وفاقی حکومت نے سالانہ عبوری محصولات کے اعداد و شمار جاری کرنے پر پابندی لگادی
اشاعت کی تاریخ: 27th, June 2025 GMT
وفاقی حکومت نے سالانہ عبوری محصولات کے اعداد و شمار جاری کرنے پر پابندی لگادی۔
ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف پروگرام کے تحت مکمل یا جزوی اعداد و شمار کسی شخص یا ادارے سے شائع کرنے پر پابندی ہوگی۔ عوام، میڈیا یا کسی بھی بیرونی فریق کے ساتھ اعداد و شمار شیئر نہیں کیے جائیں گے۔
محصولات جاری کرنے کے لیے وزارت خزانہ کی پیشگی اور واضح منظوری لازمی قرار دے دی گئی ہے اور بغیر اجازت کے عبوری اعداد و شمار کا اجراء پروگرام کی رازداری کی خلاف ورزی تصور ہوگا۔
اسلام آبادآئندہ مالی سال کا 17 ہزار 573 ارب روپے حجم.
ذرائع کے مطابق قبل از وقت عبوری اعداد و شمار کا اجراء آئی ایم ایف کے جائزہ عمل کو متاثر کرسکتا ہے، یہ عمل مجموعی طور پر پروگرام کے نتائج کے لیے بھی نقصان دہ ہوسکتا ہے۔
تمام محصولات کے اعداد و شمار پہلے جائزے کی تکمیل تک خفیہ رکھنے کا فیصلہ کیا گیا ہے، منظور شدہ اعداد و شمار باضابطہ ذرائع سے عوام کے ساتھ شیئر کیے جائیں گے۔
ذریعہ: Jang News
پڑھیں:
فنانس بل 26-2025: تنخواہ دار طبقے پر ٹیکس سے متعلق انکم ٹیکس آرڈیننس منظور
فنانس بل 26-2025 میں تنخواہ دار طبقے پر ٹیکس سے متعلق انکم ٹیکس آرڈیننس منظور کرلیا گیا جب کہ اپوزیشن کے تمام ترامیم کثرت رائے سے مسترد کردی گئیں۔
فنانس بل کے مطابق 6 لاکھ تک تنخواہ دار ٹیکس سے مستثنیٰ قرار دیا گیا جب کہ 6 لاکھ سے 12 لاکھ تک تنخواہ لینے والے افراد پر ایک فیصد ٹیکس ادا کریں گے۔
دوسرے سلیب میں تنخواہ دار طبقے پر ایک فیصد انکم ٹیکس 6 لاکھ سے زائد رقم پر عائد ہو گا، بل کے مطابق 12 لاکھ سے 22 لاکھ تک سالانہ تنخواہ لینے والے 6 ہزار روپے فکسڈ ٹیکس اور 11 فیصد انکم ٹیکس دیں گے۔
تیسرے سلیب میں تنخواہ دار طبقے پر11 فیصد انکم ٹیکس کا اطلاق 12 لاکھ سے زائد رقم پر عائد ہوگا، 22 لاکھ سے 32 لاکھ تک سالانہ تنخواہ پر 1 لاکھ 16 ہزار فکسڈ ٹیکس اور 23 فیصد انکم ٹیکس ہو گا۔
چوتھے سلیب میں تنخواہ دار طبقے پر 23 فیصد انکم ٹیکس کا اطلاق 22 لاکھ سے زائد رقم پر عائد ہو گا، 32 لاکھ سے 41 لاکھ روپے سالانہ تنخواہ پر 3 لاکھ 46 ہزار فکسڈ ٹیکس اور 30 فیصد انکم ٹیکس ہوگا۔
پانچویں سلیب میں تنخواہ دار طبقے پر 30 فیصد انکم ٹیکس کا اطلاق 32 لاکھ سے زائد رقم پر عائد ہو گا۔
بل کے مطابق 41 لاکھ سے اوپر سالانہ تنخواہ لینے والوں کو 6 لاکھ 16 ہزار فکسڈ ٹیکس اور 35 فیصد ٹیکس ادا کرنا ہوگا، چھٹے سلیب میں تنخواہ دار طبقے پر 35 فیصد انکم ٹیکس کا اطلاق 41 لاکھ سے زائد رقم پر عائد ہو گا، سالانہ ایک کروڑ سے زیادہ پنشن پر انکم ٹیکس عائد ہوگا۔
سالانہ ایک کروڑ سے زیادہ پنشن وصولی پر پانچ فیصد ٹیکس عائد کرنے کی تجویز پیش کی گئی، سالانہ ایک کروڑ تک پینشن وصول کرنے والوں کو ٹیکس استثنیٰ ہوگا۔