پشاور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 16 اکتوبر2025ء)  پاکستان آرمی نے خیبرپختونخواہ کے ضلع مہمند میں دراندازی کی کوشش کرنے والے بھارتی اسپانسرڈ فتنتہ الخوراج کے 45 سے 50 دہشت گردوں کو ہلاک کردیا۔ سکیورٹی ذرائع کے مطابق پاکستان اور افغانستان کے درمیان سیز فائر کا فائدہ اٹھا کر فتنتہ الخوارج کی جانب سے خیبرپختونخوا کے ضلع مہمند میں دراندازی کی کوشش کی گئی جسے پاک فوج نے ناکام بنادی ۔

ذرائع نے بتایا کہ سیکیورٹی فورسز نے آپریشن خفیہ معلومات پر کیا، اس دوران فتنتہ الخوارج کی بڑی تشکیل کو نشانہ بنایا گیا۔ سیکیورٹی ذرائع نے بتایا ہے کہ آپریشن کے دوران فائرنگ کا تبادلہ کے گھنٹے تک جاری رہا، ہلاک خوارج افغانستان سے پاکستان میں دہشت گردانہ کارروائیوں کے لیے آئے تھے۔

(جاری ہے)

سکیورٹی ذرائع کا کہنا تھا کہ فتنتہ الخوارج کے خلاف آپریشنز کے دوران کئی خوارج زخمی ہوئے جب کہ پاک فوج نے علاقے کو گھیرے میں لے لیا اور اس وقت دہشت گردوں کے خاتمے کے لیے مکمل کلیئرنس آپریشن شروع کر رکھا ہے۔

اس سے قبل 13 سے 15 اکتوبر 2025ء کے دوران خیبر پختونخواہ کے مختلف علاقوں میں سکیورٹی فورسز کے ساتھ جھڑپوں میں بھارتی ایجنسیوں کے زیر اثر دہشت گرد تنظیم الخوارج سے تعلق رکھنے والے 34 دہشت گرد مارے گئے۔ فوج کے ترجمان ادارے نے بتایا کہ سکیورٹی فورسز نے شمالی وزیرستان کے علاقے سپین وام میں خفیہ معلومات کی بنیاد پر آپریشن کیا جہاں دورانِ کارروائی دہشت گردوں کے ٹھکانے کو مؤثر طریقے سے نشانہ بنایا گیا، جس کے نتیجے میں شدید فائرنگ کے تبادلے کے بعد 18 دہشت گرد ہلاک کیے گئے۔.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے

پڑھیں:

وادیٔ تیراہ میں خوارج کی بڑھتی سرگرمیاں—پشاور کے لیے سنگین خطرے کی گھنٹی

وادیٔ تیراہ میں خوارج کی دوبارہ سرگرمیوں نے پشاور کے سیکیورٹی ماحول کو شدید خطرات سے دوچار کر دیا ہے۔ اطلاعات کے مطابق فتنۃ الخوارج نے ایک بار پھر تیراہ کے نیٹ ورکس کو استعمال کرتے ہوئے پشاور میں دہشت گردانہ کارروائیاں تیز کر دی ہیں۔ تیراہ سے پشاور کا فاصلہ محض 70 کلومیٹر اور دو گھنٹے کی مسافت ہونے کے باعث یہ خطرہ مزید بڑھ گیا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ 24 نومبر کو پشاور میں فیڈرل کانسٹیبلری ہیڈکوارٹر پر ہونے والے حملے میں ملوث افغان شدت پسند تیراہ کے راستے ہی شہر میں داخل ہوئے تھے۔ اسی طرح 25 نومبر کو حسن خیل میں گیس پائپ لائن کو آئی ای ڈی کے ذریعے تباہ کرنے والے عناصر کا تعلق بھی اسی خطے سے جوڑا گیا ہے۔ ماضی میں بھی حکیم اللہ محسود نے تیراہ کو اپنا مضبوط گڑھ بنایا ہوا تھا جہاں سے پورے قبائلی علاقے اور پشاور سمیت ملک بھر میں کارروائیاں کی جاتی تھیں۔
ذرائع نے انکشاف کیا کہ حالیہ کئی حملوں میں گرفتار افغان شہریوں کے روابط بھی تیراہ میں قائم خفیہ نیٹ ورکس سے ملے ہیں۔ یہاں تک کہ 2014 کے سانحۂ اے پی ایس کی منصوبہ بندی بھی انہی خفیہ مراکز میں کی گئی تھی۔ اب ایک بار پھر اس علاقے میں عسکریت پسندوں کی تعداد میں اضافہ ہو رہا ہے، جبکہ منشیات کے کاروبار سے جڑے مقامی مفادات بھی شدت پسند گروہوں کو سہارا دے رہے ہیں۔
ڈی جی آئی ایس پی آر پہلے ہی واضح کر چکے ہیں کہ منشیات اور دہشت گردی ایک دوسرے سے گہرا تعلق رکھتے ہیں۔ تیراہ میں دہشت گرد گروہوں اور منشیات کے نیٹ ورکس کا بڑھتا گٹھ جوڑ پشاور اور پورے خیبر پختونخوا کے لیے لمحۂ فکریہ بنتا جا رہا ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر اس خطرے کو بروقت نہ روکا گیا تو صوبے میں دہشت گرد حملوں میں نمایاں اضافہ ہوسکتا ہے۔ صوبائی حکومت اور سیکیورٹی اداروں کے لیے ضروری ہے کہ فوری اور مربوط اقدامات کیے جائیں تاکہ صورتحال مزید سنگین نہ ہو۔

 

متعلقہ مضامین

  • سکھر : پولیس کی جانب سے کچے کے علاقے میں آپریشن کے دوران ڈاکوئوں کی پناگاہیں نذر آتش کی جارہی ہیں
  • کرم میں خوارج کا پولیس چیک پوسٹ پر حملہ: 4 دہشت گرد ہلاک، دو اہلکار شہید
  • غیرملکی ٹیموں کے کامیاب دورے، محسن نقوی کا سکیورٹی فورسز کوخراج تحسین
  • غیرملکی ٹیموں کے کامیاب دورے، محسن نقوی کا سکیورٹی فورسز کو خراجِ تحسین
  • انڈین آرمی چیف کا یہ بیان کہ ہم نے آپریشن سندور کے دوران ایک ٹریلر دکھایا خود فریبی کی حامل سوچ کا عکاس ہے: ڈی جی آئی ایس پی آر
  • آپریشن سندور پر بھارت کے جھوٹے بیانات عوامی غصہ دبانے کی کوشش ہیں،ڈی جی آئی ایس پی آر
  • خوارج کی بڑھتی دہشت گردانہ سرگرمیاں پشاور کیلئے خطرے کی گھنٹی
  • وادیٔ تیراہ میں خوارج کی بڑھتی سرگرمیاں—پشاور کے لیے سنگین خطرے کی گھنٹی
  • وادی تیراہ میں خوارج دہشتگردوں کی بڑھتی سرگرمیاں پشاور کے لیے بڑا خطرہ بن گئیں
  • ڈیرہ اسماعیل خان: انٹیلی جنس بیسڈ آپریشن‘ 22 خوارج ہلاک