اسرائیل کو ایران کے ساتھ جنگ میں 20 ارب ڈالر کا بھاری نقصان
اشاعت کی تاریخ: 26th, June 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
تہران: ایران کے خلاف 12 روزہ جنگ کے دوران اسرائیل کو تقریباً 12 ارب ڈالر کا براہِ راست نقصان پہنچا ہے، جبکہ مجموعی نقصان 20 ارب ڈالر تک جا سکتا ہے۔
ایرانی سرکاری خبر رساں ادارے پریس ٹی وی نے بتایا ہے کہ اسرائیلی میڈیا اور معاشی رپورٹس کے مطابق، ایران کے خلاف 12 روزہ جنگ کے دوران اسرائیل کو تقریباً 12 ارب ڈالر کا براہِ راست نقصان پہنچا ہے، جبکہ مجموعی نقصان 20 ارب ڈالر تک جا سکتا ہے۔ یہ نقصانات فوجی اخراجات، میزائل حملوں سے ہونے والے نقصانات، متاثرہ افراد و کاروباروں کو کی گئی ادائیگیوں، اور بنیادی ڈھانچے کی مرمت پر مشتمل ہیں۔
ماہرین خبردار کر رہے ہیں کہ جب بالواسطہ اقتصادی اثرات اور شہریوں کے معاوضہ جات کو شامل کیا جائے گا تو نقصان 20 ارب ڈالر تک پہنچ سکتا ہے۔
اسرائیلی اخبار یدیعوت آحَرونوت کے مطابق، اسرائیلی خزانے کو 22 ارب شیکل (تقریباً 6.
اسرائیل کا بجٹ خسارہ 6 فیصد تک پہنچنے کی توقع ہے، جو جنگی اخراجات کے سبب مالی دباؤ کا نتیجہ ہے، یہ خسارہ غزہ جنگ کے دوران پہلے ہی بڑھے ہوئے خساروں پر مزید بوجھ ڈالے گا۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: ارب ڈالر
پڑھیں:
امریکی و اسرائیلی حملوں سے جوہری تنصیبات کو سنگین نقصان پہنچا: ایرانی وزارت خارجہ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
تہران: ایرانی وزارتِ خارجہ نے پہلی بار باضابطہ طور پر تسلیم کیا ہے کہ امریکہ اور اسرائیل کی جانب سے کیے گئے فضائی حملوں کے نتیجے میں ایران کی جوہری تنصیبات کو شدید نقصان پہنچا ہے۔
وزارتِ خارجہ کے ترجمان اسماعیل بقائی نے عرب میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ یہ امر واضح ہے کہ ہماری جوہری تنصیبات کو شدید نقصان پہنچا ہے، کیونکہ ان پر بارہا حملے کیے گئے۔ تاہم انہوں نے نقصان کی نوعیت اور حد کے بارے میں مزید تفصیلات بتانے سے گریز کیا اور کہا کہ یہ ایک پیچیدہ تکنیکی معاملہ ہے جس پر ایران کی ایٹمی توانائی تنظیم اور دیگر متعلقہ ادارے تحقیق کر رہے ہیں۔
یہ پہلا موقع ہے کہ ایرانی حکومت کے کسی اعلیٰ سطحی عہدیدار نے ان حملوں کے نتیجے میں جوہری تنصیبات کو پہنچنے والے نقصان کی براہ راست تصدیق کی ہے۔
یاد رہے کہ اس سے قبل امریکی میڈیا میں یہ دعویٰ سامنے آیا تھا کہ ابتدائی انٹیلی جنس رپورٹس کے مطابق امریکی حملے ایران کے جوہری پروگرام کو مکمل طور پر مفلوج کرنے میں ناکام رہے ہیں، اور ان حملوں سے صرف چند ماہ کی تاخیر ہوئی ہے۔
تاہم ان رپورٹس کے برعکس امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے زور دے کر کہا تھا کہ امریکی فضائی کارروائی نے ایران کی جوہری صلاحیتوں کو مکمل طور پر تباہ کر دیا ہے۔
امریکا نے ہفتے کے روز جاری ایران-اسرائیل جنگ میں مداخلت کرتے ہوئے ایران کی تین کلیدی جوہری تنصیبات—فردو، نطنز اور اصفہان—پر شدید بمباری کی تھی، جسے امریکی صدر نے اپنی دفاعی حکمتِ عملی کی بڑی کامیابی قرار دیا تھا۔