ڈونلڈ ٹرمپ کے قتل کی کوشش کے مقدمے میں ملزم رائن راؤتھ کا اپنا مقدمہ خود لڑنے کا فیصلہ
اشاعت کی تاریخ: 9th, September 2025 GMT
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ پر گزشتہ سال گالف کورس میں مبینہ قتل کی کوشش کرنے والے ملزم رائن ویسلی راؤتھ کے خلاف مقدمے کی کارروائی جاری ہے۔ 59 سالہ راؤتھ نے پیر کو جیوری کی تشکیل کے دوران 60 ممکنہ جیوری ممبران کے سامنے خود کو متعارف کیا۔
راؤتھ پر 5 سنگین الزامات ہیں جن میں اس وقت کے صدارتی امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ کو قتل کرنے کی کوشش اور غیر قانونی اسلحہ رکھنے کے الزامات شامل ہیں۔ اگر جرم ثابت ہوا تو اسے عمر قید کی سزا ہو سکتی ہے۔ اس نے اپنے وکلا کو فارغ کر کے خود ہی مقدمہ لڑنے کا فیصلہ کیا ہے۔
یہ بھی پڑھیے: ٹرمپ کا واشنگٹن میں قتل کے ملزمان کے لیے سزائے موت بحال کرنے کا اعلان
استغاثہ کے مطابق راؤتھ نے مہینوں منصوبہ بندی کے بعد 15 ستمبر 2024 کو فلوریڈا کے پام بیچ میں ٹرمپ کے گالف کورس پر جھاڑیوں میں چھپ کر حملہ کرنے کی کوشش کی۔ ایک سیکریٹ سروس اہلکار نے وقت پر رائفل دیکھی اور فائرنگ کی جس کے بعد راؤتھ موقع سے فرار ہوا لیکن بعد میں گرفتار کر لیا گیا۔
پراسیکیوشن کا کہنا ہے کہ راؤتھ نے فوجی طرز کی رائفل خریدی اور ٹرمپ کی انتخابی ریلیوں پر نظر رکھی۔ ایک خط میں اس نے اپنی ناکام کوشش کا ذکر کرتے ہوئے لکھا یہ ٹرمپ کے قتل کی کوشش تھی لیکن میں ناکام رہا۔ اب یہ کام تم پر ہے۔ جو مکمل کرے گا، اسے 1.
یہ بھی پڑھیے: سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ’قتل کی ایک اور کوشش‘ ناکام، حملہ آور گرفتار
جج ایلین کینننے راؤتھ کو اپنے دفاع کی اجازت دی ہے مگر سخت حدود بھی طے کر دی ہیں تاکہ وہ عدالت میں افراتفری نہ پھیلائے۔ ابتدائی دلائل بدھ یا جمعرات کو متوقع ہیں جبکہ مقدمہ 2 سے 4 ہفتے جاری رہ سکتا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
ڈونلڈ ٹرمپ عدالت قتل مقدمہذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: ڈونلڈ ٹرمپ عدالت قتل ڈونلڈ ٹرمپ کی کوشش ٹرمپ کے قتل کی
پڑھیں:
کراچی: بارودی مواد کے مقدمے کے ملزمان کی رہائی کا حکم
—فائل فوٹواسپیشل ڈیوٹی مجسٹریٹ غربی کراچی نے بارودی مواد برآمدگی کے مقدمے میں گرفتار کالعدم تنظیم سے تعلق رکھنے والے ملزمان سرمد علی اور غنی امان چانڈیو کو رہا کرنے کا حکم دے دیا۔
بارودی مواد برآمدگی کے مقدمے میں سی ٹی ڈی حکام نے سخت سیکیورٹی میں کالعدم تنظیم سے تعلق رکھنے والے ملزمان کو بکتر بند گاڑی میں چہرہ ڈھانپ کر عدالت میں پیش کیا۔
عدالت نے ملزمان سرمد علی اور غنی امان چانڈیو کو رہا کرنے کا حکم دے دیا اور کہا کہ دونوں ملزمان کو ضابطہ فوجداری کے سیکشن 63 کے تحت رہا کرنے کا حکم دیا جاتا ہے اور پولیس کی ایک روزہ راہداری ریمانڈ کی استدعا مسترد کی جاتی ہے۔
سی ٹی ڈی حکام نے عدالت کو بتایا کہ ملزمان کو حساس ادارے کی معاونت سے مچھر کالونی سے گرفتار کیا گیا ہے، ملزمان سے 2 دستی بم اور بارودی مواد برآمد ہوا ہے، ملزمان کالعدم ایس آر اے میں نوجوانوں کو بھرتی کر کے دہشت گردی کی ترغیب دیتے تھے۔
دورانِ سماعت کراچی بار کے صدر عامر وڑائچ سمیت دیگر وکلاء رہنما بھی وکلائے صفائی کے ہمراہ عدالت میں پیش ہوئے۔
وکلائے صفائی نے ملزمان کو مقدمے سے ڈسچارج کرنے کی درخواست دائر کی۔
ملزمان کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ غنی امان چانڈیو کو اسپتال سے گرفتار کیا گیا ہے، سی ٹی ڈی کی جانب سے بدنیتی کی بنیاد پر مقدمہ درج کیا گیا ہے، تمام شواہد موجود ہیں کہ غنی امان چانڈیو کو اسپتال سے غیر قانونی طور پر گرفتار کیا گیا۔
جس پر عدالت نے وکلائے صفائی کی درخواست منظور کر لی اور دونوں ملزمان کو ضابطہ فوجداری کی دفعہ 63 کے تحت مقدمے سے ڈسچارج کر دیا۔