روس نے بھارت کو ایس-400 میزائل سسٹمز کی ترسیل روک دی، وجہ کی بنی؟
اشاعت کی تاریخ: 28th, June 2025 GMT
روس نے بھارت کو جدید ترین فضائی دفاعی نظام ’ایس-400‘ کی ترسیل 3 سال کے لیے مؤخر کر دی ہے۔ بھارتی اخبار ٹائمز آف انڈیا کے مطابق یہ فیصلہ روسی وزیر دفاع آندرے بیلوسوف اور ان کے بھارتی ہم منصب راج ناتھ سنگھ کے درمیان ملاقات کے بعد سامنے آیا۔
یہ بھی پڑھیں:بھارت کی ایٹمی دھوکہ دہی، عالمی اعتماد کی سنگین پامالی
معاہدہ اور ترسیل کا شیڈول
یہ میزائل سسٹم 2018 کے ایک معاہدے کے تحت بھارت کو 5.
یوکرین جنگ اور تاخیر کی وجوہات
رپورٹ کے مطابق تاخیر کی بڑی وجہ روس کی یوکرین کے ساتھ جاری جنگ ہے، جس سے اس کے دفاعی سازوسامان کی برآمدات متاثر ہو رہی ہیں۔ اس تاخیر کے ساتھ ہی بھارت اور روس کے درمیان دفاعی تعاون میں بھی کمی دیکھنے میں آ رہی ہے۔
ایس-400 سسٹم کی تفصیلات
یاد رہے کہ ہر ایس-400 یونٹ میں 2 بیٹریاں شامل ہوتی ہیں، جن میں کل 128 میزائل موجود ہوتے ہیں، جو 380 کلومیٹر دور فضائی اہداف کو نشانہ بنا سکتے ہیں۔ ان سسٹمز میں ریڈار اور آل ٹیرین گاڑیاں بھی شامل ہوتی ہیں۔
بھارت کا مغربی ممالک کی طرف جھکاؤ
گزشتہ کچھ برسوں میں بھارت نے روس کے بجائے فرانس، جرمنی اور دیگر مغربی ممالک سے فوجی سازوسامان خریدنے کو ترجیح دی ہے۔ مثال کے طور پر 2023 میں بھارت نے روسی آبدوزوں کی بجائے جرمنی کی کمپنی سے 6 آبدوزیں خریدنے کا فیصلہ کیا، اور فرانسیسی رافیل طیاروں کی خریداری بھی اسی رجحان کا حصہ ہے۔
یہ بھی پڑھیں:دفاعی بجٹ میں اضافہ ناگزیر، پاکستان نے بھارت کے 4 رافیل جہاز گرائے، وزیراعظم شہباز شریف
روسی دفاعی درآمدات میں کمی
اس رجحان کی تصدیق اسٹاک ہوم انٹرنیشنل پیس ریسرچ انسٹیٹیوٹ (SIPRI) نے بھی کی ہے، جس کے مطابق بھارت کی دفاعی درآمدات میں روس کا حصہ 2010 سے 2014 کے درمیان 72 فیصد تھا، جو 2020 سے 2024 کے درمیان گھٹ کر صرف 36 فیصد رہ گیا ہے۔
دفاعی پالیسی میں تبدیلی
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ بھارت اپنی دفاعی پالیسی میں تبدیلی لا رہا ہے اور اب وہ مغربی ممالک، خاص طور پر فرانس، اسرائیل اور امریکہ سے زیادہ فوجی تعاون حاصل کر رہا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
S-400 ایس 400 بھارت راج ناتھ رافیل روس روسی وزیر دفاع فرانسذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: ایس 400 بھارت راج ناتھ رافیل روسی وزیر دفاع کے درمیان کے مطابق
پڑھیں:
پنجاب: ماحولیاتی صورتحال جانچنے کیلئے ایئرکوالٹی سسٹمز فعال کر دیے گئے
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
لاہور میں پنجاب حکومت نے ماحولیاتی آلودگی اور اسموگ پر قابو پانے کے لیے اہم اقدامات شروع کر دیے ہیں۔
سینئر وزیر مریم اورنگزیب کی زیر صدارت اسموگ اسٹیئرنگ کمیٹی کے اجلاس میں بریفنگ دی گئی کہ صوبے میں 38 جدید ایئر کوالٹی مانیٹرنگ سسٹمز کام کر رہے ہیں، جو فضائی آلودگی کے معیار کی نگرانی کریں گے۔ مریم اورنگزیب نے ہدایت دی کہ ان مانیٹرز کی تعداد بڑھا کر 41 کی جائے اور رپورٹ ہر 8 گھنٹے بعد جاری کی جائے۔
اجلاس میں بتایا گیا کہ اسموگ کنٹرول کے لیے 12 ڈرون اسکواڈز اور 8 ای اسکواڈز بھی کام کر رہے ہیں، جب کہ موٹرویز کے اطراف 3 کلومیٹر کا علاقہ اسموگ فری رکھنے کا منصوبہ مکمل ہو چکا ہے۔ مزید برآں، دھان کی کٹائی کے لیے کسانوں کو جدید مشینری اور 5 ہزار سپر سیڈرز فراہم کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے تاکہ فضائی آلودگی میں کمی لائی جا سکے۔
کمیٹی نے فیصلہ کیا کہ انجن کی مرمت نہ کرانے والی گاڑیوں کو تین بار جرمانے کے بعد بند کر دیا جائے گا۔ اسی طرح پنجاب میں “لِکوڈ ٹری” (مائع شجرکاری) جیسے جدید منصوبے کی منظوری دی گئی، جبکہ اسکولوں میں 31 اکتوبر تک رنگ دار کوڑے دان نصب کرنے کی ہدایت کی گئی۔
مریم اورنگزیب نے کہا کہ اسموگ کی خطرناک صورتحال ظاہر کرنے والی روشنیوں کے سگنل ملنے پر تعلیمی ادارے اور کاروباری مراکز بند کرنے کا فیصلہ ہوگا۔ انہوں نے زور دیا کہ شہری بھی احتیاطی تدابیر پر عمل کریں اور ماحول کی بہتری میں اپنا کردار ادا کریں، جب کہ میڈیا عوام کو زیادہ سے زیادہ آگاہی فراہم کرے۔