لاہور کو سموگ فری بنانے کا عزم، دھواں چھوڑتی گاڑیوں کے خلاف کریک ڈاؤن تیز
اشاعت کی تاریخ: 26th, September 2025 GMT
سٹی42: لاہور کو سموگ فری بنانے کے لیے ضلعی انتظامیہ، محکمہ ٹرانسپورٹ اور ٹریفک پولیس کی جانب سے دھواں چھوڑتی اور ماحولیاتی آلودگی پھیلانے والی گاڑیوں کے خلاف بھرپور کریک ڈاؤن جاری ہے۔
حالیہ کارروائیوں کے دوران 16 دھواں چھوڑتی گاڑیوں کو بند کر دیا گیا، جبکہ 20 گاڑیوں کو چالان کیا گیا اور مجموعی طور پر 2 لاکھ روپے کے جرمانے عائد کیے گئے۔ انسدادِ سموگ مہم کے تحت انسپکشن ٹیمیں فیلڈ میں متحرک ہیں اور گاڑیوں کی فٹنس چیک کی جا رہی ہے۔
مڈل سکولوں میں ایس ایس ٹی اساتذہ کو ہیڈز تعینات نہ کرنے کا فیصلہ
ڈپٹی کمشنر لاہور سید موسیٰ رضا نے کہا ہے کہ فٹنس سرٹیفکیٹ کے بغیر دھواں چھوڑنے والی گاڑیوں کو ہرگز سڑک پر نہ لایا جائے۔ ایسی گاڑیوں کے خلاف بلا امتیاز کارروائی کی جائے گی اور قانون کی خلاف ورزی کرنے والوں سے سختی سے نمٹا جائے گا۔
انہوں نے شہریوں سے اپیل کی کہ وہ سموگ کے خلاف اس مہم میں انتظامیہ کا ساتھ دیں۔ شہری دھواں چھوڑتی گاڑیوں کی شکایت فوری طور پر ہیلپ لائن 1071 پر یا گرین پنجاب ایپ کے ذریعے درج کروائیں تاکہ فوری کارروائی کی جا سکے۔
بھارت کی شکایت، پاکستانی کرکٹرز آج میچ ریفری کے سامنے پیش ہوں گے
ڈپٹی کمشنر کا کہنا تھا کہ لاہور کو سموگ فری بنانا صرف حکومت کا نہیں بلکہ ہم سب کا مشترکہ فریضہ ہے، اور اس مقصد کے حصول کے لیے شہریوں کا تعاون ناگزیر ہے۔
ذریعہ: City 42
پڑھیں:
کراچی میں گاڑیوں کی عمر کی حد مقرر، ہیوی ٹرانسپورٹ پر ٹریکنگ سسٹم لازمی
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی: سندھ حکومت نے ٹریفک قوانین اور عوامی تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے سندھ موٹر وہیکل رولز 1969 میں اہم ترامیم کرتے ہوئے باضابطہ نوٹیفکیشن جاری کر دیا ہے۔
ترجمان محکمہ ٹرانسپورٹ کے مطابق ترامیم کے تحت بھاری کمرشل گاڑیوں کے مالکان کو نئی شرائط پر عمل درآمد کرنا لازم ہوگا، جن میں فٹنس سرٹیفکیٹ، گاڑیوں کی مقررہ عمر کی حد اور جدید حفاظتی نظام کا نفاذ شامل ہے۔
وزیر ٹرانسپورٹ سندھ شرجیل انعام میمن نے واضح کیا کہ اب تمام بھاری کمرشل گاڑیاں محکمہ ٹرانسپورٹ کے مراکز سے فٹنس سرٹیفکیٹ حاصل کریں گی اور خلاف ورزی کی صورت میں بھاری جرمانے عائد کیے جائیں گے، جو آن لائن سندھ حکومت کے اکاؤنٹ میں جمع ہوں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ نیا قانون ایک سال کے اندر نافذ ہوگا اور تمام گاڑیوں کے لیے روڈ ورتھ ٹیسٹ لازمی ہوگا۔ خلاف ورزی پر پہلے مرحلے میں معمولی جرمانہ، دوسری بار دو لاکھ روپے اور تیسری بار تین لاکھ روپے تک جرمانہ عائد کیا جائے گا۔
ترامیم کے تحت گاڑیوں کی عمر کی حد بھی مقرر کی گئی ہے۔ انٹر پروونشل روٹس پر 20 سال سے زائد پرانی گاڑیوں کو پرمٹ نہیں دیا جائے گا، انٹرسٹی روٹس پر 25 سال سے زائد پرانی گاڑیاں نہیں چل سکیں گی جبکہ شہروں کے اندر گاڑیوں کی زیادہ سے زیادہ عمر 35 سال مقرر کی گئی ہے۔
مزید برآں، کسی بھی بھاری یا ہلکی کمرشل گاڑی کو بغیر ٹریکنگ اور حفاظتی نظام کے چلنے کی اجازت نہیں ہوگی۔ ہر گاڑی میں جی پی ایس ٹریکنگ ڈیوائس، آگے اور پیچھے کیمرے، ڈرائیور مانیٹرنگ کیمرا، 360 ڈگری کیمرہ سسٹم اور انڈر رن پروٹیکشن گارڈز نصب کرنا لازمی ہوگا تاکہ حادثات کے دوران چھوٹی گاڑیاں اور موٹر سائیکلیں محفوظ رہ سکیں۔
شرجیل میمن نے کہا کہ یہ تمام آلات مکمل طور پر فعال حالت میں ہونا ضروری ہیں۔ اگر کسی گاڑی میں یہ نظام نصب نہ پایا گیا یا جان بوجھ کر خراب کیا گیا تو بھاری جرمانہ عائد ہوگا، گاڑی عارضی طور پر بند کی جائے گی اور 14 دن میں اصلاح نہ ہونے کی صورت میں اس کی رجسٹریشن مستقل طور پر منسوخ کر دی جائے گی۔