غواڑی پراجیکٹ کا ٹینڈر گلگت بلتستان کی تاریخ کا سب سے بڑا سکینڈل ہے، حفیظ الرحمن
اشاعت کی تاریخ: 27th, June 2025 GMT
گلگت میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے سابق وزیر اعلیٰ کا کہنا تھا کہ کیا پاکستان میں ایسا ممکن ہے کہ سولہ ارب کا منصوبہ 55 ارب میں چلا جائے، جی بی کی تاریخ میں اتنا بڑا سکینڈل پہلے کبھی سامنے نہیں آیا۔ ان کی پلاننگ تھی کہ پچاس، پچاس کروڑ روپے آپس میں بانٹ دیئے جائیں۔ اسلام ٹائمز۔ سابق وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان و نون لیگ کے صوبائی صدر حفیظ الرحمن نے کہا ہے کہ جمیل احمد نے میرے نام سے منسوب جس خط کو اسمبلی میں پیش کیا اگر وہ درست ہے تو میں سیاست چھوڑ دوں گا، ورنہ میرے نام سے جعلی لیٹر پر انہیں سیاست چھوڑنی ہو گی۔ غؤاڑی پراجیکٹ کا ٹینڈر گلگت بلتستان کی تاریخ کا سب سے بڑا سکینڈل ہے جس میں 16 ارب کے منصوبے کو 55 ارب روپے تک پہنچا دیا گیا۔ گلگت میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے حفیظ الرحمن نے کہا کہ مجھ پر الزام لگایا جا رہا ہے کہ میں نے لیٹر لکھ کر غواڑی اور تھک پاور پراجیکٹ کو ختم کروایا، میں اس پراجیکٹ کے حوالے سے جو بھی لیٹر لکھا اس کو پریس کانفرنس کر کے پبلک کروایا تھا، ہم نے اس منصوبے میں میگاکرپشن کیخلاف آواز اٹھائی تھی۔ انہوں نے کہا کہ غواڑی منصوبہ نواز شریف دور کا منصوبہ تھا، جس کا پی سی ون بن گیا تھا، فزیبلٹی بنی ہوئی تھی،اس وقت اس منصوبے کا تخمینہ 16 ارب 32 کروڑ روے تھا، اسی دوران حکومت تبدیل ہوئی اور عمران خان کی حکومت آگئی۔ بعد میں میری اور عمران خان کی تلخی ہوئی تو عمران خان نے ہمارے 8 پی ایس ڈی پی کے منصوبے نکلوا دیئے۔ بعد میں موجودہ آرمی چیف جو اس وقت ڈی جی آئی ایس آئی تھے نے ہم دونوں کے درمیان صلح کرائی جس کے نتیجے میں وہ 8 منصوبے بحال ہوئے، ان میں سے ایک غواڑی بھی تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ اس وقت 16 ارب کا منصوبہ تھا۔ دو سال تک اس منصوبے کو لٹکا کر رکھا گیا، ٹینڈر ہی نہ ہونے دیا۔ بعد میں کشمیر افیئرز میں ٹینڈر ہوا، سارے کنٹریکٹرز کو نااہل کر دیا گیا اور صرف ایک ہی کمپنی کو کوالیفائی کیا گیا، جس کیخلاف دیگر کنٹریکٹرز نے جی آر سی میں چیلنج کیا۔ انہوں نے کہا کہ یاور عباس نے جی آر سی کی، یاور عباس کے ساتھ ہمارا کوئی تعلق نہیں ہے نہ ہی انہوں نے کبھی ہمیں ووٹ دیا، ان کا پورا خاندان پی پی کو ووٹ دیتا آیا ہے۔ یہ اتنا بڑا بلینڈر تھا کہ یاور عباس نے کریمنل انکوائری کیلئے لکھا۔ اس کے بعد یہ لوگ یاور عباس کے فیصلے کیخلاف پی آر سی میں گئے وہاں سے بھی دوبارہ ٹینڈر کا فیصلہ آیا۔ جب یہ لوگ دونوں فورم سے ہار گئے تو چیف کورٹ گئے، معزز عدالت نے ایک فیصلہ دیا، فیصلہ جو بھی دیا ہم نے اس پر کمنٹس کیا جس پر آج بھی ہم قائم ہیں۔ چیف کورٹ کے فیصلے کے بعد صوبائی حکومت کی ذمہ داری تھی کہ دو ماہ کے اندر اپیلیٹ کورٹ میں اپیل دائر کرتے کیونکہ قانون یہ ہے کہ اگر ایک روپے کا بھی حکومت کیخلاف فیصلہ آئے تو وہ ہر صورت اپیلیٹ فورم تک جائیں، لیکن صوبائی حکومت ٹس سے مس نہ ہوئی، ہم نے چیف سیکرٹری، سیکرٹری قانون سمیت تمام ذم داروں سے مطالبہ کیا کہ سپریم اپیلیٹ کورٹ جائیں لیکن یہ سب ملے ہوئے تھے، پورا سسٹم ملا ہوا تھا، کروڑوں کی ڈیل تھی، موجودہ وزیر اعلیٰ آئیں اور حلف لیں کہ کتنے کروڑ میں یہ فیصلہ کیا تھا کہ آپ اپیل میں نہیں جائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ چیف سیکرٹری نے وفاق کو بتا دیا کہ حکومت نے اپیل سے روکا تھا، انہوں نے کہا کہ اب کمال دیکھیں کہ بعد میں وہ پراجیکٹ کھولا گیا، مقابلے میں کوئی نہیں ہے اور عدالت کا فیصلہ بھی ہے تو انہوں نے 16 ارب کے پراجیکٹ کو 55 ارب روپے کر دیا۔ کیا پاکستان میں ایسا ممکن ہے کہ سولہ ارب کا منصوبہ 55 ارب میں چلا جائے، جی بی کی تاریخ میں اتنا بڑا سکینڈل پہلے کبھی سامنے نہیں آیا۔ ان کی پلاننگ تھی کہ پچاس، پچاس کروڑ روپے آپس میں بانٹ دیئے جائیں۔ اس کرپشن پر ہم نے آواز اٹھائی تھی۔ لیکن اسمبلی میں جمیل احمد نے جس لیٹر کو میرے نام سے منسوب کر کے پیش کیا ہے اگر وہ درست ثابت ہوا تو میں سیاست چھوڑ دوں گا۔ انہوں نے اسمبلی میں اتنا بڑا جھوٹ بولا جس کیخلاف اگر ہم عدالت گئے تو صادق اور امین کے تحت وہ پھر سے نااہل ہو جائیں گے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: انہوں نے کہا کہ بڑا سکینڈل کا منصوبہ یاور عباس کی تاریخ اتنا بڑا تھا کہ
پڑھیں:
گلگت بلتستان میں لبنان طرز کے سیٹ اپ پر لعنت بھیجتے ہیں، کاظم میثم
اسمبلی میں بجٹ پر بحث کے دوران خطاب کرتے ہوئے اپوزیشن لیڈر نے کہا کہ اگر گورنر، وزیر اعلیٰ اور سپیکر ایک ہی مسلک سے ہوں تو ہم دل سے قبول کرینگے مگر ہم ہر قسم کی تفریق کو کسی بھی صورت برداشت نہیں کرینگے۔ اسلام ٹائمز۔ اپوزیشن لیڈر گلگت بلتستان اسمبلی محمد کاظم میثم نے کہا ہے کہ ہم کبھی بھی جمہوریت پر شب خون مارنے کی کوششوں کا حصہ نہیں بنیں گے اور ایک چھوٹی سی لالی پاپ اور نظر نہ آنے والی کرسی کیلئے عوام سے غداری نہیں کرینگے۔ انہوں نے بدھ کے روز بجٹ پر بحث کے دوران کہا کہ گلگت بلتستان میں جو لبنان طرز کا سیٹ اپ بنایا گیا ہے اس پر ہم لعنت بھیجتے ہیں، اگر گورنر، وزیر اعلیٰ اور سپیکر ایک ہی مسلک سے ہوں تو ہم دل سے قبول کرینگے مگر ہم ہر قسم کی تفریق کو کسی بھی صورت برداشت نہیں کرینگے۔ انہوں نے کہا کہ اس اسمبلی پر حکومت میں شامل اتحادی جماعت وار کرتی ہے اور پورے خطے کی توہین کی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم بجٹ کے نقائص کی نشاندہی کرینگے اور کسی بھی قسم کی ناانصافی کو برداشت نہیں کرینگے۔