Jasarat News:
2025-09-26@21:27:39 GMT

قال اللہ تعالیٰ و قال رسول اللہ ﷺ

اشاعت کی تاریخ: 27th, June 2025 GMT

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

اے نبیؐ، ڈرا دو اِن لوگوں کو اْس دن سے جو قریب آ لگا ہے جب کلیجے منہ کو آ رہے ہوں گے اور لوگ چپ چاپ غم کے گھونٹ پیے کھڑے ہونگے ظالموں کا نہ کوئی مشفق دوست ہو گا اور نہ کوئی شفیع جس کی بات مانی جائے۔ اللہ نگاہوں کی چوری تک سے واقف ہے اور وہ راز تک جانتا ہے جو سینوں نے چھپا رکھے ہیں۔ اور اللہ ٹھیک ٹھیک بے لاگ فیصلہ کریگا رہے وہ جن کو (یہ مشرکین) اللہ کو چھوڑ کر پکارتے ہیں، وہ کسی چیز کا بھی فیصلہ کرنے والے نہیں ہیں بلاشبہ اللہ ہی سب کچھ سننے اور دیکھنے والا ہے۔ (سورۃ غافر:18تا20)

سیدنا ابوہریرہؓ سے روایت ہے کہ نبی کریمؐ نے فرمایا: ’’روزانہ انسان کے ہر ایک جوڑ پر صدقہ لازم ہے اور اگر کوئی شخص کسی کی سواری میں مدد کرے کہ اس کو سہارا دے کر اس کی سواری پر سوار کرا دے یا اس کا سامان اس پر اٹھا کر رکھ دے تو یہ بھی صدقہ ہے۔ اچھا اور پاک لفظ بھی (زبان سے نکالنا) صدقہ ہے۔ ہر قدم جو نماز کے لیے اٹھتا ہے وہ بھی صدقہ ہے اور (کسی مسافر کو) راستہ بتا دینا بھی صدقہ ہے‘‘۔ (بخاری)

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: صدقہ ہے

پڑھیں:

اللہ تو ضرور پوچھے گا !

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

پاکستان کے کٹھ پتلی حکمران اور کچھ کریں نہ کریں چوری چھپے معاہدے کرنے میں بہت ماہر ہیں۔ ویسے ماہر تو وہ ہر اس چیز میں ہیں جس سے ان کی جیبیں اور بینک بیلنس ڈالروں سے بھرتے رہیں۔ ویسے بھی تمام معاہدے عوام ہی کے مفاد میں تو کیے جاتے ہیں۔ یہ الگ بات ہے کہ عوام ان کے ثمرات دیکھنے میں سالوں گزار دیتے ہیں۔ یہ سلسلہ یونہی چلتا آ رہا ہے۔

ہاں کبھی کبھار کچھ دینی اور سیاسی جماعتوں کی رگِ غیرت پھڑکتی ہے تو وہ احتجاج بھی کر لیتے ہیں۔ لیکن آخر کار کچھ شور شرابہ کرکے چپ سادھ لیتے ہیں۔ انہیں بھی پتہ ہوتا ہے کہ حکومتی ایوانوں میں ان کا کوئی اثر دکھائی نہیں دے گا۔ یہ خاموشی اس وقت تک برقرار رہتی ہے جب تک کہ کوئی زلزلہ یا طوفان جیسی بڑی آفت لوگوں کو دوبارہ سے نہیں جھنجوڑ ڈالتی۔ اس دوران جب حکومتی رویہ غیر ذمہ دارانہ رہتا ہے اور عوام کو کسی قسم کی امداد نہیں ملتی تو یہی عوام غصے میں بھرے جتنا برا بھلا حکومت وقت کو کہہ سکتے ہیں کہہ ڈالتے ہیں۔ لیکن جب ملک کی مختلف فلاحی تنظیموں اور مخیر حضرات کی طرف سے بھرپور امداد کے بعد جب دوبارہ اپنے پیروں پر کھڑے ہو جاتے ہیں، اور سیلاب کا پانی بھی خود ہی خشک ہو جاتا ہے تو تب تک لوگوں کا غصہ بھی رفو چکر ہو چکا ہوتا ہے اور دوسری طرف عوام کے خیر خواہ سیاستدان بیرونی امداد سمیٹے اور ہضم کرنے میں مصروف عمل رہتے ہیں۔ اور یہ سلسلہ اسی طرح چلتا رہتا ہے، جب تک کہ کوئی دوسری آفت عوام کو اپنے شکنجے میں نہیں لے لیتی۔ اب ایک اور معاہدہ جو منظر عام پر آیا ہے وہ سعودی حکومت اور پاکستان کے درمیان طے پایا ہے اور حکومتی درباری اس کی خوشیاں منا رہے ہیں۔عوام حج عمرہ کر کے ثواب پر ثواب کما رہے ہیں اور ہمارے حکمران حرمین شریفین کی حفاظت کا ذمہ ملنے پر دنیا اور آخرت کی فلاح سمیٹنے کی تیاریوں میں لگ گئے ہیں۔

 کاش ان جاہلوں کو معلوم ہو کہ حرمین شریفین کی حفاظت کا ذمہ تو اللہ رب العزت نے خود اٹھا رکھا ہے۔ ان مسلم حکمرانوں پر جتنی ذمہ داریاں اللہ نے ڈالی تھیں یہ اس کو ہی پورا کر دیتے تو بڑی بات تھی۔ فلسطین کے معاملے کو لے کر پاکستان اور امت مسلمہ کا کردار تو سب پر ہی عیاں ہے۔ سعودی حکمرانوں کے بارے میں تو بچہ بچہ جانتا ہے کہ وہ یہود و نصاری کے حمایت یافتہ ہیں اور اس کا تو صاف مطلب ہے کہ اگر وہ امریکہ کے دوست ہیں تو پاکستان کو بھی امریکہ کی ہی ہر بات ماننی پڑے گی۔ ویسے تو پاکستان کی حکومت پہلے ہی اُسے اپنا آقا بنائے بیٹھی ہے۔ بہرحال یہ تمام صورتحال ظاہر کرتی ہے کہ معاہدہِ ابراہیم کے لیے راہیں ہموار کی جا رہی ہیں۔ امریکہ اور اس کے حمایتیوں نے اہلِ فلسطین کو ان حالوں تک پہنچانے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔ اب ڈھکے چھپے نہیں بلکہ کھلم کھلا انداز میں حکومتِ پاکستان کا کردار سامنے آئے گا۔

حکومتی اہلکار کس قسم کی تحسین کے حقدار بن رہے ہیں اور کس بات کی خوشیاں منا رہے ہیں؟ بے بس، مظلوم اور نہتے فلسطینیوں تک خوراک تو پہنچا نہیں سکے چلے ہیں اللہ کے گھر کی حفاظت کرنے۔ اس معاہدے کے پسِ منظر میں کیا کھیل کھیلا جا رہا ہے کوئی ہے جو اس پر سوال اٹھائے؟ بھانت بھانت کی مذہبی و سیاسی جماعتیں، اور فلاحی تنظیمیں مل کر بھی حکومت پر ذرہ برابر بھی دباؤ نہ ڈال سکیں۔ جیتے جاگتے انسانوں کو مرتا دیکھ رہے ہیں، واقعی دل پتھر کے تو ہو گئے ہیں۔ ایٹم بم کا راگ الاپنے والے خاموش تماشائی بنے ہوئے ہیں۔ کوئی ہے جو مسلم حکمرانوں سے پوچھے کہ کیا خانہ کعبہ کا خدا کوئی اور ہے اور نبیوں کی سرزمین اور مسجدِ اقصیٰ کا خدا کوئی اور ہے؟ یہ حکمران عوام کو تو جواب نہیں دیں گے لیکن اللہ کو تو جواب دینا ہی پڑے گا۔

فوزیہ تنویر

متعلقہ مضامین

  • تمام اسلامی ممالک کے مابین دفاعی تجارتی تعاون مضبوط دفاعی اتحاد وحدت وقت کی اشد ضرورت ہے ‘ مولانا سید عبدالخبیر آزاد
  • ایسا ریکارڈ جسے توڑنے کا خواب بھی کوئی نہ دیکھے! صائم ایوب کا کرکٹ میں نیا کارنامہ
  • افکار سید ابوالاعلیٰ مودودیؒ
  • قال اللہ تعالیٰ وقال رسول اللہﷺ
  • حیدرآباد ،حیسکو چیف ایگزیکٹو فیض اللہ ڈاہری فاتحہ خوانی کررہے ہیں
  • اللہ تو ضرور پوچھے گا !
  • سونے کی قیمت میں آج کوئی تبدیلی آئی یا نہیں؟
  • سکھر،جماعت اسلامی سندھ کے رہنما مولانا حزب اللہ جکھرو لبیک یا اقصیٰ کانفرنس سے خطاب کررہے ہیں
  • حیدرآباد: نگینہ مسجد میں محفل حسن قرآت سے القاری عادل الدیب حفیظ اللہ ودیگر خطاب کررہے ہیں
  • عورت کی خوبصورتی حیا اور تحفظ حجاب میں ہے‘عائشہ ظہیر