اسلام آباد: وفاقی حکومت نے سالانہ عبوری محصولات کے اعداد و شمار جاری کرنے پر پابندی لگادی۔
تفصیلات کے مطابق آئی ایم ایف پروگرام کےتحت مکمل یا جزوی اعداد و شمارکسی شخص یا ادارے سے شائع کرنے پرپابندی ہوگی، عوام، میڈیا یا کسی بھی بیرونی فریق کے ساتھ اعداد شمار شیئر نہیں کیے جائیں گے۔
ذرائع کا بتانا ہے کہ محصولات جاری کرنے کے لیے وزارت خزانہ کی پیشگی اور واضح منظوری لازمی قرار دی گئی ہے، بغیر اجازت کے عبوری اعداد و شمار کا اجرا پروگرام کی رازداری کی خلاف ورزی تصور ہوگا، قبل از وقت عبوری اعداد و شمار کا اجرا آئی ایم ایف کے جائزہ عمل کو متاثر کر سکتا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ یہ عمل مجموعی طور پر پروگرام کے نتائج کے لیے بھی نقصان دہ ہو سکتا ہے، تمام محصولات کے اعداد و شمار پہلے جائزے کی تکمیل تک خفیہ رکھنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
ذرائع کے مطابق منظور شدہ اعداد و شمار باضابطہ ذرائع سے عوام کے ساتھ شیئر کیے جائیں گے۔

Post Views: 2.

ذریعہ: Daily Mumtaz

پڑھیں:

بنگلہ دیش نیشنلسٹ پارٹی عبوری حکومت سے مذاکرات پر رضامند

بنگلہ دیش نیشنلسٹ پارٹی (بی این پی) نے کہا ہے کہ اگر نگران حکومت کے چیف ایڈوائزر کی جانب سے براہ راست دعوت دی گئی تو وہ سیاسی مذاکرات میں شریک ہونے کے لیے تیار ہے، تاہم جماعتِ اسلامی کے ذریعے پیغام رسانی قابل قبول نہیں۔

ڈھاکا میں انسٹیٹیوٹ آف ڈپلومہ انجینئرز میں ’نیشنل ریولوشن اینڈ سولڈیریٹی ڈے‘ کی 50ویں سالگرہ کے موقع پر بی این پی کی طلبہ تنظیم جتیہ تابد چاترا دل کے زیراہتمام منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے بی این پی کی اسٹینڈنگ کمیٹی کے رکن صلاح الدین احمد نے کہا کہ نگران حکومت کو اپنے اختیارات سے تجاوز نہیں کرنا چاہیے۔

یہ بھی پڑھیں: عوامی لیگ کے دور میں ہونے والے غیرمنصفانہ معاہدوں پر بھارت سے مذاکرات کریں گے: بنگلہ دیش

ان کا کہنا تھا کہ ’آپ منتخب حکومت نہیں ہیں، یہ کبھی نہ بھولیں۔ طاقت کا غیر ضروری مظاہرہ آپ کے منصب کے شایانِ شان نہیں۔ ‘

جماعتِ اسلامی کے ذریعے مذاکراتی دعوت پر اعتراض

صلاح الدین احمد نے کہا کہ اگر چیف ایڈوائزر ہمیں مذاکرات کی دعوت دیتے ہیں تو ہم ضرور جائیں گے، لیکن کسی دوسری سیاسی جماعت کے ذریعے یہ پیغام کیوں دیا جا رہا ہے؟ ’یہ کون ہیں جو ہمیں مذاکرات کے لیے بلا رہے ہیں؟ ‘

واضح رہے کہ جمعرات کو جماعتِ اسلامی کے رہنما سید عبداللہ محمد طاہر نے بی این پی کے سیکریٹری جنرل مرزا فخرالاسلام عالمگیر کو فون کرکے جولائی چارٹر اور آئندہ ریفرنڈم سے متعلق سیاسی مذاکرات پر گفتگو کی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: بنگلہ دیش: عبوری حکومت کا سیاسی اختلافات پر اظہارِ تشویش، اتفاق نہ ہونے کی صورت میں خود فیصلے کرنے کا عندیہ

صلاح الدین نے کہا کہ بی این پی تمام سیاسی جماعتوں بشمول جماعتِ اسلامی اور نیشنلِسٹ سٹیزن پارٹی (این سی پی) سے جمہوری رابطے رکھتی ہے، تاہم کسی سیاسی جماعت کو مذاکرات میں ’’ریفری‘‘ کا کردار ادا کرنے کا حق نہیں دیا جا سکتا۔

جولائی چارٹر پر اختلاف

بی این پی نے نگران حکومت کو 28 اکتوبر کو نیشنل کنسینسس کمیشن کی سفارشات پر سخت اعتراض کیا ہے، جن کے مطابق جولائی چارٹر کے نفاذ کا مسودہ ’اصل معاہدے‘ سے کافی مختلف ہے جو 17 اکتوبر کو سیاسی جماعتوں نے دستخط کیا تھا۔

بی این پی کا مؤقف ہے کہ ریفرنڈم قومی انتخابات کے دن ہی ہونا چاہیے، جبکہ جماعتِ اسلامی ریفرنڈم کو پہلے کرانے کی حامی ہے تاکہ جولائی چارٹر کو انتخابات سے قبل قانونی حیثیت مل سکے۔

یہ بھی پڑھیں: بنگلہ دیش کا عالمی پلاسٹک معاہدے کے مسودے کو مسترد کرنے کا اعلان

نگران حکومت نے سیاسی جماعتوں سے ایک ہفتے میں اتفاقِ رائے پیدا کرنے کا کہا ہے، بصورتِ دیگر حکومت یکطرفہ فیصلہ کر سکتی ہے۔ اس پر ردِعمل دیتے ہوئے صلاح الدین نے کہا کہ ’آپ کو یہ اختیار نہیں کہ ہمیں سات دن میں شرائط منوانے کا حکم دیں۔ ایک غیر منتخب حکومت کے لیے ایسی دھمکیاں زیب نہیں دیتیں۔ ‘

جماعت اور عوامی لیگ پر تنقید

صلاح الدین احمد نے جماعتِ اسلامی کو متنبہ کیا کہ ’جن لوگوں نے 1971 کی روح کے خلاف کردار ادا کیا اور بعد میں ارشاد کے دور میں شامل ہوئے، اگر اب وہ عوامی لیگ کے ساتھ اتحاد کے ذریعے دوبارہ سیاست میں آنے کی کوشش کریں گے تو انجام اللہ ہی جانتا ہے۔ اس سے صرف آمرانہ قوتیں ہی مضبوط ہوں گی۔ ‘

انہوں نے کہا کہ’سیاسی مفادات کے لیے عوامی تحریک کو نقصان نہ پہنچائیں، عوام بنگلہ دیش کی جمہوری جدوجہد کو ذاتی مفادات کی نذر نہیں ہونے دیں گے۔ ‘

عوامی لیگ کے ’لاک ڈاؤن‘ پروگرام پر تبصرہ

صلاح الدین نے 13 نومبر کو عوامی لیگ کے اعلان کردہ ’لاک ڈاؤن‘ پروگرام پر طنز کرتے ہوئے کہا کہ ’کیا وہ واقعی سمجھتے ہیں کہ عوام ان کی کال پر لبیک کہیں گے؟ اگر ایسا ہوتا تو وہ 5 اگست کو اقتدار سے کیوں ہٹائے گئے؟ آئیں اور دیکھیں کہ اب عوام ان کا استقبال کیسے کرتے ہیں۔‘

طلبہ رہنماؤں کا انتباہ

چاترا دل کے صدر رکیبول اسلام نے کہا کہ ملک میں انتشار اور عدم استحکام مخصوص حلقوں کی سازشوں کا نتیجہ ہے۔ ’جو قوتیں بھارت کے مفادات کے لیے سڑکوں پر تشدد اور افراتفری پھیلانا چاہتی ہیں، تاریخ انہیں معاف نہیں کرے گی۔‘

تقریب کی نظامت جنرل سیکریٹری نصیر الدین نے کی، جبکہ تنظیمی سیکریٹری امان اللہ امان اور ڈھاکا یونیورسٹی یونٹ کے صدر گنیش چندر رائے سمیت دیگر رہنماؤں نے بھی خطاب کیا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

’نیشنل ریولوشن اینڈ سولڈیریٹی ڈے we news بنگلہ دیشن نیشنل پارٹی بی این پی بنگلہ دیش جتیہ تابد چاترا دل جماعت اسلامی چیف ایڈوائزر طلبہ تنظیم عبوری حکومت مذاکرات

متعلقہ مضامین

  • 27 ویں آئینی ترمیم؛  حکومت اور اتحادی جماعتوں میں حتمی ڈرافٹ پر مشاورت تاحال جاری
  • ٹیرف سے کھربوں کی کمائی، ٹرمپ کا امریکیوں میں فی کس 2 ہزار تقسیم کرنے کا اعلان
  • حکومت کی تحفظات دور کرنے کی یقین دہانی، اے این پی کا عشائیے میں شرکت کرنے کا فیصلہ
  • حکومت کی اے این پی کو تحفظات دور کرنے کی یقین دہانی
  • مسلم پرسنل لاء بورڈ کا احتجاجی پروگرام ملتوی، دہلی حکومت پر اجازت منسوخ کرنے کا الزام
  • آئی ایم ایف کا بنگلہ دیش کو قرض کی اگلی قسط نئی حکومت سے مذاکرات کے بعد جاری کرنے کا اعلان
  • حکومت پہلی ’قومی صنعتی پالیسی‘ کے اجرا کیلئے آئی ایم ایف کی منظوری کی منتظر
  • بنگلہ دیش نیشنلسٹ پارٹی عبوری حکومت سے مذاکرات پر رضامند
  • بہار انتخابات کے پہلے مرحلے میں 65.08 فیصد ووٹ ڈالے گئے، الیکشن کمیشن کے نئے اعداد و شمار
  • افغان عبوری حکومت نے علاقائی وعدے پورے نہیں کیے، پاکستان اپنے مؤوف پر قائم ہے، عطاتارڑ