آریان خان کی ویب سیریز پر تنازع، مقدمے کیلئے درخواست دائر
اشاعت کی تاریخ: 23rd, September 2025 GMT
آریان خان کی ویب سیریز ’The Ba*ds of Bollywood‘ پر تنازع، اداکار رنبیر کپور اور پروڈیوسرز کے خلاف کارروائی کی درخواست دائر کر دی گئی۔
بالی ووڈ کے بادشاہ شاہ رخ خان کے بیٹے آریان خان کی تحریر کردہ اور ہدایتکاری میں بنائی گئی ویب سیریز ’The Ba*ds of Bollywood‘ حال ہی میں نیٹ فلکس پر ریلیز کی گئی ہے، جس کو ناظرین اور ناقدین کی جانب سے مثبت ردعمل ملا ہے۔
سات اقساط پر مشتمل اس میگا بجٹ سیریز کی پروڈکشن آریان کی والدہ اور فلمساز گوری خان اور والد شاہ رُخ خان نے کی ہے۔
سیریز میں کئی معروف بالی ووڈ ستاروں نے خصوصی شرکت کی، جن میں رنبیر کپور، رنویر سنگھ، سلمان خان، عامر خان، شاہ رخ خان، ارشد وارثی، دیشا پٹانی، عمران ہاشمی، ارجن کپور اور دیگر شامل ہیں۔ تاہم ایک سین میں رنبیر کپور کو الیکٹرک سگریٹ (ویپ) استعمال کرتے دکھانے پر تنازع کھڑا ہو گیا ہے۔
بھارتی میڈیا کے مطابق نیشنل ہیومن رائٹس کمیشن نے ممبئی پولیس اور وزارتِ اطلاعات و نشریات کو خط لکھ کر رنبیر کپور، سیریز کے پروڈیوسرز اور نیٹ فلکس کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔ شکایت میں کہا گیا ہے کہ ای سگریٹ کا استعمال بغیر انتباہ یا وارننگ کے دکھایا گیا، جو نوجوانوں پر منفی اثر ڈال سکتا ہے۔
یہ درخواست Prohibition of Electronic Cigarettes Act 2019 کی ممکنہ خلاف ورزی کے تحت کی گئی ہے جس میں ایف آئی آر درج کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: رنبیر کپور
پڑھیں:
بلوچستان ہائیکورٹ، ایمل ولی کی سینیٹ رکنیت کیخلاف دائر درخواست خارج
ایمل ولی خان کیخلاف دائر درخواست میں موقف اختیار کیا گیا کہ وہ بلوچستان کے رہائشی نہیں ہیں۔ عدالت نے کہا کہ ایمل ولی نے آئینی تقاضے پورے کئے۔ اسلام ٹائمز۔ عدالت عالیہ بلوچستان نے صوبے سے سینیٹ الیکشن میں عوامی نیشنل پارٹی کے رہنماء ایمل ولی خان کی امیدواری کے خلاف دائر آئینی درخواست مسترد کرتے ہوئے ان کی نامزدگی اور بطور سینیٹر انتخاب مکمل طور پر آئینی و قانونی تقاضوں کے مطابق قرار دیا ہے۔ یہ فیصلہ جسٹس کامران خان ملاخیل اور جسٹس گل حسن ترین پر مشتمل دو رکنی بینچ نے محمد علی کنرانی اور حضرت علی کاکڑ ایڈووکیٹ کی دائر کردہ آئینی درخواست پر سنایا۔ درخواست گزاروں نے عدالت سے استدعا کی تھی کہ ایمل ولی خان کی بلوچستان سے سینیٹ جنرل نشست پر نامزدگی اور بعد ازاں ان کی بطور سینیٹر کامیابی کا نوٹیفکیشن کالعدم قرار دیا جائے، کیونکہ وہ نہ تو بلوچستان کے رہائشی ہیں اور نہ ہی صوبے کے ووٹر ہیں۔ درخواست میں مؤقف اپنایا گیا کہ مدعا علیہ نے بلوچستان میں ووٹر کے طور پر جھوٹا اندراج کرایا اور الیکشن ایکٹ 2017 کی دفعہ 110 کی خلاف ورزی کی۔
الیکشن کمیشن آف پاکستان اور ایمل ولی خان کے وکلاء نے عدالت کے روبرو مؤقف اختیار کیا کہ امیدوار کے کاغذات نامزدگی قانون کے مطابق جانچ پڑتال کے بعد منظور کیے گئے۔ اس مرحلے پر کسی امیدوار یا شہری کی جانب سے کوئی اعتراض دائر نہیں کیا گیا، جبکہ آئینی طور پر انتخابی نتائج کو صرف الیکشن ٹربیونل میں چیلنج کیا جا سکتا ہے، آئینی درخواست کے ذریعے نہیں۔ عدالت نے تفصیلی فیصلے میں قرار دیا کہ ایمل ولی خان کا قومی شناختی کارڈ ارباب ہاؤس، خدائداد روڈ، قلعہ کاسی، کوئٹہ کے پتہ پر جاری ہوا ہے۔ ان کا نام کوئٹہ کے حلقے کی ووٹر فہرست میں موجود ہے، اور الیکشن کمیشن نے 15 مارچ 2024 کو ان کے ووٹر اندراج کا سرٹیفکیٹ بھی جاری کیا تھا۔ عدالت نے کہا کہ درخواست گزاروں نے کوئی ثبوت پیش نہیں کیا کہ ایمل ولی خان کا ووٹر اندراج یا شناختی پتہ غیرقانونی طریقے سے حاصل کیا گیا ہو۔
فیصلے میں کہا گیا کہ الیکشن ایکٹ 2017 کی دفعات 26 اور 27 کے مطابق کسی شخص کو اس حلقے کا رہائشی سمجھا جاتا ہے، جہاں اس کے شناختی کارڈ پر مستقل یا عارضی پتہ درج ہو، اور ووٹر لسٹ میں اس کا نام موجود ہو۔ لہٰذا ایمل ولی خان کے پاس بلوچستان سے سینیٹ الیکشن لڑنے کی مکمل اہلیت موجود تھی۔ عدالت نے قرار دیا کہ ایک بار جب انتخابی عمل مکمل ہو جائے اور امیدوار کا نوٹیفکیشن جاری ہو جائے، تو اس کی اہلیت سے متعلق اعتراض صرف الیکشن ٹربیونل کے ذریعے ہی اٹھایا جا سکتا ہے۔ آئین کے آرٹیکل 225 کے مطابق ایسے معاملات میں آئینی درخواست ناقابل سماعت ہوتی ہے۔ فیصلے میں مزید کہا گیا کہ ایمل ولی خان نے آئین کے آرٹیکل 62 اور الیکشن ایکٹ 2017 کے سیکشن 110 کے مطابق اپنے کاغذات جمع کرائے اور کسی نااہلی کے زمرے میں نہیں آتے۔ لہٰذا ان کی سینیٹ کے لیے نامزدگی اور کامیابی کو آئینی اور قانونی طور پر درست قرار دیا گیا۔ عدالت نے آئینی درخواست ناقابل سماعت قرار دیتے ہوئے خارج کر دی۔