یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی نے ایک انٹرویو میں سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ پر الزام لگایا ہے کہ انہوں نے الاسکا سمٹ کے دوران روسی صدر ولادیمیر پیوٹن کو وہ سب کچھ دیا جو وہ چاہتے تھے۔ اس بیان کو ماہرین نے زیلنسکی کے لیے سیاسی طور پر خطرناک قرار دیا ہے۔

تجزیہ کاروں کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ ذاتی سطح پر کمزور یا جھکنے کے طعنے کو برداشت نہیں کرتے۔ ماضی میں بھی ایسا ہوا ہے کہ جو لوگ ٹرمپ کو کمزور کہتے ہیں وہ ان کے سخت ردعمل کا سامنا کرتے ہیں۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ یوکرین اس وقت سب سے زیادہ امریکی مدد پر انحصار کر رہا ہے اور اگر ٹرمپ کو ناراض کیا گیا تو یہ امداد خطرے میں پڑ سکتی ہے۔

یہ بھی پڑھیے ولادیمیر زیلنسکی سے تلخ کلامی کے بعد ڈونلڈ ٹرمپ کا یوکرین کی امداد روکنے کا فیصلہ

ڈونلڈ ٹرمپ کئی بار واضح کر چکے ہیں کہ وہ یوکرین جنگ ختم کرنا چاہتے ہیں اور امریکا کو اس تنازع سے باہر نکالنے کے حامی ہیں۔ ان کے نزدیک روس کے ساتھ براہِ راست مذاکرات ہی آگے بڑھنے کا واحد راستہ ہیں۔

دوسری جانب زیلنسکی مسلسل ہتھیاروں اور مزید پابندیوں کا مطالبہ کر رہے ہیں، جس سے جنگ طویل ہو رہی ہے۔

تجزیے میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ یوکرین کے عوام جنگ سے تنگ آچکے ہیں۔ ایک حالیہ سروے کے مطابق صرف 11 فیصد عوام جنگ کو غیرمشروط جاری رکھنے کے حق میں ہیں جبکہ اکثریت مذاکرات چاہتی ہے۔

یہ بھی پڑھیں روس یوکرین علاقائی تنازع: زیلنسکی، پیوٹن سے براہ راست مذاکرات کے لیے تیار

ماہرین کے مطابق زیلنسکی کا یہ بیان وقتی طور پر یورپی دارالحکومتوں میں پذیرائی حاصل کرسکتا ہے، لیکن اس سے امریکا کے ساتھ تعلقات متاثر ہونے کا خدشہ ہے، جو یوکرین کے لیے سب سے بڑا حمایتی ملک ہے۔ اگر زیلنسکی نے ٹرمپ کو مزید ناراض کیا تو یہ ان کے لیے سخت نقصان دہ ثابت ہوسکتا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

امریکا امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ روس یوکرین یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: امریکا امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ یوکرین یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی ڈونلڈ ٹرمپ یوکرین کے کے لیے

پڑھیں:

ٹرمپ کا وفاقی انتخابات سے متعلق حکم نامے کا اہم حصہ کالعدم قرار

امریکی عدالت نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے وفاقی انتخابات سے متعلق حکم نامے کے ایک اہم حصے کو کالعدم قرار دے دیا۔

فیصلے کے مطابق شہریوں سے ووٹ ڈالنے سے قبل شہریت کا ثبوت طلب نہیں کیا جاسکے گا، امریکی وفاقی جج کا کہنا ہے کہ صدرِ کو وفاقی سطح پر ووٹنگ کے لیے ایسی شرط عائد کرنے کا آئینی اختیار حاصل نہیں ہے۔

واضح رہے کہ مارچ میں ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے ایک ایگزیکٹو آرڈر کے ذریعے ووٹ ڈالنے کے لیے امریکی شہری ہونے کا ثبوت لازمی قرار دیا تھا۔ تاہم عدالت نے اس فیصلے کو مسترد کر دیا، عدالت کا کہنا ہے کہ امریکی صدر کو ووٹنگ کے لیے وفاقی سطح پر ایسی شرط عائد کرنے کا اختیار نہیں ہے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ عدالتی فیصلہ آئندہ صدارتی انتخابات سے قبل انتخابی قوانین پر جاری بحث کو مزید شدت دے سکتا ہے۔

انٹرنیشنل میڈیا کے مطابق  امریکا نے یوکرین کو طویل فاصلے تک مار کرنے والے ٹوماہاک میزائل فراہم کرنے کی منظوری دے دی ہے تاہم حتمی فیصلہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کریں گے۔

متعلقہ مضامین

  • مسیحیوں کے قتل عام کا الزام، ٹرمپ کی نائیجیریا میں فوجی کارروائی کی دھمکی
  • ڈونلڈ ٹرمپ نے مالی سال 2026ء کیلئے تارکین وطن کو ویزا دینے کی حد مقرر کر دی
  • ڈونلڈ ٹرمپ اور شی جن پنگ کی ملاقات، اقتصادی و تجارتی تعاون پر تبادلہ خیال
  • جہلم ویلی، امتحانی نتائج میں فیل ہونے پر طالب علم کی خودکشی
  • میرے کیریئر کو سب سے زیادہ نقصان وقار یونس نے پہنچایا: عمر اکمل کا سابق ہیڈ کوچ پر سنگین الزام
  • ٹرمپ کا وفاقی انتخابات سے متعلق حکم نامے کا اہم حصہ کالعدم قرار
  • امریکی سینیٹ نے ٹرمپ انتظامیہ کے مختلف ممالک پر عائد ٹیرف کو مسترد کردیا
  • ایران کا امریکا پر جوہری دوغلا پن کا الزام، ٹرمپ کے جوہری تجربات کے اعلان کی مذمت
  • قطری وزیراعظم نے جنگ بندی کی خلاف ورزی کا الزام فلسطینی گروہ پر عائد کردیا
  • امریکا: شٹ ڈاؤن سے 4 کروڑ افراد کے خوراک سے محروم ہونے کا خدشہ