سابق وزیر اعلیٰ کی پریس کانفرنس جھوٹ کا پلندہ ہے، فیض اللہ فراق
اشاعت کی تاریخ: 27th, June 2025 GMT
ترجمان برائے وزیر اعلی گلگت بلتستان فیض اللہ فراق نے سابق وزیر اعلی کی پریس کانفرنس پر ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ سابق وزیر اعلیٰ کی وزیر اعلی گلگت بلتستان حاجی گلبر خان کے خلاف پریس کانفرنس جھوٹ کا پلندہ ہے۔ جی بی کی گورننس میں ٹھیکیداری نظام متعارف کرانے کا کریڈیٹ حفیظ الرحمن کو جاتا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ ترجمان برائے وزیر اعلی گلگت بلتستان فیض اللہ فراق نے سابق وزیر اعلی کی پریس کانفرنس پر ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ سابق وزیر اعلیٰ کی وزیر اعلی گلگت بلتستان حاجی گلبر خان کے خلاف پریس کانفرنس جھوٹ کا پلندہ ہے۔ جی بی کی گورننس میں ٹھیکیداری نظام متعارف کرانے کا کریڈیٹ حفیظ الرحمن کو جاتا ہے، 2015ء سے 2020ء تک سابق وزیر اعظم پاکستان میاں محمد نواز شریف کے گلگت بلتستان پر کئے گئے احسانات کو حفیظ الرحمن صاحب نے پسندیدہ ٹھیکیداروں کی نذر کرتے ہوئے مختلف ٹھیکوں میں اڑا دیا ہے، تعمیراتی منصوبوں کو سائنٹفک کرپشن کی بنیاد پر من پسند افراد میں بانٹے گئے جس سے تعمیراتی کاموں کے معیار پر فرق پڑا اور جس وجہ سے گلگت بلتستان کی تعمیر و ترقی پر منفی اثرات پڑ گئے۔ ترجمان نے کہا سابق وزیر اعلیٰ کے دور حکومت میں جی بی کونسل وہ دیگر سکیموں کو لوکل گورنمنٹ کے ذریعے بغیر ٹینڈر کے تقسیم کئے گئے اور ان سکیموں میں بدترین کرپشن کی گئی، ہم سابق وزیر اعلی سے معصومانہ سوال کرتے ہیں کہ آج ان کے اثاثے ان کی 5 سال تنخواہ و مراعات سے زیادہ کیوں ہیں؟
ترجمان نے کہا کہ مسلم لیگ نون کے کارکن صوبے کے 24 حلقوں میں پائے جاتے تھے لیکن مراعات یافتہ غیر منتخب سیٹوں پر گلگت کے 2 حلقوں کے علاؤہ کہاں سے کوئی نمائندگی نہیں تھی؟ میری اٹیچمنٹ بھی اعزازی تھی غیر منتخب نہیں تھا، میں 4 سال تک گزشتہ حکومت میں رضاکارانہ فرائض انجام دیتا رہا، گزشتہ حکومت میں صرف گلگت سے ایک درجن سے زائد افراد مراعات لیتے رہے، کیا ان کی تنخواہیں قومی خزانے سے نہیں جاتی تھی؟ ترجمان نے واضح کیا کہ سابق وزیر اعلیٰ نے وفاقی کمیٹی کو صرف شکایتیں لگائی ہیں جس سے صوبائی حکومت پر کوئی اثر نہیں پڑتا البتہ گلگت بلتستان کی تعمیر و ترقی پر ضرور فرق پڑے گا، حکومت اپنی مدت پوری کرے گی اور گلگت بلتستان اسمبلی کے کلی اختیارات وزیر اعلی گلگت بلتستان گلبر خان کے پاس ہیں، سابق وزیر اعلی کی شکایتوں سے گلگت بلتستان میں بجلی کے اہم نوعیت کے منصوبوں کی تعمیر پر منفی اثر پڑا ہے، سابق وزیر اعلی نے بلتستان و دیامر کی عوام دشمنی میں حد عبور کیا ہے جو کہ افسوس ناک ہے، بلتستان کا اہم ہائیڈرو منصوبہ غواڑی اور چلاس تھک 4 میگاواٹ کو سابق وزیر اعلی نے وفاقی وزیر احسن اقبال کے ساتھ ملکر ذاتی عناد کی بھینٹ چڑھایا ہے جو کہ بدیانتی کی بدترین مثال ہے۔
ترجمان نے کہا کہ ہیلتھ ایڈومنٹ فنڈ سکیم کو موجودہ وزیر اعلیٰ نے استحکام دیا ہے اور اس سال اسی سکیم میں 50 کروڑ سے زائد کی اضافی رقم بجٹ میں مختص کیا ہے۔ موجودہ حکومت نے 12 میگاواٹ نئی بجلی سسٹم میں شامل کی ہے، لوڈشیڈنگ آج کا مسئلہ نہیں ہے یہ مسئلہ سابق وزیر اعلی کے دور میں بھی حل طلب تھا، موجودہ وزیر اعلیٰ نے گندم سبسڈی کے مسئلے کو حل کیا، معاملے کو ڈیجیٹلائز کیا اور گندم کے کوٹے کو موجودہ آبادی کے حساب سے یکساں تقسیم کیا جبکہ معیاری و صاف گندم کی فراہمی میں اہم کردار ادا کیا۔ جن اضلاع کا سابق وزیر اعلیٰ صرف ایک کاغذی نوٹیفکیشن کر کے چلے گئے تھے وہ 4 اضلاع کو فعال کر کے وہاں افسران کی تعیناتی اور فنڈز کے اجرا کی توفیق بھی حاجی گلبر خان کو ملی ہے۔ ترجمان نے کہا کہ نئے مالی سال کے بجٹ میں نئی سکیمیں نہ رکھنے کی بصیرت پر مبنی تجویز حاجی گلبر خان اور وزیر مالیات کی تھی کیونکہ موجودہ حکومت اولین حکومت ہے جس نے نئے منصوبوں کے لالچ کے بجائے دستیاب وسائل کو زیر تعمیر منصوبوں پر خرچ کر کے کم وقت میں تعمیر و ترقی کا سفر مکمل کرنے کا فیصلہ کیا ہے حالانکہ ماضی کی کسی حکومت کو یہ توفیق نصیب نہ ہوئی۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: وزیر اعلی گلگت بلتستان سابق وزیر اعلی ترجمان نے کہا حاجی گلبر خان پریس کانفرنس
پڑھیں:
گلگت روٹ کیلئے نئے طیارے خریدے جائیں، اسمبلی میں قرارداد منظور
قرارداد میں کہا گیا ہے کہ گلگت بلتستان کی جغرافیائی اور موسمی صورتحال کے پیش نظر فضائی سفر یہاں کے عوام کی بنیادی ضرورت بن چکی ہے، تاہم پی آئی اے کے پاس طیارے کی قلت کی وجہ سے گلگت کیلئے پروازوں کا تسلسل برقرار رکھنا ممکن نہیں رہا جو کہ قابل افسوس امر ہے۔ اسلام ٹائمز۔ گلگت بلتستان اسمبلی نے ایک قرارداد کی متفقہ طور پر منظوری دی ہے جس میں وفاقی حکومت اور وزیر اعظم پاکستان سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ گلگت شہر کیلئے فوری طور پر نئے طیارے خریدنے اور نئے طیاروں کی دستیابی تک متبادل طیاروں کی فراہمی یقینی بنانے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ قرارداد میں کہا گیا ہے کہ گلگت بلتستان کا یہ ایوان پچھلے دو ماہ سے گلگت کیلئے جہازوں کی عدم دستیابی کی وجہ سے شیڈول پروازیں منسوخ ہونے پر شدید تشویش کا اظہار کرتا ہے، اس صورتحال کے باعث نہ صرف سیاحوں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے بلکہ مریضوں اور ہنگامی نوعیت کے مسافروں کو بھی ناقابل برداشت پریشانیوں کا سامنا ہے اور ساتھ ہی سیاحت کی صنعت کو بھی ناقابل تلافی نقصان پہنچ رہا ہے۔
گلگت بلتستان کی جغرافیائی اور موسمی صورتحال کے پیش نظر فضائی سفر یہاں کے عوام کی بنیادی ضرورت بن چکی ہے، تاہم پی آئی اے کے پاس طیارے کی قلت کی وجہ سے گلگت کیلئے پروازوں کا تسلسل برقرار رکھنا ممکن نہیں رہا جو کہ قابل افسوس امر ہے۔ لہٰذا یہ ایوان حکومت پاکستان بالخصوص وزیر اعظم پاکستان شہباز شریف سے مطالبہ کرتا ہے کہ وزارت ہوابازی کو فوری طور پر نئے طیارے خریدنے کے احکامات صادر فرمائیں اور نئے طیاروں کی دستیابی تک متبادل طیاروں کی فراہمی کو یقینی بنایا جائے تاکہ گلگت بلتستان کا دارلخلافہ گلگت کے لیے فضائی سفر ممکن ہو سکے اور متاثرہ سیاحوں و مریضوں کی مشکلات دور ہو سکیں۔ یہ قرارداد پی پی کے رکن اسمبلی امجد حسین ایڈووکیٹ نے ایوان میں پیش کی۔ تمام ممبران نے قرارداد کی حمایت کی جس پر سپیکر نذیر احمد ایڈووکیٹ نے قرارداد کی متفقہ منظوری کا اعلان کیا۔