راولپنڈی: جائیداد کے تنازع پر باپ اور 2 بہنوں کو قتل، بھانجے کو شدید زخمی کرنے والا ملزم گرفتار
اشاعت کی تاریخ: 12th, August 2025 GMT
راولپنڈی کے علاقے اڈیالہ روڈ پر ایک دلخراش واقعہ پیش آیا جہاں بھائی محمد علی نے اپنی بہن انجم زارا کو تیز دھار آلے سے قتل اور سالار نامی شیر خوار بھانجے کو شدید زخمی کر دیا۔ پولیس نے ملزم کو فوری طور پر حراست میں لے لیا ہے۔
ابتدائی تفتیش میں معلوم ہوا کہ ملزم اسلام آباد کے تھانہ شہزاد ٹاؤن میں اپنے والد 70 سالہ محمود حسین اور بہن 32 سالہ شبنم زارا کو قتل کرکے راولپنڈی پہنچا تھا۔
پولیس کے مطابق واردات جائیداد کا تنازع اور غیرت کے نام پر قتل کا مقدمہ ہے، جہاں ملزم نے اپنے والد سے بہنوں کے حصہ کی مانگ کی تھی مگر والد نے انکار کیا تھا۔ مقتولہ انجم زارا نے ڈیڑھ سال قبل پسند کی شادی کی تھی اور اس کا ایک 3 سالہ بیٹا ہے۔
مزید پڑھیں: ڈیگاری دوہرا قتل: شیرباز ساتکزئی کی درخواست ضمانت مسترد، گل جان بی بی رہا
واقعہ کی اطلاع ملتے ہی سی پی او سید خالد ہمدانی نے ایس پی صدر سے موقع پر پہنچنے اور رپورٹ طلب کرنے کی ہدایت کی۔ پولیس نے دونوں علاقوں میں مختلف تھانوں میں مقدمات درج کرکے کیس کی تفتیش شروع کر دی ہے۔ زخمی شیر خوار بچے کو اسپتال منتقل کر دیا گیا ہے جہاں اس کی حالت تشویشناک بتائی جا رہی ہے۔
ایس ایس پی انویسٹی گیشن رضا تنویر سپرا نے جائے وقوعہ کا معائنہ کیا اور کہا کہ ملزم کو مضبوط شواہد کے ساتھ چالان کرکے قرار واقعی سزا دلائی جائے گی۔ پولیس تمام زاویوں سے واقعے کی تحقیقات کر رہی ہے۔ حقائق جلد سامنے آئیں گے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اڈیالہ روڈ اسلام آباد انجم زارا تھانہ شہزاد ٹاؤن راولپنڈی سالار نامی شیر خوار سید خالد ہمدانی شبنم زارا محمد علی محمود حسین.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اڈیالہ روڈ اسلام آباد تھانہ شہزاد ٹاؤن راولپنڈی سالار نامی شیر خوار سید خالد ہمدانی محمد علی
پڑھیں:
فیملی ولاگنگ میں ماں بہنوں کو بلاوجہ دکھانا غلط ہے؛ شکیل صدیقی کی شدید تنقید
معروف کامیڈین اور اداکار شکیل صدیقی نے پاکستان میں فیملی ولاگنگ کے بڑھتے ہوئے رجحان پر سخت تنقید کرتے ہوئے اسے نوجوان نسل کےلیے نقصان دہ قرار دیا ہے۔
ایک پوڈکاسٹ میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ’’تفریح کے نام پر ماؤں اور بہنوں کو بلاوجہ دکھایا جا رہا ہے، جو کہ درست عمل نہیں ہے۔‘‘
شکیل صدیقی نے واضح کیا کہ اگر ماں کو کچن میں کھانا بناتے دکھایا جائے تو یہ قابل قبول ہے، لیکن موجودہ ولاگنگ میں جو کچھ ہو رہا ہے وہ حدود سے تجاوز ہے۔ انہوں نے اپنے ذاتی تجربے کا حوالہ دیتے ہوئے انکشاف کیا کہ ’’میرا 12 سالہ بیٹا بھی فیملی ولاگز دیکھتا ہے، جس پر مجھے شدید فکر ہے۔ جب میں اسے یہ ولاگز دیکھتے ہوئے دیکھتا ہوں تو فون لے لیتا ہوں، کیونکہ یہ سلسلہ رکنا چاہیے۔‘‘
اداکار نے پاکستانی فلم انڈسٹری کے حوالے سے بھی اپنے خیالات کا اظہار کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ ’’اگر کراچی کو ابتدا ہی سے مرکز بنایا جاتا تو شاید انڈسٹری زوال کا شکار نہ ہوتی۔‘‘ انہوں نے ناقص ڈبنگ اور غیر ذمے دارانہ پروڈکشن کے فیصلوں کو فلمی صنعت کی تباہی کی بڑی وجہ قرار دیا۔
شکیل صدیقی نے اس تاثر کو بھی رد کیا کہ پاکستان میں کامیڈینز کی عزت نہیں ہوتی۔ انہوں نے کہا کہ ’’مجھے اس ملک میں بے پناہ محبت ملی، جس کی بدولت بیرون ملک بھی مواقع ملے۔ اگر یہاں عزت نہ ملتی تو دنیا بھر میں پرفارم کرنے کے لیے ٹکٹ اور ویزا کون دیتا؟‘‘
انہوں نے اپنے کیریئر کے چند فیصلوں پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ’’ٹی وی پر زیادہ کام مواقع کی کمی اور معیاری کردار نہ ملنے کی وجہ سے کیا۔‘‘