہے۔ اگر یہی صورتحال برقرار رہی تو 2030 تک تقریباً 60 کروڑ افراد انتہائی غربت میں زندگی گزار رہے ہوں گے۔

اس وقت 3.

3 ارب لوگ ایسے ممالک میں رہتے ہیں جنہیں قرضوں کی ادائیگی پر صحت اور تعلیم سے زیادہ وسائل خرچ کرنا پڑتے ہیں۔اصلاحات کی ضرورت

معاشی عدم توازن، تجارتی رکاوٹیں اور ہر سال ترقیاتی امداد میں آنے والی کمی اس بات کا ثبوت ہیں کہ مروج عالمی مالیاتی نظام قابل عمل نہیں رہا۔ سیویل میں ہونے والی کانفرنس اس رجحان کو بدلنے کا موقع فراہم کرے گی جہاں ممالک اور ادارے مالیاتی اصلاحات اور انسانی فلاح کو ترجیح دینے کی حکمت عملی پر تبادلہ خیال کریں گے۔

یہ کانفرنس ترقی پذیر ممالک کو بھی فیصلہ سازی میں موثر نمائندگی کا موقع دے گی۔قرضوں کا بوجھ اور عدم ترقی

ترقی پذیر ممالک کو نہ صرف مہنگے قرضوں کا سامنا ہے بلکہ وہ بحرانوں کے دوران ترقی یافتہ ممالک کے مقابلے میں کئی گنا زیادہ مالی دباؤ کا شکار ہو جاتے ہیں۔ ان حالات میں وہ اپنی معیشتوں کو مستحکم کرنے کے لیے مطلوبہ مقدار میں سرمایہ کاری نہیں کر پاتے۔

اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرش نے کہا ہے کہ موجودہ عالمی مالیاتی نظام میں ترقی پذیر ممالک کے لیے پائیدار ترقی کے اہداف کو حاصل کرنا تقریباً ناممکن ہو گیا ہے۔ UN News/Daniel Dickinson مڈغاسکر میں سائیکل رکشوں پر کوئلہ بازاروں کی طرف لے جایا جا رہا ہے۔

سیویل کانفرنس سے وابستہ امیدیں

سیکرٹری جنرل کا کہنا ہے کہ غربت، بھوک اور عدم مساوات کے خاتمے کے لیے بڑے تصورات اور جرات مندانہ اصلاحات کی ضرورت ہے۔ سیویل میں ہونے والی کانفرنس عالمی مالیاتی نظام کو ازسرنو ترتیب دینے کا نادر موقع ہے جو متروک، غیرفعال اور غیرمنصفانہ ہو چکا ہے۔ اگرچہ امریکہ نے کانفرنس کے حتمی اعلامیے سے اختلاف کرتے ہوئے اس میں شرکت سے انکار کیا ہے لیکن دنیا کے دیگر ممالک اصلاحات پر اتفاق کر چکے ہیں۔

مستقبل کی راہ

ماہرین کا کہنا ہے کہ اصلاحات اسی صورت کامیاب ہو سکتی ہیں جب نجی و سرکاری ادارے اور ترقی یافتہ و ترقی پذیر ممالک باہم مل کر ترقیاتی اہداف کو ترجیح دیں۔ اس میں قرضوں کی ترتیب نو، سرمایہ کاری کی لاگت میں کمی لانا اور نئے مالیاتی طریقے متعارف کروانا شامل ہے۔ اقوام متحدہ کے دفتر برائے معاشی و سماجی امور میں مالیات برائے ترقی کے شعبے کی ڈائریکٹر شاری سپیگل کہتی ہیں کہ سیویل کانفرنس اختتام نہیں بلکہ ایک نئی شروعات ہے جس میں کیے جانے والے وعدوں پر عملدرآمد ہی اصل کام ہو گا۔

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے عالمی مالیاتی نظام ترقی پذیر ممالک سرمایہ کاری مالی وسائل کرنے کے ترقی کے کے لیے

پڑھیں:

چودھری شجاعت سے جرمن سفیر کی ملاقات، دوطرفہ تجارت کیلئے عملی اقدامات پر زور

چودھری شجاعت سے جرمن سفیر کی ملاقات، دوطرفہ تجارت کیلئے عملی اقدامات پر زور WhatsAppFacebookTwitter 0 9 November, 2025 سب نیوز

لاہور: (آئی پی ایس) سابق وزیراعظم چودھری شجاعت حسین سے جرمن سفیر اینا لیپل نے ملاقات کی جس میں دوطرفہ تجارت کے لیے عملی اقدامات پر زور دیا گیا۔

صوبائی وزیر صنعت و تجارت چوہدری شافع حسین اور وفاقی وزیر اوورسیز پاکستانیز چوہدری سالک حسین بھی ملاقات میں موجود تھے، باہمی دلچسپی کے امور اور دوطرفہ تجارت پر بات چیت ہوئی۔

جرمنی کی سفیر اینا لیپل نے چوہدری شجاعت حسین کی خیریت دریافت کی، ملاقات میں دوطرفہ تجارت بڑھانے کیلئے عملی اقدامات کی ضرورت پر زور دیا گیا، پاکستان اور جرمنی کے سرمایہ کاروں کے مابین جوائنٹ وینچرز کے امکانات کا جائزہ لیا گیا۔

چودھری شجاعت حسین نے کہا کہ جرمن ٹیکنالوجی شاندار ہے، پاکستان کو جرمن ٹیکنالوجی سے استفادہ کرنا چاہئے، پاکستان اور جرمنی کو دوطرفہ تجارت بڑھانے کے ضرورت ہے، پاکستان اور جرمن کے سرمایہ کار مشترکہ منصوبے شروع کرنے کا جائزہ لیں۔

انہوں نے یہ بھی کہا کہ سکل ڈویلپمنٹ کی بہتری اور پنک سالٹ کی ویلیو ایڈیشن کیلئے جرمن ٹیکنالوجی سے استفادہ کیا جاسکتا ہے۔

صوبائی وزیر صنعت و تجارت شافع حسین نے پنجاب کے مختلف شعبوں میں سرمایہ کاری کے مواقع سے آگاہ کیا اور کہا کہ پنجاب کے سپیشل اکنامک زونز میں غیر ملکی سرمایہ کیلئے مختلف شعبوں میں سرمایہ کاری کے وسیع مواقع موجود ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ سپیشل اکنامک زونز میں عالمی معیار کا صنعتی انفراسٹرکچر موجود ہے، یہاں سرمایہ کاری پر غیر ملکی سرمایہ کاروں کو خصوصی مراعات حاصل ہیں، فیڈمک کے زیر اہتمام انڈسٹریل اسٹیٹس میں غیر ملکی سرمایہ کاروں کیلئے کمیونٹی سینٹر بنایا جارہا ہے ۔

انہوں نے یہ بھی بتایا کہ قائداعظم بزنس پارک شیخوپورہ میں گارمنٹ سٹی بن رہا ہے، گارمنٹ سٹی میں ملکی اور غیر ملکی سرمایہ کار ٹیکسٹائل انڈسٹری لگائیں گے، جرمنی کے سرمایہ کار پنجاب میں سرمایہ کاری کے مواقع سے فائدہ اٹھائیں۔

اس موقع پر وفاقی وزیر چودھری سالک حسین نے اپنی وزارت کے امور بارے آگاہ کیا کہ بیرون ممالک ہنر مند افرادی قوت کی بہت ڈیمانڈ ہے، فیڈمک کے زیر اہتمام انڈسٹریل اسٹیٹس میں بڑے غیر ملکی سرمایہ کار گروپوں نے سرمایہ کاری کر رکھی ہے، جرمنی کے سرمایہ کار بھی پاکستان میں سرمایہ کاری کر سکتے ہیں۔

جرمنی کی سفیر اینا لیپل نے کہا کہ جرمنی کا سکل ڈویلپمنٹ میں پاکستان بالخصوص پنجاب کے ساتھ اشتراک موجود ہے، جرمن کے سرمایہ کاروں کو پاکستان میں سرمایہ کاری کے مواقع سے آگاہ کیا جائے گا، پنجاب کے ساتھ مختلف شعبوں میں تعاون بڑھایا جائے گا۔

اس موقع پر پنجاب سرمایہ کاری بورڈ کے ڈائریکٹر ڈاکٹر عمران ہاشمی اور صنعت کار بھی ملاقات میں موجود تھے۔

روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔

WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرغزہ سے کشمیر تک ظلم کے پہاڑ توڑے جا رہے ہیں، متحد ہونا پڑے گا: خواجہ آصف پنجاب میں سموگ کا روگ برقرار، شہر لاہور کی فضا آج بھی آلودہ علامہ اقبالؒ کا فکری ورثہ آنے والی نسلوں کیلئے مشعلِ راہ رہے گا، صدرِ مملکت شاعر مشرق علامہ اقبال کا 148 واں یوم پیدائش آج منایا جا رہا ہے پاک فوج کا جنوبی وزیرستان کے عوام کیلئے مساجد کی شکل میں مقدس تحفہ اسلام آباد، جی الیون سیکٹر سے سرکاری افسر کی گاڑی چوری چیف جسٹس آف پاکستان آئندہ ہفتے بیرون ملک جائیں گے TikTokTikTokMail-1MailTwitterTwitterFacebookFacebookYouTubeYouTubeInstagramInstagram

Copyright © 2025, All Rights Reserved

رابطہ کریں ہماری ٹیم

متعلقہ مضامین

  • برازیل میں عالمی موسمیاتی کانفرنس جاری، افغانستان کو دعوت نہیں دینے پر طالبان ناراض
  • پاکستان کو سرمایہ کاری کا مرکز بنانے کیلیے پالیسیوں میں استحکام ناگزیر ہوگیا
  • ملک میں پائیدار سرمایہ کاری کیلیے اقدامات کرنے کی ضرورت
  • پاکستان ویتنام اور ایران کیساتھ سرمایہ کاری و معاشی تعاون کے فروغ پر متفق
  • پاکستان کا ایران اور ویتنام کےساتھ معاشی تعاون اور سرمایہ کاری کے فروغ پر اتفاق
  • چودھری شجاعت سے جرمن سفیر کی ملاقات، دوطرفہ تجارت کیلئے عملی اقدامات پر زور
  • پاکستان، ویتنام اور ایران کے ساتھ سرمایہ کاری و معاشی تعاون کے فروغ پر متفق
  • وزیراعظم کی آذربائیجان کے صدر سے ملاقات، سرمایہ کاری میں تعاون مضبوط بنانے پر اتفاق
  • پاکستان اور چین تجارتی و سرمایہ کاری کے فروغ کیلیے مشترکہ کوششوں پر متفق
  • اسلام آباد، بین الپارلیمانی اسپیکرز کانفرنس، 40 ممالک کے رہنما شریک ہونگے