جعلی کلینک کے ذریعے لاکھوں ڈالر کمانے والا خاندان گرفتار
اشاعت کی تاریخ: 26th, June 2025 GMT
مشرقی یورپی ملک چیک ری پبلک میں جعلی ڈینٹل کلینک چلانے کے الزام میں تین ملزمان کو گرفتار کر لیا گیا۔ ملزمان جعلی کلینک کے ذریعے 1 لاکھ 85 ہزار ڈالر کی خطیر رقم کما چکے تھے۔
غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق چیک پولیس نے بتایا کہ انہوں نے تین ملزمان کو گرفتار کیا ہے جو مبینہ طور پر بغیر کسی لائسنس کے جعلی ڈینٹل کلینک میں مریضوں کا علاج کرتے تھے۔
پولیس کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ دارالحکومت پراگ کے جنوب مشرق میں 100 کلومیٹر کے فاصلے پر ہیولِیکوف بروڈ نامی قصبے میں تین افراد کے خاندان نے اپنے گھر میں دو برس قبل ایک کلینک کھولا جس میں علاج کے لیے درجنوں افراد آتے تھے۔
تینوں افراد پر غیر قانونی کاروبار، جسم کو نقصان پہنچانے کی کوشش، چوری اور غیر قانونی پیداوار اور نارکوٹکس، سائیکوٹروپک مرکبات اور زہر کے استعمال کے الزامات عائد کیے گئے ہیں جس کے بعد انہیں آٹھ سال تک کی سزا کا سامنا ہے۔
پولیس کے مطابق 22 سالہ بیٹا انٹرنیٹ پر دیکھ کر دانت نکالنے وغیرہ جیسے پروسیجر کرتا تھا جبکہ 50 سالہ والدہ (جو کہ پیشے سے نرس ہیں) اس کی معاون کے فرائض انجام دیتی تھیں اور مٹیریل فراہم کرتی تھیں۔ 44 سالہ والد پروستھیٹک ڈیواسز بناتے تھے۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
ایف آئی اے کی کراچی ایئرپورٹ پر کارروائی، غیرقانونی راستے سے بیلاروس جانے والے دو مسافر گرفتار
کراچی:ایف آئی اے نے وزٹ ویزے کی آڑ میں غیرقانونی راستے سے بیلاروس جانے کی کوشش ناکام بنادی۔
ترجمان ایف آئی اے کےمطابق ایف آئی اے امیگریشن کراچی ایئرپورٹ نے وزٹ ویزے کی آڑ میں غیر قانونی راستے سے بیلاروس جانے والے 2 مسافروں کو آف لوڈ کیا، مسافروں میں محمد آکاش اور اسد رحمان شامل ہیں،جن کاتعلق کوٹلی آزادکشمیر سے ہے۔
مسافر خلیجی ملک کی ایئرلائن کی پرواز ایف زیڈ330کے ذریعے وزٹ ویزے پر آذربائیجان جارہےتھے، مسافر اسد رحمان کا پاسپورٹ ٹمپرڈ شدہ تھا اور پاسپورٹ سے ویزہ صفحات غائب تھے، مسافروں کے سامان سے جعلی پروٹیکٹرز اسٹمپس بھی برآمد کرلی گئی، مسافروں کے موبائل فون سے آذربائیجان کے جعلی ورک ویزے، پولیس سرٹیفیکیٹ، پروٹیکٹر اور بینک ٹرانزیکشنز کی تصاویر بھی برآمد کی گئیں۔
ترجمان ایف آئی اے کےمطابق مسافروں نےآذربائیجان سے بعد ازاں غیرقانونی طورپر بیلاروس جانا تھا، اس تناظر میں مسافروں نے ایجنٹ کو 14 لاکھ روپے فی کس بطور کیش اور بینک ٹرانزیکشن کے ذریعے ادا کیے، بعد ازاں مزید قانونی کارروائی کے لیے مسافروں کو اینٹی ہیومن ٹریفکنگ سرکل کراچی منتقل کیا گیا۔