UrduPoint:
2025-09-26@00:24:00 GMT

جانیے کہ ترقی پر سرمایہ کاری کا کیا مطلب ہے؟

اشاعت کی تاریخ: 27th, June 2025 GMT

جانیے کہ ترقی پر سرمایہ کاری کا کیا مطلب ہے؟

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 27 جون 2025ء) دنیا کو غربت اور بھوک پر قابو پانے، موسمیاتی تبدیلی کو روکنے اور عدم مساوات میں کمی لانے کے لیے ہر سال مزید 40 کھرب ڈالر درکار ہیں۔ ان مسائل کا حل پائیدار ترقی کے 17 اہداف میں بھی شامل ہے جنہیں دنیا نے 2030 تک حاصل کرنا ہے۔

تمام ممالک نے ان اہداف کے حصول پر اتفاق رائے کیا ہے لیکن موجودہ عالمی صورتحال اور ناکافی مالی وسائل کے باعث ان تک پہنچنا دشوار ہوتا جا رہا ہے۔

اسی تناظر میں 30 جون سے سپین کے شہر سیویل میں اقوام متحدہ کے زیراہتمام مالیات برائے ترقی کے موضوع پر چوتھی بین الاقوامی کانفرنس منعقد ہونے جا رہی ہے۔ اس میں عالمی رہنما، ماہرین معاشیات اور پالیسی ساز ترقیاتی مقاصد کو حاصل کرنے کے پائیدار طریقے اور مالی وسائل کے نئے ذرائع تلاش کرنے کے لیے بات چیت کریں گے۔

(جاری ہے)

اسے پائیدار ترقی کے لیے مالی وسائل پیدا کرنے کے طریقوں پر ازسرنو غور کرنے کے لیے ایک دہائی کے عرصہ میں اہم ترین موقع قرار دیا گیا ہے۔

مالیات برائے ترقی کیا ہے؟

اس کا مطلب یہ ہے کہ دنیا مزید منصفانہ امدادی، تجارتی اور ترقیاتی نظام کے لیے مالی وسائل کیسے جمع کرے۔ اس کا مقصد یہ ہے کہ بین الاقوامی مالیاتی ڈھانچے کو ایسی شکل دی جائے کہ تمام ممالک بالخصوص ترقی پذیر ملک اپنے مستقبل پر حسب ضرورت سرمایہ کاری کرنے اور اپنے شہریوں کو بہتر سہولیات کی فراہمی کے قابل ہوں۔

© ADB/Eric Sales انڈیا کی ریاست اترپردیش کے شہر میرٹھ اور دلی کے درمیان ایکسپریس وے پر کام شروع ہوچکا ہے۔

عالمی مالیاتی نظام کی ناکامی

دنیا بھر کے کروڑوں افراد موجودہ عالمی مالیاتی نظام کی ناکامی سے بری طرح متاثر ہو رہے ہیں۔ ترقی پذیر ممالک پر قرضوں کا بوجھ بڑھتا جا رہا ہے، سرمایہ کاری محدود ہو رہی ہے اور ترقیاتی امداد میں کمی آ رہی ہے۔ اگر یہی صورتحال برقرار رہی تو 2030 تک تقریباً 60 کروڑ افراد انتہائی غربت میں زندگی گزار رہے ہوں گے۔

اس وقت 3.

3 ارب لوگ ایسے ممالک میں رہتے ہیں جنہیں قرضوں کی ادائیگی پر صحت اور تعلیم سے زیادہ وسائل خرچ کرنا پڑتے ہیں۔اصلاحات کی ضرورت

معاشی عدم توازن، تجارتی رکاوٹیں اور ہر سال ترقیاتی امداد میں آنے والی کمی اس بات کا ثبوت ہیں کہ مروج عالمی مالیاتی نظام قابل عمل نہیں رہا۔ سیویل میں ہونے والی کانفرنس اس رجحان کو بدلنے کا موقع فراہم کرے گی جہاں ممالک اور ادارے مالیاتی اصلاحات اور انسانی فلاح کو ترجیح دینے کی حکمت عملی پر تبادلہ خیال کریں گے۔

یہ کانفرنس ترقی پذیر ممالک کو بھی فیصلہ سازی میں موثر نمائندگی کا موقع دے گی۔قرضوں کا بوجھ اور عدم ترقی

ترقی پذیر ممالک کو نہ صرف مہنگے قرضوں کا سامنا ہے بلکہ وہ بحرانوں کے دوران ترقی یافتہ ممالک کے مقابلے میں کئی گنا زیادہ مالی دباؤ کا شکار ہو جاتے ہیں۔ ان حالات میں وہ اپنی معیشتوں کو مستحکم کرنے کے لیے مطلوبہ مقدار میں سرمایہ کاری نہیں کر پاتے۔

اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرش نے کہا ہے کہ موجودہ عالمی مالیاتی نظام میں ترقی پذیر ممالک کے لیے پائیدار ترقی کے اہداف کو حاصل کرنا تقریباً ناممکن ہو گیا ہے۔ UN News/Daniel Dickinson مڈغاسکر میں سائیکل رکشوں پر کوئلہ بازاروں کی طرف لے جایا جا رہا ہے۔

سیویل کانفرنس سے وابستہ امیدیں

سیکرٹری جنرل کا کہنا ہے کہ غربت، بھوک اور عدم مساوات کے خاتمے کے لیے بڑے تصورات اور جرات مندانہ اصلاحات کی ضرورت ہے۔ سیویل میں ہونے والی کانفرنس عالمی مالیاتی نظام کو ازسرنو ترتیب دینے کا نادر موقع ہے جو متروک، غیرفعال اور غیرمنصفانہ ہو چکا ہے۔ اگرچہ امریکہ نے کانفرنس کے حتمی اعلامیے سے اختلاف کرتے ہوئے اس میں شرکت سے انکار کیا ہے لیکن دنیا کے دیگر ممالک اصلاحات پر اتفاق کر چکے ہیں۔

مستقبل کی راہ

ماہرین کا کہنا ہے کہ اصلاحات اسی صورت کامیاب ہو سکتی ہیں جب نجی و سرکاری ادارے اور ترقی یافتہ و ترقی پذیر ممالک باہم مل کر ترقیاتی اہداف کو ترجیح دیں۔ اس میں قرضوں کی ترتیب نو، سرمایہ کاری کی لاگت میں کمی لانا اور نئے مالیاتی طریقے متعارف کروانا شامل ہے۔ اقوام متحدہ کے دفتر برائے معاشی و سماجی امور میں مالیات برائے ترقی کے شعبے کی ڈائریکٹر شاری سپیگل کہتی ہیں کہ سیویل کانفرنس اختتام نہیں بلکہ ایک نئی شروعات ہے جس میں کیے جانے والے وعدوں پر عملدرآمد ہی اصل کام ہو گا۔

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے عالمی مالیاتی نظام ترقی پذیر ممالک سرمایہ کاری مالی وسائل کرنے کے ترقی کے کے لیے

پڑھیں:

مصنوعی ذہانت ترقی پذیر ممالک کے لیے کامیابی کی ضمانت بن چکی، بلال بن ثاقب

اقوام متحدہ کے 80ویں سالانہ اجلاس میں پاکستان کی نمائندگی کرتے ہوئے وزیر مملکت برائے کرپٹو کرنسی اور بلاک چین، بلال بن ثاقب نے عالمی برادری کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ مصنوعی ذہانت (AI) ترقی پذیر ممالک کے لیے کامیابی کی ضمانت بن چکی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ ممالک جو اس ٹیکنالوجی سے ہم آہنگ ہو رہے ہیں، وہی آنے والے وقت میں معاشی طاقت بھی بنیں گے۔

بلال بن ثاقب نے کہا کہ پاکستان کی 250 ملین کی نوجوان آبادی اور دنیا کی چوتھی بڑی فری لانس مارکیٹ ہونے کی حیثیت سے، پاکستان کے پاس ٹیکنالوجی کے ذریعے ترقی کے بے پناہ مواقع موجود ہیں۔

انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ پاکستان کے نوجوانوں کو عالمی سطح کے چیلنجز سے نمٹنے کے لیے ٹیکنالوجی کو اپنانا ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ کرپٹو کرنسی اور بلاک چین جیسے جدید مالیاتی نظام پاکستان میں معاشی ترقی کا نیا باب کھول رہے ہیں، اور ملک کی اقتصادی سمت میں ایک انقلابی کردار ادا کر رہے ہیں، عالمی سطح پر پاکستان اب ان شعبوں میں نمایاں مقام حاصل کر رہا ہے۔

بلال بن ثاقب نے اقوام متحدہ کے فورم پر اس بات پر بھی زور دیا کہ پاکستان کو مصنوعی ذہانت کے دور میں کامیابی حاصل کرنے کے لیے جدید انفراسٹرکچر، پالیسی اصلاحات، اور ٹیکنالوجی سے ہم آہنگی کی ضرورت ہے۔

متعلقہ مضامین

  • موجودہ عالمی نظام طاقتور ممالک کی اجارہ داری پر قائم، سری لنکن صدر
  • مصنوعی ذہانت ترقی پذیر ممالک کے لیے کامیابی کی ضمانت بن چکی، بلال بن ثاقب
  • پاکستان میں کان کنی کے شعبے کی ترقی اور عالمی سرمایہ کاری کے نئے مواقع
  • پاکستان، پولینڈ کے درمیان تجارت، سرمایہ کاری، توانائی تعاون بڑھانے پر اتفاق
  • عالمی مالیاتی ڈھانچہ ترقی پذیر ممالک کیساتھ عدم مساوات کو بڑھا رہا ہے: اسحاق ڈار
  • ڈیجیٹل دنیا میں مستعمل نشان ’ @‘: جانیے اس کا مطلب اور ہزاروں سال پرانی دلچسپ تاریخ
  • پاکستان، پولینڈ کے درمیان تجارت، سرمایہ کاری اور توانائی تعاون بڑھانے پر اتفاق
  • پاکستان کی فارما صنعت کو عالمی پہچان ملنے لگی، ہیلیون کا 12 ملین ڈالر کی سرمایہ کاری کا اعلان
  • پاکستان میں کرپٹو ایکسچینجز کی لائسنسنگ: عالمی ریگولیشن اور سرمایہ کاری کے مواقع متوقع
  • ایشیائی ترقیاتی بنک ریجنل ہیڈ کی عبدالعلیم خان سے ملاقات‘ مزید سرمایہ کاری کا عندیہ