وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ بھارت کو دیا گیا فیصلہ کن جواب تاریخ میں ہمیشہ یاد رکھا جائے گا، ہم جنگ جیت چکے ہیں اور اب ہم اپنے خطے میں امن چاہتے ہیں. پاکستان بھارت کے ساتھ تمام تصفیہ طلب امور پر جامع اور نتیجہ خیز مذاکرات کے لیے تیار ہے۔جمعے کو نیویارک میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں وزیراعظم شہبازشریف کے خطاب کے دوران اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کا بائیکاٹ کرنے والے متعدد عرب اور مسلم ممالک کے اراکین واپس آگئے، جس کے بعد مندوبین نے تالیاں بجا کر وزیراعظم شہبازشریف کو خوش آمدید کہا۔وزیراعظم نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں تقریر کا آغاز کا قرآنی آیت کے ساتھ کیا اور مظلوم فلسطینیوں سے اظہار یکجہتی کیا جب کہ شہبازشریف نے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس کو بھی خراج تحسین پیش کیا۔وزیراعظم نے اپنے خطاب میں کہا کہ آج دنیا جس مشکل کا شکار ہے کبھی نہیں ہوئی، جعلی خبروں نے اعتماد کی فضا کم کی ہے، موسمیاتی تبدیلی ہماری بقا کو داؤ پر لگارہی ہے.

پاکستان کی خارجہ پالیسی امن، احترام اور تعاون کی بنیاد پر ہے، ہماری پالیسی تمام اختلافات کو مزاکراتی کے ذریعے حل کرنا ہے۔شہبازشریف نے کہا کہ میرا ملک مشرق فرنٹ سے مسلسل حملوں کی زد میں ہے. بھارت انسانی المیے پر سیاست کررہا ہے.میری مخلص پیشکش کے باوجود بھارت ہمارے معصوم شہریوں کو ٹارگٹ کررہا ہے. فیڈل مارشل اور ظہیر بابر ظہیر سدھو نے بھارت کو جواب دیا. بھارت کے 7 لڑاکا طیاروں کو مٹی کا ڈھیر بنادیا۔اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب کے دوران بھارت کی دہشت گردی پر بات کی تو وزیراعظم شہباز شریف کی آڈیو رک گئی۔   
وزیراعظم شہباز شریف نے بنیان مرصوص آپریشن کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ بھارت کو ایسا فیصلہ کن جواب دیا جسے تاریخ میں ہمیشہ یاد رکھا جائے گا. بھارت کے 7 جنگی طیاروں کو ملبے کا ڈھیر بنا دیا گیا، فیلڈ مارشل عاصم منیر کی قیادت میں جرات کا مظاہرہ کیا. ایئر چیف کی قیادت میں شاہینوں نے دشمن کو زیر کیا۔انہوں نے مزید کہا کہ بھارت نے انسانی المیے سے سیاسی فائدہ اٹھانے کی کوشش کی، بھارت نے شہری علاقوں پر حملہ کرکے معصوم شہریوں کو نشانہ بنایا، پاکستان نے اقوام متحدہ کے چارٹر کے مطابق حق دفاع استعمال کیا، ہم جنگ جیت چکے ہیں اور اب ہم اپنے خطے میں امن چاہتے ہیں، پاکستان بھارت کے ساتھ تمام تصفیہ طلب امور پر جامع اور نتیجہ خیز مذاکرات کے لیے تیار ہے۔امریکی صدر کا شکریہ اداکرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے جنوبی ایشیا میں جنگ رکوائی، امریکی صدر کے امن کے لیے اس کردار پر پاکستان نے انہیں نوبیل انعام دینے کی سفارش بھی کی۔وزیراعظم کے بقول غزہ میں اسرائیل کی نسل کشی جاری ہے، ہر روز اسرائیل کی بربیت کی ایک نئی داستان رقم ہوتی ہے، ہم نے کبھی ایسی دہشتگری اور بربریت نہیں دیکھی، ہند رجب ہمیں کبھی معاف نہیں کرے گی، سب سے چھوٹا تابوت اٹھانا سب سے مشکل ہوتا ہے، میں نے 7 سالہ بچے کا تابوت اٹھایا۔

پاکستان نے غزہ میں فوری جنگ بندی کا مطالبہ کردیا۔ شہباز شریف نے کہا کہ ایک آزاد فلسطینی ریاست اور القدس اسکا دارالحکومت ہو، فلسطین اسرائیل کے تلسط میں نہیں رہ سکتا.فلسطین کو فوری طور پر آزاد ہونا چاہیے، وقت کسی کا انتظار نہیں کرتا، ٹرمپ کا مسلم ممالک کے اجلاس بلائے جانے پر شکریہ ادا کرتا ہوں، غزہ میں جنگ بندی ہوئی تو کریڈٹ ٹرمپ کا جائے گا، ہم یوکرین جنگ کا بھی پرامن حل چاہتے ہیں۔وزیراعظم نے کہا کہ نیو یارک میں کوئی قتل ہو تو وہ لاہور میں قتل ہے، ہم ایک گلوبل ولیج میں رہتے ہیں، ہم دہشت گردوں کو نہیں روکتے تو وہ نیویارک میں گھوم رہے ہوتے، آج ہم ٹی ٹی پی، فتنہ الخوارج، فنتہ الہندوستان، بی ایل اے، مجید بریگیڈ کے حملوں کا سامنا کررہے ہیں، جعفر ایکسپریس کو ہائی جیک کیا گیا، 400 افراد شہید ہوئے۔وزیراعظم شہباز شریف نے بتایا کہ پاکستان کا پرامن افغانستان میں براہ راست اسٹیک ہے، افغان حکومت انسانی اور خواتین کے حقوق کا احترام کرے، افغان حکومت یقینی بنائے کہ سرزمین کسی ملک کے خلاف دہشتگردی کے خلاف استعمال نہیں ہوگی۔شہباز شریف کے بقول 2022 میں پاکستان نے بدترین سیلاب کا سامنا کیا، 34 ارب ڈالر اور جانوں کا نقصان ہوا، اس سال بھی سیلاب سے 1 ہزار سے زائد جاں بحق ہوئے، ہزاروں گھر تباہ ہوئے، فصلیں تباہ ہوئیں، لاکھوں بے گھر ہوئے، یہ سیلاب ماحولیاتی تبدیلی کے باعث آئے، موسمیاتی تبدیلی میں پاکستان کا حصہ ایک فیصد سے بھی کم ہے، اس کے باوجود ہم سیلاب بھگتے ہیں، پھر ہمیں کہا جاتا ہے کہ قرضہ لو اور اس پرسود دو، یہ جائز نہیں ہے، یہ انصف نہیں ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ ہم سیلاب کا بھی سامنا کریں اور قرضے بھی چکائیں جب کہ ہمارا اس میں کوئی قصور نہیں ہے، آپ کیسے ایک ترقی پزیر ملک سے یہ توقع کرتے ہیں. قرضے لینے سے ہماری معیشت تباہ ہورہی ہے۔قبل ازیں اقوام متحدہ جنرل اسمبلی اجلاس میں شریک وزیراعظم شہباز شریف نے بھارتی میڈیا کو منہ توڑ جواب دے دیا۔جمعے کو اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی اجلاس میں ہال سے باہر جاتے ہوئے بھارتی نیوز چینل کے صحافی نے سرحد پار دہشت گردی سے متعلق سوال کیا جس پر وزیراعظم شہباز شریف جاتے ہوئے رک گئے اور ترکی بہ ترکی جواب دیا۔وزیراعظم نے کہا کہ ہم بھارت کی جانب سے کی جانے والی سرحد پار دہشت گردی کو شکست دے رہے ہیں۔

ذریعہ: Nawaiwaqt

کلیدی لفظ: اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی وزیراعظم شہباز شریف نے پاکستان نے نے کہا کہ بھارت کے کے ساتھ کے لیے

پڑھیں:

ترکیہ کے صدر کا یو این جنرل اسمبلی سے خطاب بھارت کے لئے چشم کشا ہے، حریت کانفرنس

حریت ترجمان ایڈووکیٹ عبدالرشید منہاس نے سرینگر سے ایک بیان میں کہا کہ ترک صدر اس بات سے بخوبی واقف ہیں کہ کشمیر کا تنازعہ پاکستان اور بھارت کے درمیان کشیدگی کی بنیادی وجہ ہے۔ اسلام ٹائمز۔ بھارت کے غیر قانونی زیر تسلط جموں و کشمیر میں کل جماعتی حریت کانفرنس نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 80ویں اجلاس سے ترکیہ کے صدر رجب طیب اردوان کے خطاب کو سراہا ہے، جس میں انہوں نے تنازعہ کشمیر کو ایک مرتبہ پھر بھرپور طریقے سے اجاگر کیا۔ ذرائٰع کے مطابق ترک صدر رجب طیب اردگان نے گزشتہ روز اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں اپنے خطاب میں مسئلہ کشمیر کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ اس مسئلے کو اقوام متحدہ کی قراردادوں کے تناظر میں ہمارے کشمیری بھائیوں اور بہنوں کے بہترین مفادات کی بنیاد پر حل کیا جانا چاہیے، ہمیں امید ہے کہ مسئلے کو بات چیت کے ذریعے حل کر لیا جائے گا۔ حریت کانفرنس کے ترجمان ایڈووکیٹ عبدالرشید منہاس نے سرینگر سے ایک بیان میں کہا کہ ترکیہ کے صدر کی تقریر بھارت کے لیے بھی چشم کشا ہے، کیونکہ بین الاقوامی برادری اب جموں و کشمیر پر اس کے جھوٹے بیانیے کو قبول کرنے کے لیے تیار نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ ترک صدر اس بات سے بخوبی واقف ہیں کہ کشمیر کا تنازعہ پاکستان اور بھارت کے درمیان کشیدگی کی بنیادی وجہ ہے۔ کشمیر پر او آئی سی کے رابطہ گروپ کے ایک فعال رکن کے طور پر ترکیہ نے مسلسل کشمیری عوام کی امنگوں کے مطابق تنازعہ کے حل کی وکالت کی ہے اور ترکیہ خطے میں کشیدگی کے خاتمے میں اہم کردار ادا کر سکتا ہے۔ ترجمان نے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس سے بھی مطالبہ کیا کہ وہ سلامتی کونسل کی متعلقہ قراردادوں کے مطابق مسئلہ کشمیر کو حل کرانے کے لئے کردار ادا کریں۔ انہوں نے واضح کیا کہ جنوبی ایشیا میں پائیدار امن کے قیام کے لیے تنازعہ کشمیر کا حل ناگزیر ہے۔ تنازعہ کشمیر محض ایک علاقائی تنازعہ نہیں ہے بلکہ یہ کروڑ سے زائد انسانوں کے پیدائشی حق، حق خودارادیت کا مسئلہ ہے لہذا یہ عالمی برادری کی فوری توجہ کا متقاضی ہے۔

متعلقہ مضامین

  • نیتن یاہو کا جنرل اسمبلی میں خطاب، مسلم ممالک کے نمائندوں کا احتجاجاً واک آوٹ
  • بھارت کو جنگ میں دیا گیا جواب تاریخ میں ہمیشہ یاد رکھا جائے گا؛ مذاکرات کیلیے تیار ہیں؛ وزیراعظم
  • پاکستان دنیا سے دہشت گردی کا خاتمہ چاہتا ہے؛ وزیراعظم شہباز شریف کا جنرل اسمبلی اجلاس سے خطاب
  • پاکستان جارحیت کا بھرپور جواب دینے کی صلاحیت رکھتا ہے،اقوام متحدہ جنرل اسمبلی سے وزیراعظم شہباز شریف کا خطاب 
  • بھارت کو دیا گیا فیصلہ کن جواب تاریخ میں ہمیشہ یاد رکھا جائے گا؛ وزیراعظم کا جنرل اسمبلی سے خطاب
  • وزیراعظم شہباز شریف آج اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب کریں گے
  • وزیراعظم شہباز شریف آج اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب کرینگے
  • ترکیہ کے صدر کا یو این جنرل اسمبلی سے خطاب بھارت کے لئے چشم کشا ہے، حریت کانفرنس
  • نیویارک، جنرل اسمبلی سے ایرانی صدر کے خطاب میں آیت اللہ خامنہ ای کے بیانیے کی گونج