گرین لینڈ،پانامااور کینیڈا،امریکا کے نئے اہداف ہیں؟
اشاعت کی تاریخ: 28th, January 2025 GMT
وائٹ ہائوس میں واپسی سے صرف چندہفتے قبل ٹرمپ نے ڈنمارک کے زیرکنٹرول جزیرے گرین لینڈاورپاناماکینال کی ملکیت حاصل کرنے کے لئے فوجی مداخلت کے امکان کے بارے میں بات کر کے اقوامِ عالم کوبے چین کردیا۔ٹرمپ نے ان دونوں علاقوں کو امریکاکی اقتصادی سلامتی کے لئے انتہائی اہم قراردیاہے۔صرف یہ ہی نہیں بلکہ ٹرمپ نے یہ بھی کہاکہ وہ کینیڈاکوامریکامیں شامل کرنے کے لئے معاشی دباؤاستعمال کرنے سے نہیں ہچکچائیں گے۔
ٹرمپ نے2019ء میں اپنے پہلے دورِ صدارت میں ڈنمارک کے ایک خودمختاراوردنیاکے سب سے بڑے جزیرے گرین لینڈکو خریدنے کااظہارکیاتھالیکن اب انہوں نے قصر سفید میں قدم رکھنے سے پہلے ہی ایک قدم بڑھاتے ہوئے گرین لینڈپرکنٹرول حاصل کرنے کے لئے امریکاکی اقتصادی یافوجی طاقت استعمال کرنے کے امکان کومستردنہیں کیاجس کے جواب میں گرین لینڈکے وزیر اعظم میوٹ ایگیڈنے واضح طورپرٹرمپ کومتنبہ کیاہے کہ گرین لینڈاس کے لوگوں کاہے اوریہ برائے فروخت نہیں ہے اوریورپی یونین نے ڈینش کے علاقائی تحفظ مؤقف کی یقین دہانی کروائی ہے۔
ٹرمپ نے7جنوری کوایک پریس کانفرنس کے دوران یہ تک کہاتھاکہ گرین لینڈ کی ضرورت معاشی وجوہات کی وجہ سے ہے اس لئے وہ گرین لینڈکاکنٹرول حاصل کرنے کے لئے عسکری طاقت کے استعمال پربھی غورکرسکتے ہیں۔ٹرمپ کاباربار توجہ دیناظاہر کرتاہے کہ ان کے لئے اس معاملے کی اہمیت کافی بڑھ چکی ہے لیکن آخراس کی وجہ کیاہے؟ماہرین کاماننا ہے کہ اصل وجہ وہ معدنیات کاخزانہ ہے جوگرین لینڈمیں موجودہے۔
تاریخی اعتبارسے امریکی حکام اس خطے کو سٹریٹجک اہمیت کی وجہ سے توجہ دیتے آئے ہیں۔ روس سے قربت کی وجہ سے سردجنگ کے دوران اسے یورپ اورشمالی امریکاکے سمندری تجارتی راستے کومحفوظ بنانے کے لئے اہم سمجھا گیا۔امریکی فوج نے دہائیوں تک یہاں ایک اڈہ قائم رکھاجسے بیلسٹک میزائلوں پرنظررکھنے کے لئے استعمال کیا جاتارہاتاہم2023ء میں چھپنے والی ایک رپورٹ میں جیولوجیکل سروے آف ڈنمارک اورگرین لینڈ نے تخمینہ پیش کیاکہ جزیرے پر38معدنیات بڑی مقدار میں موجودہیں جن میں کاپر،گریفائیٹ، نیوبیئم ، ٹائٹینیئم، روڈیئم شامل ہیں ۔ اس کے علاوہ نایاب معدنیات جیساکہ نیوڈیمیئم اورپریسیوڈائمیئم جوالیکٹرک گاڑیوں کی موٹر اور ونڈٹربائن بنانے میں کام آتی ہیں،بھی پائی گئی ہیں۔
مشیگن یونیورسٹی کے پروفیسرایڈم سائمن کے مطابق ’’گرین لینڈمیں دنیاکی سب سے نایاب معدنیات کا عالمی طورپر25فیصدحصہ موجود ہو سکتا ہے‘‘ ۔اگریہ دعویٰ درست ہے تو مقدارکے حساب سے یہ15لاکھ ٹن بنتاہے۔یادرہے کہ توانائی کی بدلتی ہوئی عالمی ضرورت کے بیچ نایاب معدنیات کاحصول اہم ہوچکاہے جبکہ انہیں موسمیاتی تبدیلی کا مقابلہ کرنے کیلئےبھی ضروری سمجھاجا رہاہے ۔ بڑی عالمی طاقتیں دنیابھرمیں ایسی معدنیات کی بڑی کانوں کاکنٹرول حاصل کرنے کی کوششیں کررہی ہیں اورایسے میں تنازعات بھی جنم لے رہے ہیں۔
چین اس وقت ان معدنیات کی مارکیٹ کا سب سے بڑاکھلاڑی ہے جوایک تہائی حصے پر کنٹرول رکھتا ہے۔اسی وجہ سے چین کے سیاسی اورمعاشی اثرورسوخ میں بھی اضافہ ہواہے ۔ گرین لینڈمیں اس وقت دوکمپنیاں نایاب معدنیات پانے پرکام کررہی ہیں جن میں سے ایک کمپنی میں چینی سرکاری کمپنی کی بھاری سرمایہ کاری ہے۔اب سوال یہ ہے کہ یہ غیر معمولی صورتحال کیارخ اختیار کرسکتی ہے جس میں نیٹوکے دواہم اتحادی آمنے سامنے آکھڑے ہوئے ہیں۔یہ وہ علاقہ ہے کہ جس کا 80فیصدرقبہ برف سے ڈھکا ہواہے لیکن یہاں معدنی وسائل اتنی وافرمقدارمیں موجودہیں کہ جن پرسب کی نظرہے اوریہ حالات اس گرین لینڈکی56ہزارآبادی کی آزادی کی امنگ کوکیسے متاثرکرسکتے ہیں جو300 سال سے ڈنمارک کے زیرتسلط ہے۔آئیے ہم گرین لینڈکے مستقبل کے حوالے سے چارامکانات پرایک نظرڈالتے ہیں۔
گرین لینڈسے متعلق ٹرمپ کی حالیہ خواہش پرکچھ قیاس آرائیاں کی جارہی ہیں کہ ٹرمپ کے بیانات محض دکھاواہوسکتے ہیں اور ان کی جانب سے ایسااس لیے کیاجارہاہے کہ ڈنمارک کواس کی ترغیب دی جائے کہ وہ روس اورچین کی جانب سے خطے میں لاحق اثرورسوخ بڑھانے کے خطرے کے پیش نظرگرین لینڈ کی سکیورٹی میں اضافہ کرے۔گذشتہ مہینے ڈنمارک نے آرکٹک کے لئے ڈیڑھ ارب ڈالرکے نئے فوجی پیکج کا اعلان کیا۔اس اعلان کی تیاری ٹرمپ کے بیانات سے پہلے کی گئی تھی تاہم ٹرمپ کے بیانات کے چندگھنٹے بعد کیے جانے والے اس اعلان کوڈنمارک کی وزیردفاع نے ’’قسمت کاکھیل ‘‘قراردیا۔
ڈنمارک کے پولیٹکن اخبارکی چیف پولیٹیکل نامہ نگارایلزبتھ سوین کاکہناہے کہ ’’ٹرمپ نے جوکہااس میں اہم بات یہ تھی کہ ڈنمارک کوآرکٹک میں اپنی ذمہ داریاں پوری کرنی ہوں گی ورنہ اسے امریکاکوایسا کرنے کی اجازت دینی ہوگی‘‘۔رائل ڈینش ڈیفنس کالج کے ایسوسی ایٹ پروفیسر مارک جیکبسن کاخیال ہے کہ یہ ٹرمپ کا ’’امریکی صدارت سنبھالنے سے پہلے ایک مؤقف اپنانے کا معاملہ ہے جبکہ گرین لینڈ اس موقع کوآزادی کی طرف ایک اہم قدم کے طورپراستعمال کرے گاتاکہ مزید بین الاقوامی توجہ حاصل کی جاسکے۔ لہذا اگر ٹرمپ اب گرین لینڈ میں دلچسپی کھوبھی دیتے ہیں توبھی انہوں (ٹرمپ) نے یقینی طورپراس مسئلے کواجاگرکیا ہے۔تاہم گرین لینڈ کی آزادی کئی برسوں سے ایجنڈے پرہے اور کچھ کا کہنا ہے کہ یہ بحث مخالف سمت میں جا سکتی ہے۔
جیساکہ گزشتہ چنددنوں گرین لینڈکے وزیراعظم اپنے بیانات میں زیادہ پرسکون ہوگئے ہیں۔ گویاوہ گرین لینڈ کی آزادی پر رضامندہو رہے ہیں لیکن ایسافوری طورپرممکن نہیں۔ گرین لینڈمیں اتفاق رائے ہے کہ وہ بالآخرآزادی حاصل کرلے گااوریہ بھی کہ اگرگرین لینڈ اپنی آزادی کے حق میں ووٹ دیتاہے توڈنمارک اسے قبول کرے گااوراس کی توثیق بھی کرے گا۔تاہم اس بات کاامکان بھی نہیں ہے کہ گرین لینڈ عوام کیلئے صحت کی خدمات اورفلاحی سکیموں کے حوالے سے ڈنمارک سے ملنے والی سبسڈی کے مسلسل حصول کی ضمانت تک آزادی کے حق میں ووٹ دے۔
ڈنمارک کے انسٹیٹیوٹ فارانٹرنیشنل سٹڈیز کے مطابق’’اگرچہ گرین لینڈکے وزیراعظم ناراض ہوسکتے ہیں لیکن اگروہ حقیقت میں ریفرنڈم کااعلان کرتے ہیں تو انہیں گرین لینڈکی معیشت کو بچانے کے لئے ایک مشکل وقت کاسامناکرنا پڑے گااورفلاحی سکیموں کے حوالے سے ٹھوس بیانیے کی ضرورت ہوگی‘‘۔اس مسئلے پرایک ممکنہ حل یہ بھی ہوسکتاہے کہ یہ جزیرہ الحاق کی جانب بڑھے جیساکہ اس سے قبل امریکانے بحرالکاہل کے ممالک مارشل آئی لینڈز،مائیکرونیشیا اورپالاکے ساتھ کیاہے۔
ڈنمارک نے اس سے قبل گرین لینڈ اور فیروجزائر دونوں کیلئیایسے الحاق اوران کی حیثیت کی اس تبدیلی کی مخالفت کی تھی لیکن ڈنمارک کی موجودہ وزیراعظم میٹ فریڈرکسن یقینی اورمکمل طورپراس کے خلاف نہیں ہیں۔ گرین لینڈ سے متعلق ڈنمارک کی سوچ اورنظریہ 20 سال پہلے کی نسبت بہت مختلف ہے۔ڈنمارک اب اپنی ذمہ داری سمجھنے لگاہے اوران پرتوجہ دینے کی بھی کوشش کررہاہے۔یہی وجہ ہے کہ حالیہ بات چیت فریڈریکسن کویہ کہنے پرآمادہ کرسکتی ہے کہ ڈنمارک کوآرکٹک میں رکھنابہتر ہے سوگرین لینڈکے ساتھ کچھ تعلق برقرار رکھا جاناچاہیے،چاہے وہ کمزورہی کیوں نہ ہولیکن اگرگرین لینڈڈنمارک سے چھٹکارا حاصل کرنے میں کامیاب بھی ہوجاتا ہے توحالیہ برسوں میں یہ واضح ہوگیاہے کہ وہ امریکا سے چھٹکاراحاصل نہیں کرسکتا۔ دوسری عالمی جنگ میں اس جزیرے پرقبضہ کرنے کے بعدامریکیوں نے درحقیقت اس جزیرے کوکبھی چھوڑاہی نہیں اورامریکا اس جزیرے کواپنی سلامتی اورمستقبل کے لئے اہم سمجھتاہے۔
1951ء کے معاہدے نے اصل میں گرین لینڈ پرڈنمارک کی خودمختاری قائم کی تاہم درحقیقت اس معاہدے کی مددسے امریکاوہ سب حاصل کرنے میں کامیاب ہواکہ جووہ چاہتا تھا۔گرین لینڈکے حکام امریکاکے کردارکے بارے میں گذشتہ دوامریکی صدور کی انتظامیہ سے رابطے میں تھے اوروہ جانتے ہیں کہ امریکااس جزیرے سے کبھی نہیں جائے گا۔
(جاری ہے)
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: گرین لینڈمیں گرین لینڈ کی کہ گرین لینڈ کرنے کے لئے ڈنمارک کی ڈنمارک کے ہے کہ یہ کی وجہ
پڑھیں:
دورہ نیوزی لینڈ؛ تماشائیوں سے کیوں لڑے، خوشدل نے راز سے پردہ اٹھادیا
پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل) میں کراچی کنگز کی نمائندگی کرنیوالے خوشدل شاہ نے نیوزی لینڈ میں شائقین کیساتھ ہوئی لڑائی کے راز سے پردہ اٹھادیا۔
ایک نجی ٹی وی چینل کو دیے گئے انٹرویو میں قومی ٹیم کے آل راؤنڈر خوشدل شاہ نے فینز کی جانب سے پرچی پُکارے جانے پر کہا کہ میں نہ کسی کرکٹر کا بیٹا ہوں، نہ سیاستدان کا بھانجا! اور کوئی بھی میرا رشتہ دار نہیں جو مجھے یہاں تک لایا ہو۔
انہوں نے کا کہا کہ میں ایک عام گھرانے سے تعلق رکھتا ہوں، لوگوں کو میری پچھلی پرفارمنسز دیکھنی چاہیں، ٹیم میں جگہ بنانے کیلئے محنت کی ہے، کسی کرکٹر یا سیاستدان کا رشتہ دار نہیں جو مجھے کوئی پرچی بلا سکے۔
مزید پڑھیں: تیسرا ون ڈے؛ خوشدل شاہ فینز کے طنز پر بھڑک اُٹھے، تصاویر و ویڈیو وائرل
خوشدل شاہ نے کہا کہ نیوزی لینڈ میں تماشائیوں کی جانب سے گالیاں دی جارہیں تھی، میں سالوں سے برداشت کررہا ہوں لیکن جب بات میرے ملک یا والدین کی ہو، تو خاموش نہیں رہ سکتا، اگر دوبارہ ایسا ہوا، تو ویسا ہی ردعمل دوں گا۔
مزید پڑھیں: خوشدل شاہ نے شائقین پر کیوں حملہ کیا، وجہ سامنے آگئی؟
انہوں نے ٹی20 میں جلد وکٹ گنوانے کے سوال پر کہا کہ کبھی میرے 25 رنز ٹیم کو جتوا دیتے ہیں جبکہ سینچری راہیگاں چلی جاتی ہے، ہمیشہ ٹیم کیلئے کھیلتا ہوں۔
واضح رہے کہ دورہ نیوزی لینڈ کے دوران خوشدل شاہ نے سیریز کے تیسرے اور آخری ون ڈے میچ میں خوشدل شاہ فینز کی جانب حملہ کرنے کیلئے بڑھے تھے تاہم سیکیورٹی اہلکاروں اور کھلاڑیوں نے انہیں روک لیا اور بیچ بچاؤ کرایا تھا۔
مزید پڑھیں: "میں تمہیں مار دوں گا" بھارتی ہیڈکوچ کو قتل کی دھمکی
پی سی بی ترجمان کا کہنا ہے کہ غیر ملکی شائقین نے گراؤنڈ میں موجود کرکٹرز بارے نازیبا الفاظ ادا کیے، پاکستان مخالف آوازیں کسنے پر کرکٹر خوشدل شاہ نے غیر ملکی شائقین کو منع کیا۔
منع کرنے پر افغان شائقین نے پشتو میں مذید نازیبا الفاظ ادا کیے، دو افغان شائقین نے خوشدل شاہ سے ہاتھا پائی کی کوشش بھی کی، بعدازاں پاکستانی ٹیم کی شکایت پر 2 غیر ملکی شائقین کو سٹیڈیم سے باہر نکال دیا گیا۔