شاعرِ مشرق علامہ محمد اقبالؒ کا 148واں یومِ ولادت آج منایا جا رہا ہے
اشاعت کی تاریخ: 9th, November 2025 GMT
لاہور(ڈیلی پاکستان آن لائن)مفکر پاکستان ڈاکٹر علامہ محمد اقبال 9 نومبر 1877ء کو پیدا ہوئے اور ہر سال پورے پاکستان میں شاعر مشرق کے یوم پیدائش کو ’یوم اقبال‘ کے طور پر منایا جاتا ہے۔
علامہ محمد اقبال ایک ایسی ہمہ جہت شخصیت کے مالک تھے جس کے خواب کے نتیجے میں آج دنیا کے نقشے پر پاکستان کا نام بھی چمکتا دمکتا دکھائی دیتا ہے، علامہ اقبال 9 نومبر 1877ء کو سیالکوٹ میں شیخ نور محمد کے گھر پیدا ہوئے، والدین نے آپ کا نام محمد اقبال رکھا۔
ڈاکٹر علامہ اقبال نے جاوید منزل میں 3 برس گزارے، اپنی ابتدائی تعلیم بھی سیالکوٹ میں ہی حاصل کی اور مشن ہائی سکول سے میٹرک اور مرے کالج سیالکوٹ سے ایف اے کا امتحان پاس کیا، شعر و شاعری کا شوق بھی آپ کو یہیں پیدا ہوا اور اس شوق کو فروغ دینے میں آپ کے ابتدائی استاد مولوی میر حسن کا بڑا کردار تھا۔
اقوام متحدہ: پاکستان کی ہتھیاروں، جوہری سلامتی سے متعلق 4 قراردادیں منظور
ایف اے کرنے کے بعد آپ لاہور چلے گئے اور گورنمنٹ کالج لاہور سے بی اے اور ایم اے کے امتحانات پاس کیے، پھر 1905ء میں آپ اعلیٰ تعلیم کیلئے انگلستان گئے اور قانون کی ڈگری حاصل کی، یہاں سے آپ جرمنی چلے گئے جہاں میونخ یونیورسٹی سے آپ نے فلسفے میں پی ایچ ڈی کی ڈگری حاصل کی۔
ابتدا میں آپ نے ایم اے کرنے کے بعد اورینٹل کالج لاہور میں تدریس کے فرائض سرانجام دیے لیکن آپ نے وکالت کو مستقل طور پر اپنایا، وکالت کے ساتھ ساتھ آپ شعر و شاعری بھی کرتے رہے اور سیاسی تحریکوں میں بھرپور انداز میں حصہ لیا جبکہ 1922ء میں حکومت کی طرف سے آپ کو سَر کا خطاب دیا گیا۔
لاہور، ایلیٹ کلاس کی تقریبات میں منشیات سپلائی کرنے والی خاتون گرفتار، مال بھی برآمد کرلیاگیا
آپ آزادی وطن کے علمبردار تھے اور باقاعدہ سیاسی تحریکوں میں حصہ لیتے تھے جبکہ آپ آل انڈیا مسلم لیگ کے صدر بھی منتخب ہوئے تھے، 1930ء میں آپ کا الہٰ آباد کا مشہور صدارتی خطبہ تاریخی حیثیت رکھتا ہے، اس خطبے میں آپ نے پاکستان کا تصور پیش کیا۔
علامہ اقبال کی تعلیمات اور قائد اعظم کی ان تھک کوششوں سے پاکستان معرضِ وجود میں آیا، لیکن آپ پاکستان کی آزادی سے پہلے ہی 21 اپریل 1938ء کو انتقال کر گئے تھے، تاہم ایک عظیم شاعر اور مفکر کے طور پر قوم ہمیشہ آپ کی احسان مند رہے گی کیونکہ آپ نے پاکستان کا تصور پیش کرکے برصغیر کے مسلمانوں میں جینے کی ایک نئی آس پیدا کی۔
راولپنڈی، جعلی پیر نے شہری کو بدترین تشدد کا نشانہ بنا ڈالا
شاعر مشرق حساس دل و دماغ کے مالک تھے، آپ کی شاعری زندہ شاعری ہے جو ہمیشہ مسلمانوں کیلئے مشعل راہ بنی رہے گی، یہی وجہ ہے کہ کلامِ اقبال دنیا کے ہر حصے میں پڑھا جاتا ہے اور مسلمانانِ عالم اسے بڑی عقیدت کے ساتھ پڑھتے ہیں اور ان کے فلسفے کو سمجھتے ہیں۔
اقبال نے نئی نسل میں انقلابی روح پھونکی اور اسلامی عظمت کو اجاگر کیا، ان کی کئی کتابوں کے انگریزی، جرمنی، فرانسیسی، چینی، جاپانی اور دوسری زبانوں میں ترجمے ہو چکے ہیں، بلاشبہ علامہ اقبال محض ایک شخصیت ہی نہیں بلکہ تاریخ کا ایک ایسا مکمل باب ہیں جس کا احاطہ مختصر سی تحریر میں کرنا ممکن نہیں۔
ایف آئی اے کا بڑی کارروائی ، غیر قانونی کال سنٹرز سے رشوت وصول کرنے کے الزام میں این سی سی آئی کے ایڈیشنل ڈائریکٹر شہزاد حیدر پرمقدمہ درج
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
کلیدی لفظ: علامہ اقبال محمد اقبال
پڑھیں:
شاعر مشرق کا فکر و فلسفہ برصغیر کے مسلمانوں کیلئے بیداری،خودی اور روحانی احیا کا سر چشمہ ہے، حسن محی الدین
منہاج القرآن کی سپریم کونسل کے چیئرمین نے کہا کہ فکر اقبال ؒ کا مرکز خودی ہے جو انسان کو پستی سے نکال کر بلندی، ذمہ داری اور خدمت انسانیت کی طرف لے جاتی ہے۔ اقبال ؒ چاہتے تھے کہ مسلمان اپنی روحانی طاقت اور اخلاقی وقار کو پہچانیں اور دنیا میں خیر و عدل کے علمبردار بنیں۔ چیئرمین سپریم کونسل منہاج القرآن انٹرنیشنل پروفیسر ڈاکٹر حسن محی الدین قادری نے حکیم الامت علامہ ڈاکٹر محمد اقبال رحمۃ اللہ علیہ کے یومِ ولادت پر اپنے پیغام میں کہا ہے کہ شاعر مشرق کا فکر و فلسفہ برصغیر کے مسلمانوں کیلئے بیداری،خودی اور روحانی احیا کا سر چشمہ ہے۔ علامہ اقبال ؒ نے نوجوانوں میں جس شعور، ہمت اور بلند حوصلگی کی روح پھونکی آج اسی فکر کو دوبارہ زندہ کرنے کی ضرورت ہے۔ پروفیسر ڈاکٹر حسن محی الدین قادری نے کہا کہ فکر اقبال ؒ کا مرکز خودی ہے جو انسان کو پستی سے نکال کر بلندی، ذمہ داری اور خدمت انسانیت کی طرف لے جاتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ اقبال ؒ چاہتے تھے کہ مسلمان اپنی روحانی طاقت اور اخلاقی وقار کو پہچانیں اور دنیا میں خیر و عدل کے علمبردار بنیں۔ انہوں نے کہاکہ پاکستان کا نظریاتی وجود اقبال ؒ کے افکار سے جڑا ہوا ہے۔ آج ضرورت اس امر کی ہے کہ ہم اقبال ؒ کے پیغام کو صرف تقریبات تک محدود نہ رکھیں بلکہ اسے نظام تعلیم، کردار سازی، قومی سوچ اور معاشرتی اخلاق کا حصہ بنائیں۔ علامہ اقبال ؒ کی فکر قرآن، سنتِ نبوی ﷺ اور رومی کی روحانی تعلیمات سے فیض یافتہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ علامہ اقبالؒ محض شاعر نہیں بلکہ وہ ایک صاحبِ بصیرت مفکر، دردمند مصلح اور ملتِ اسلامیہ کے ترجمان تھے۔ پروفیسرڈاکٹر حسن محی الدین قادری نے کہا کہ اقبال ؒ کا پیغام علم و عرفان، عمل و ایثار اور عشقِ مصطفیٰ ﷺ سے عبارت ہے۔ اُنہوں نے غلام ذہنوں کو خودی کی طاقت سے آزاد کرایا اور ملتِ اسلامیہ کے نوجوانوں میں حریتِ فکر کا جذبہ پیدا کیا۔ انہوں نے بتایا کہ جب تک مسلمان اپنی روحانی خودی اور ایمانی غیرت کو پہچان نہیں لیتا، تب تک وہ اپنی تقدیر بدل سکتا ہے اور نہ ہی قوم کی حالت۔انہوں نے کہا کہ آج کی دنیا میں امام غزالی ؒ، ابن عربی ؒ، مولانا رومی ؒ اور علامہ اقبال ؒچار ایسی شخصیات ہیں جن پر سب سے زیادہ علمی تحقیق ہو رہی ہے۔ اقبال ؒکی فکر ہمیں بتاتی ہے کہ امت کی نجات اور ترقی صرف قرآن و سنت سے وابستگی اور خودی کی بیداری میں مضمر ہے۔
انہوں نے کہا کہ آج جب امتِ مسلمہ فکری انتشار، فرقہ واریت اور اخلاقی زوال کا شکار ہے، تو اقبالؒ کی فکر ہی امید کی کرن ہے۔ نوجوان نسل اگر اپنے کردار و عمل کو علامہ اقبالؒ کے نظریات کے مطابق ڈھال لے تو پاکستان حقیقی معنوں میں وہی اسلامی فلاحی ریاست بن سکتا ہے جس کا خواب علامہ نے دیکھا تھا۔ علامہ اقبال ؒ کی روحانی بصیرت آج بھی ہمیں دعوتِ عمل دے رہی ہے کہ ہم علم، ایمان اور کردار کے امتزاج سے اپنی کھوئی ہوئی عظمت کو بحال کریں۔