Express News:
2025-08-11@11:31:25 GMT

ایران اسرائیل جنگ کا خاتمہ

اشاعت کی تاریخ: 27th, June 2025 GMT

ایران اسرائیل جنگ آخر کار ختم ہو گئی۔ 10جون 2025کو امریکی صدر جناب ٹرمپ کیمپ ڈیوڈ میں اپنے چند حواریوں سے ملے ۔وہاں پران کو ایک بریفنگ دی گئی جس کے نتیجے میں طے پایا کہ اسرائیل اب ایران پر حملہ کر دے۔امریکا پہلے ہی ایران پر حملے کا فیصلہ کر چکا تھا۔وکی لیکس کے مطابق صدر ٹرمپ کا سعودی عرب و خلیجی ممالک کا حالیہ دورہ بظاہر تو جو بھی مقاصد لیے ہوئے تھا لیکن اصل مقصد تیل کی دولت سے مالا مال ان ممالک کو براہِ راست یہ حکم پہنچانا تھا کہ ایران اسرائیل جنگ کے تمام اخراجات یہ ریاستیں اٹھائیں گی۔

اسرائیل کے وزیرِ اعظم نتن یاہو نے امریکا کا گرین سگنل ملنے پر تیرہ جون علی الصبح ایران پر حملہ کر دیا۔اسرائیل پچھلے لمبے عرصے سے اپنے عرب ہمسایوں کو مار رہا تھا۔اسے غرور اور تکبر تو تھا ہی لیکن اسے یہ خوش فہمی بھی ہو گئی کہ وہ کسی بھی قوم کو جھکنے پر مجبور کر سکتا ہے۔اسرائیل نے اپنے قیام سے ابتک اپنی فضاؤں سے آگ برستی نہیں دیکھی تھی۔امریکا نے 10جون کو ایران پر حملے کے فیصلے سے پہلے ہی دھوکہ دہی کا ڈول مذاکرات کی شکل میں ڈال رکھا تھا۔

ایرانی قیادت اس دھوکے میں آ گئی کہ جب تک مذاکرات ہو رہے ہیں،حملہ نہیں ہو گا۔اس خام خیالی کا ایران کو بہت بڑا نقصان ہوا۔ایران کے انفراسٹرکچر کو تو جو نقصان پہنچنا تھا،سو پہنچا لیکن اس کی انتہائی تربیت یافتہ ملٹری قیادت موت کے منہ میں چلی گئی۔ایرانی افواج اور پاسدارانِ انقلابِ کے سربراہوں کے علاوہ اعلیٰ ترین قیادت پہلے دن کے اسرائیلی حملے کی نذر ہو گئی۔ایران کی نیوکلیئر قیادت بھی حملے کا شکار ہوئی۔ایران کے اداروں میں موجودہ حکومت کے مخالفین اور اسرائیلی موساد کے ایجنٹوں کی بھرمار دیکھی گئی۔شاید یہ حالیہ تاریخ کی سب سے بڑی انٹیلی جنس ناکامی تھی۔

پہلے دن کے اسرائیلی حملے کے نتیجے میں بے پناہ جانی،مالی و انفرا سٹرکچر نقصانات سے سنبھلنے میں ایران کو ایک آدھ دن لگا لیکن پھر ایران نے عزم و حوصلے سے طاقتور انگڑائی لی اور اسرائیلی شہروں،فوجی تنصیبات اور خاص کر اسرائیلی انٹیلی جنس ایجنسی موساد کے ہیڈ کوارٹر کو اپنے میزائلوں سے نشانہ بنانا شروع کیا۔ساری دنیا یہ سمجھتی تھی کہ اسرائیل اتنا طاقتور ہے اور اس کا فضائی دفاع اتنا مضبوط ہے کہ اس کے خلاف کوئی بھی فوجی کارروائی موثر نہیں ہو سکتی۔اسرائیل کی فضائیہ بہت اچھی اور بہت تربیت یافتہ ہے۔

یسی ایئرفورس کسی بھی ملک کے دفاع کی ریڑھ کی ہڈی ہوتی ہے ۔آج کل لڑاکا جہازوں کے مابین ڈاگ فائیٹ بہت شاذ و نادر ہے ۔آج تو میزائل ایک قوت و رفتار کے ساتھ اپنا پے لوڈ لے کر اُٹھتے ہیں اور ہدف کو نشانہ بنانے کے لیے لپکتے ہیں۔یہ ٹیکنالوجی اگر امریکا و اسرائیل کے پاس ہے تو ایران بھی میزائل اور ڈرون ٹیکنالوجی میں بہت پیش رفت کر چکا ہے۔ایران نے بہت سمجھ بوجھ کے ساتھ پہلے دو دن بے شمار ڈرون اور کم مہلک میزائل فائر کیے جنہیں انٹرسپٹ کرنے کے لیے اسرائیلی فضائی دفاعی نظام حرکت میں آیا۔پہلے دو دن اسرائیلی نظام نے قدرے بہتر کارکردگی دکھائی اور ایران کے صرف بیس فیصد میزائل کارگر رہے،پھر بھی اسرائیلی افواج اور عوام کو دن میں تارے نظر آنے لگے۔

دو دن کے ابتدائی ایرانی حملوں کو روکتے روکتے اسرائیلی دفاعی نظام تھکنے لگا تو ایران نے اپنے زیادہ مہلک ہتھیاروں سے حملہ شروع کر دیا تب اسرائیل کا دفاعی نظام بالکل بیٹھ گیا۔ ایران کے اکثر میزائل اہداف کو نشانہ بنانے لگے۔ اسرائیل میں ہر طرف تباہی و بربادی کے مناظر دیکھنے کو ملے۔اسرائیلی عوام بنکروں میں چھپ گئی جس سے ان کا جانی نقصان تو کم ہوا لیکن اسرائیلی انفراسٹرکچر کو پہلی دفعہ کھنڈر بنتے دیکھا گیا۔

صدر ٹرمپ اور انکی ٹیم پہلے تو یہ کہتی رہی کہ یہ اسرائیل کا اپنا اقدام ہے،امریکا اس میں شامل نہیں ہے لیکن جب اسرائیل سے چیخ و پکار اٹھنے لگی تو امریکا نے پینترا بدلا۔اس موقع پر بھی دنیا کے سامنے کہا گیا کہ حملہ کرنے یا نہ کرنے سے متعلق فیصلہ دو ہفتوں میں ہو گا۔ یاد رہے کہ دو ہفتے صدر ٹرمپ کی پسندیدہ دھوکہ بازی ہے وہ اکثر موقعوں پر ایسا ہی کہتے رہے ہیں لیکن کرتے کچھ اور ہیں۔ٹرمپ اور نتن یاہو جنگ کے دوران روزانہ تبادلہ خیالات کر رہے تھے۔جنگ کے نویں روز دونوں کے درمیان طے پایا کہ اسرائیل کو مکمل تباہی سے بچانے کے لیے اب امریکا کو براہِ راست جنگ میں حصہ لینا ہوگا۔

امریکا نے فوجی کارروائی کے لیے اپنے بی ٹو بمبار طیاروں کو استعمال کیا۔ایران کے تین نیوکلیئر مقامات نطنز،اصفہان اور فردو کو بنکر بسٹر بموں سے نشانہ بنایا گیا۔اس فوجی کارروائی کی تکمیل کے فوراً بعد صدر ٹرمپ نے وائٹ ہاؤس سے اعلان کیا کہ امریکا نے ایران کے نیوکلیئر پروگرام کو مکمل طور پر ختم کر دیا ہے۔یہ ایک بہت بڑا دعویٰ ہے لیکن صدر ٹرمپ کوئی چھوٹی بات تو کر تے نہیں ۔سوال پیدا ہوتا ہے کہ 60میٹر تک کی گہرائی میں مار کرنے والا بم اس سے کہیں زیادہ گہرائی میں قائم ایٹمی پلانٹ کو کیسے مکمل تباہ کر سکتا ہے۔

امریکی انٹیلی جنس رپورٹ کے مطابق ایرانی ایٹمی پلانٹ تباہ نہیں ہوئے،اسٹیلائٹ تصاویر بھی اسی بات کی گواہی دے رہی ہیں۔مشہور امریکی نیوز چینلز بشمول CNNبھی یہی کہہ رہے ہیں کہ مکمل تباہی نہیںہوئی۔خبروں کے مطابق امریکیوں نے تین ایٹمی تنصیبات پر حملے سے پہلے ایران کو آگاہ کر دیا تھا۔ یہ عین ممکن ہے کہ جنگ شروع ہوتے ہی ایرانیوں نے افزودہ یورینیم کو کسی محفوظ مقام پر منتقل کر دیا ہو گو کہ یہ منتقلی آسان نہیں۔دوسرا امریکی پیشگی اطلاع بھی مدد گار رہی ہو۔غالب امکان یہی ہے کہ ایران کے پاس افزودہ یورینیم بچ گیا ہو۔جنگ شروع ہونے سے پہلے ایران کے پاس کم از کم 9ایٹم بم بنانے کے لیے 60فیصد افزودہ یورینیم موجود تھی۔اسرائیلی اور امریکی حملوں کے بعد کسی بھی ایرانی نیوکلر مقام سے نہ تو تابکاری کا اخراج رپورٹ ہوا اور نہ ہی افزودہ یورینیم کے پھٹنے سے پیدا ہونے والا زلزلہ ریکارڈ ہوا۔ان شواہد سے تو یہی عیاںہے کہ جناب ٹرمپ کا بیان حقیقت پر مبنی نہیں۔ہاں نیوکلیئر پروگرامDegradeہوا۔

امریکی فضائی حملے کے بعد ایران نے اعلان کیا کہ وہ بدلہ لے گا۔اس وقت سعودی عرب،عراق اور قطر میں امریکی فوجی اڈے موجود ہیں۔امریکا نے فوراً ضروری احتیاطی تدابیر بروئے کار لائیں۔ادھر ایران نے حملے سے پہلے امریکا کو جانکاری بھی دے دی۔

ایرانی حملے میں قطر اور وہاں موجود امریکی فوجی اڈے کو کوئی نقصان نہیں ہوا۔ایران کبھی امریکا کا نقصان کرتا بھی نہیں۔جنرل سلیمانی کے قتل کے بعد ایران نے عراق کے اندر امریکی فوجی اڈے کو نشانہ بنایا تو تب بھی کوئی نقصان نہیں ہوا تھا۔قطر میں امریکی فوجی اڈے پر ایرانی حملے کے فوراً بعد امیرِ قطر نے صدر ٹرمپ سے رابطہ کر کے جنگ بندی کی اپیل کی۔ٹرمپ نے امیرِ قطر کو کہا کہ آپ جنگ بندی کے لیے ایران کی رضا مندی حاصل کریں۔امیرِ قطر نے ایرانی صدر سے بات کر کے رضا مندی حاصل کی اور صدر ٹرمپ کو آگاہ کر دیا۔صدر ٹرمپ نے نتن یاہو کوجنگ بندی کا کہہ دیا یوں وہ جنگ جو امریکی حملے اور ایران کے بظاہر جوابی حملے سے ایک عالمی جنگ کا روپ دھار رہی تھی،فوری جنگ بندی پر منتج ہوئی۔

ایران اسرائیل جنگ پاکستان کے لیے بہت تشویش کا باعث تھی۔ایران پاکستان کا پڑوسی اور مسلم ملک ہے،ایرانی نقصان پر ساری پاکستانی قوم رنجیدہ ہوتی ہے۔اس جنگ کی وجہ سے جنگ پاکستان کے پڑوس میں پہنچ گئی تھی۔پڑوس میں آگ لگی ہو تو گھر کو بچانا اولین ترجیح ہوتی ہے۔جنگ کے شروع میں اسرائیل اور جنگ کے دوران امریکا نے جو اہداف مقرر کیے تھے ان میں سے ایران کے اندر حکومت تبدیلی کا ہدف تو بالکل ناکام دکھائی دیا،سابق ایرانی ولی عہد رضا پہلوی دیوارِ گریہ پر یہودی بن کر پیشانی رگڑنے کے بعد تخت سنبھالنے کے لیے تیار بیٹھے رہ گئے۔

ایرانی ایٹمی تنصیبات بھی شاید مکمل تباہی سے دوچار نہیں ہوئیں۔اسرائیل کو پہلے دن بڑی کامیابی ملی لیکن پھر جنگ کے شعلے اس کے اپنے دامن کو جلانے لگے۔پاکستان کے پاس تو امریکا،اسرائیل ،بھارت اور مغربی ممالک کی مرضی کے خلاف ایٹم بم ہے۔ہمیں اپنے دامن کو سمیٹ کر،جنگوں سے بچ کر اپنے دفاع اور معیشت کو مزید مضبوط بنانا ہے اور بہت چوکس رہنا ہے۔خدا پاکستان پر اپنی رحمت کا سایہ کرے۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: ایران اسرائیل جنگ امریکی فوجی اڈے افزودہ یورینیم امریکا نے ایران نے ایران پر ایران کے سے پہلے نہیں ہو حملے کے کر دیا جنگ کے کے پاس کے لیے کے بعد

پڑھیں:

ایران کا اپنی سرحدوں کےقریبٹرمپ راہداری منصوبے پر سخت ردعمل: قومی سلامتی کیلئےخطرہ قرار دیدیا

ایران کا اپنی سرحدوں کےقریبٹرمپ راہداری منصوبے پر سخت ردعمل: قومی سلامتی کیلئےخطرہ قرار دیدیا WhatsAppFacebookTwitter 0 10 August, 2025 سب نیوز

تہران ( آئی پی ایس) ایران نے قفقاز میں امریکا کے حمایت یافتہ مجوزہ ‘ٹرمپ راہداری’ منصوبےکو اپنی قومی سلامتی کے لیے خطرہ قرار دے دیا۔

ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای کے سینئر مشیر علی اکبر ولایتی نے دو ٹوک الفاظ میں کہاکہ ایران اپنی سرحدوں کے قریب اس راہداری کی تعمیر کی اجازت نہیں دے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ امریکا اس منصوبے کے ذریعے قفقاز میں اپنی عسکری اور سیاسی موجودگی کو مستحکم کرنا چاہتا ہے، جو ایران کے لیے ناقابلِ قبول ہے۔

ایرانی وزارت خارجہ نے بھی اپنی سرحد کے قریب کسی بھی قسم کی غیر ملکی مداخلت اور سرگومیوں کو مسترد کردیا۔

خبرایجنسی کے مطابق آذربائیجان، آرمینیا امن معاہدے کے تحت قفقاز میں ایک راہداری بنانے کا مجوزہ منصوبہ بھی طے ہوا ہے، یہ راہداری ایران کی شمال مغربی سرحد کے قریب واقع ہوگی اور اس کے مالکانہ حقوق امریکا کے پاس ہوں گے۔

یاد رہے کہ ایک روز قبل امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے آذربائیجان اور آرمینیا کے درمیان امن معاہدہ کرایا تھا۔

وائٹ ہاؤس میں آذربائیجان کے صدر الہام علیوف اور آرمینیا کے وزریراعظم نیکول پشینیان نے امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ملاقات کی جس میں مکمل جنگ بندی کے معاہدے پر دستخط کیے گئے۔

صدر ٹرمپ نے گواہ کے طور پر دستخط کیے جس کے بعد آذربائیجان اور آرمینیا نے مکمل جنگ بندی کا معاہدہ کیا۔

خبر ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق آذربائیجان، آرمینیا امن معاہدے کے تحت قفقاز میں ایک راہداری بنانے کا مجوزہ منصوبہ بھی طے ہوا جس کی اب ایران نے سختی سے مخالفت کی ہے۔

روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔

WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرغزہ میں خوراک کے متلاشی 40 افراد سمیت مزید 47 فلسطینی شہید، غذائی قلت سے 11فلسطینی دم توڑ گئے غزہ میں خوراک کے متلاشی 40 افراد سمیت مزید 47 فلسطینی شہید، غذائی قلت سے 11فلسطینی دم توڑ گئے فلسطین فلسطینیوں کا ہے، بے دخلی کی کوشش ناقابل قبول ہے: ترک وزیرِ خارجہ آرمینیا آذربائیجان تنازع حل کرانے میں بہت لوگ ناکام رہے، بالآخر ہم کامیاب ہوئے: ٹرمپ دونوں ممالک اپنے طیاروں کے موجودہ ذخیرے کی آزادانہ تصدیق کرالیں، وزیر دفاع کا بھارت کو چیلنج ڈونلڈ ٹرمپ نے روسی صدر سے اہم ملاقات کی تاریخ کا اعلان کردیا،کچھ لو کچھ دو کا فارمولہ تیار بھارت کے انتخابی عمل کی شفافیت پر سنگین سوالات اٹھ گئے TikTokTikTokMail-1MailTwitterTwitterFacebookFacebookYouTubeYouTubeInstagramInstagram

Copyright © 2025, All Rights Reserved

رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم

متعلقہ مضامین

  • ایران نے نئے جوہری سائنس دان روپوش کردیے، اسرائیل کی نئی ہٹ لسٹ تیار
  • ایران کے جوہری سائنس دان خفیہ مقامات پر منتقل، اسرائیل کی نئی ہٹ لسٹ تیار
  • الجزیرہ کے معروف صحافی اپنے ساتھیوں کے ہمراہ اسرائیل کے ٹارگٹڈ حملے میں شہید
  • حماس ہتھیار ڈال دے تو جنگ ختم ہوسکتی ہے، اسرائیلی وزیر اعظم
  • ایران کا اپنی سرحدوں کےقریبٹرمپ راہداری منصوبے پر سخت ردعمل: قومی سلامتی کیلئےخطرہ قرار دیدیا
  • ایران نے قفقاز میں ٹرمپ راہداری کو اپنی قومی سلامتی کے لیے سنگین خطرہ قرار دے دیا
  • امریکا کا قفقاز میں ٹرمپ راہداری بنانے کا منصوبہ، ایران کی مخالفت
  • آرمینیا اور آذربائیجان کے درمیان تنازع کا خاتمہ تاریخی کامیابی ہے، ڈونلڈ ٹرمپ
  • اسرائیلی خفیہ ایجنسی موساد کے بیس مبینہ جاسوس گرفتار، ایران کا سخت انتباہ
  • فیلڈ مارشل سے ممکنہ ملاقات کا خوف؛ مودی ٹرمپ سے ملنے نہیں گئے( امریکی جریدہ)