چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی جنرل ساحر شمشاد مرزا کا کہنا ہے کہ پاکستان عالمی شمال اور جنوب کے درمیان توازن پیدا کرنے کے لیے مکالمے، وقار اور اصولی سفارت کاری کے ذریعے رابطے کو فروغ دیتا رہے گا۔

جنرل ساحر شمشاد مرزا نے نیشنل یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کے نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف پبلک پالیسی اینڈ اسٹریٹجک اسٹڈیز کے زیراہتمام منعقدہ اسلام آباد سمپوزیم 2025 کی اختتامی تقریب میں بطور مہمانِ خصوصی شرکت کی۔

تقریب سے خطاب کرتے ہوئے جنرل ساحر شمشاد مرزا نے مقررین اور پینلسٹ حضرات کا شکریہ ادا کرتے ہوئے ان کے قیمتی خیالات کو سراہا، انہوں نے بدلتے ہوئے عالمی و علاقائی حالات کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان علاقائی امن و استحکام کے فروغ میں فعال کردار ادا کر رہا ہے۔

چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کا کہنا تھا کہ دنیا کو تصادم کے بجائے تعاون کی راہ اپنانا ہوگی۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ پاکستان باہمی احترام اور بین الاقوامی قانون کی بنیاد پر بقائے باہمی کے وژن پر گامزن ہے۔

جنرل ساحر شمشاد مرزا نے ایک بار پھر اس مؤقف کا اعادہ کیا کہ پاکستان فلسطین اور جموں و کشمیر جیسے تنازعات کے منصفانہ اور پرامن حل کی حمایت جاری رکھے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان، جو تہذیبوں اور خطوں کے سنگم پر واقع ہے، ہمیشہ تحمل، تعمیری روابط اور انصاف، برابری و باہمی احترام پر مبنی متوازن عالمی نظام کے قیام کے لیے کوشاں رہے گا۔

سمپوزیم میں تعلیمی ماہرین، اعلیٰ سرکاری افسران، غیر ملکی سفارت کاروں، کاروباری برادری کے نمائندوں، طلبا اور مختلف جامعات کے اساتذہ نے شرکت کی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

اسٹریٹجک اسٹڈیز اسلام آباد پبلک پالیسی جنرل ساحر شمشاد مرزا چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف سفارت کاری سمپوزیم مکالمے نیشنل یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی وقار.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: اسٹریٹجک اسٹڈیز اسلام آباد پبلک پالیسی چیئرمین جوائنٹ چیفس ا ف اسٹاف سفارت کاری سمپوزیم مکالمے نیشنل یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کہ پاکستان

پڑھیں:

ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان نے شرم الشیخ میں شرکت نہ کرنے کی وجہ بتا دی

اسلامی جمہوریہ ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان نے شرم الشیخ اجلاس میں شرکت نہ کرنے کی وجہ بتاتے ہوئے کہا کہ یہ اجلاس حقیقی معنوں میں بین الاقوامی نہیں تھا جبکہ ایران کی جانب سے اجلاس میں شرکت نہ کرنے کا مطلب سفارتکاری کا موقع ضائع کر دینا بھی نہیں ہے۔ اسلام ٹائمز۔ اسلامی جمہوریہ ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان اسماعیل بقائی نے ریڈیو گفتگو سے بات چیت کرتے ہوئے شرم الشیخ اجلاس اور دیگر علاقائی اور بین الاقوامی ایشوز کے بارے میں ایران کا سرکاری موقف واضح کیا ہے۔ انہوں نے پروگرام کے شروع میں ایران کی جانب سے شرم الشیخ اجلاس میں شرکت نہ کرنے کے فیصلے کے بارے میں کہا: "یہ اجلاس حقیقی معنوں میں بین الاقوامی نہیں تھا اور نہ ہی اقوام متحدہ کی زیر نگرانی منعقد ہوا تھا جبکہ اس میں تمام ممالک کو شرکت کی دعوت بھی نہیں دی گئی تھی۔ اس اجلاس میں مخصوص ممالک یا بین الاقوامی تنظیموں سے کل تیس کے قریب وفد شریک تھے۔ چین اور روس سمیت بہت سے ممالک کو شرکت کی دعوت بھی نہیں دی گئی تھی۔" انہوں نے اسلامی جمہوریہ ایران کی اولین ترجیح غزہ میں بے گناہ فلسطینیوں کا قتل عام اور نسل کشی کی روک تھام قرار دیا اور کہا: "ہم نے ہمیشہ سے اس بات پر زور دیا ہے کہ انسانی سانحے کا خاتمہ، جلاوطن فلسطینیوں کی واپسی، غزہ کی عوام کو پناہ گاہیں فراہم کرنا اور غاصب صیہونی فوج کا انخلاء ایجنڈے میں سرفہرست ہونا چاہیے۔ یہ سانحہ جو گذشتہ دو سال تک انجام پایا ہے صرف بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی ہی نہیں بلکہ اخلاق اور انسانیت کی بھی کھلی خلاف ورزی تھی۔"
 
ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان نے اس سوال کے جواب میں کہ کیا شرم الشیخ اجلاس میں شرکت نہ کرنے کا مطلب سفارت کاری کا ایک موقع گنوا دینا نہیں تھا؟ کہا: "بالکل بھی ایسا نہیں ہے اور بین الاقوامی سطح پر سفارت کاری صرف اجلاسوں میں شرکت تک محدود نہیں ہوتی۔ بعض اوقات درست اور دقیق جائزے کے بغیر کسی اجلاس میں شرکت ملک کی پوزیشن کو نقصان پہنچنے کا باعث بنتی ہے۔ ہم پر صرف چند ماہ قبل امریکہ نے غیر قانونی اور مجرمانہ فوجی حملہ کیا ہے جبکہ غاصب صیہونی رژیم نے بھی امریکہ کی جانب سے سبز جھنڈی دکھائے جانے پر اور اس کے تعاون سے ایران پر جارحیت کی ہے۔ لہذا فطری بات ہے کہ ہم ایسے اجلاس میں شرکت نہیں کر سکتے جس کی سربراہی ایسے شخص کے ہاتھ میں ہو جو اس مجرمانہ جارحیت پر فخر کا اظہار کرتا ہے۔" اسماعیل بقائی نے خطے میں امن منصوبے سے متعلق تاریخی تحفظات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا: "گذشتہ ایک صدی کے دوران مسئلہ فلسطین کے بارے میں کئی امن منصوبے پیش کیے جا چکے ہیں لیکن ان سب کا نتیجہ فلسطینی عوام کے حقوق کے مزید ضیاع کی صورت میں ظاہر ہوا ہے۔ آج ہم انہیں کے نتائج بھگت رہے ہیں جن میں قومی صفایا کا عمل، 70 ہزار سے زیادہ بے گناہ انسانوں کا قتل اور 90 فیصد غزہ کا مٹی کے ڈھیر میں تبدیل ہو جانا شامل ہیں۔ جب تک فلسطینی قوم کا اپنی تقدیر خود واضح کرنے کا حق نہیں مانا جاتا اس وقت تک حقیقی امن پیدا نہیں ہو سکتا۔"
 
اسلامی جمہوریہ ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان اسماعیل بقائی نے اس بات کی وضاحت کرتے ہوئے کہ سفارت کاری میں تعطل پیدا نہیں ہو گا، مزید کہا: "اسلامی جمہوریہ ایران نے گذشتہ چند دہائیوں کے دوران شاید ہر دوسرے ملک سے زیادہ سفارت کاری انجام دی ہے۔ ہم نے اپنے قومی مفادات کے تحفظ اور عالمی امن اور سلامتی کے فروغ کے لیے ہمیشہ سے سفارت کاری کا استعمال کیا ہے۔ یہ حقیقت کہ ہمیں سفارت کاری کے ایک عمل کے دوران غیر قانونی فوجی جارحیت کا نشانہ بنایا گیا ہے، تاریخ میں ثبت ہو جائے گی۔ دوسری طرف ایرانی قوم نے اپنی ملکی سالمیت کا دفاع کر کے ثابت کر دیا ہے کہ وہ ضرورت پڑنے پر پوری طاقت سے اپنا دفاع کرنا جانتی ہے۔ سفارت کاری کبھی بھی تعطل کا شکار نہیں ہو گی اور آئندہ بھی ہم ملکی مفادات کے تناظر میں اس کا استعمال جاری رکھیں گے۔" انہوں نے آخر میں ایک بار پھر بین الاقوامی سطح پر اسلامی جمہوریہ ایران کے مستقل اور اصولی موقف پر زور دیتے ہوئے قومی مفادات کے تحفظ کے لیے وزارت خارجہ کی سرگرمیوں کو سراہا۔

متعلقہ مضامین

  • پاکستان امن و استحکام کے فروغ میں کلیدی کردار ادا کرتا رہے گا: جنرل ساحر شمشاد
  • پاکستان علاقائی امن اور استحکام کے فروغ میں کلیدی کردار ادا کرتا رہے گا، چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی
  • دنیا کو محاذ آرائی کے بجائے تعاون کی راہ اپنانا ہوگی، جنرل ساحر شمشاد مرزا
  • پاکستان علاقائی امن اور استحکام کیلیے کلیدی کردار ادا کرتا رہے گا، چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف
  • سپریم کورٹ میں بنیادی حقوق پر سمپوزیم، سیکریٹری جنرل مسلم ورلڈ لیگ کی سپریم کورٹ آمد
  • زیادہ بارش آتا ہے تو زیادہ پانی آتا ہے‘جسٹس جمال مندوخیل کا ایڈیشنل اٹارنی جنرل سے مکالمہ
  • ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان نے شرم الشیخ میں شرکت نہ کرنے کی وجہ بتا دی
  • چیئرمین سینیٹ سے مسلم ورلڈ لیگ کے سیکرٹری جنرل ڈاکٹر محمد بن عبدالکریم العیسی کی ملاقات،باہمی دلچسپی کے امور پرتبادلہ خیال
  • چین نے ہمیشہ سری لنکا کو اپنی ہمسایہ سفارت کاری میں ترجیح دی ہے، چینی صدر