اسرائیل کی زمینی کارروائی جاری، غزہ میں انٹرنیٹ اور فون سروسز معطل
اشاعت کی تاریخ: 18th, September 2025 GMT
اسرائیلی فوج کی کارروائیوں کے دوران غزہ کی پٹی میں انٹرنیٹ اور فون لائنز مکمل طور پر بند ہوگئیں۔ فلسطینی ٹیلی کمیونیکیشن کمپنی کے مطابق یہ تعطل جاری جارحیت اور مرکزی نیٹ ورک روٹس کو نشانہ بنانے کے باعث پیدا ہوا۔
رہائشیوں نے بتایا کہ اسرائیلی ٹینک غزہ سٹی کے کئی علاقوں میں داخل ہو گئے ہیں، خصوصاً شیخ رضوان اور تل الحوا میں شدید بمباری کے بعد۔ مقامی حکام کے مطابق جمعرات کو صرف غزہ سٹی میں 9 سمیت کم از کم 14 فلسطینی جاں بحق ہوئے۔
مزید پڑھیں: اسپین نے غزہ میں اسرائیلی جرائم کی تحقیقات کی منظوری دے دی
اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ وہ غزہ سٹی میں دہشتگرد ڈھانچے کو تباہ کرنے اور جنگجوؤں کو ختم کرنے کی کارروائیاں تیز کر رہی ہے، تاہم ٹیلی کمیونیکیشن بلیک آؤٹ یا ٹینکوں کی پیش قدمی پر کوئی تبصرہ نہیں کیا گیا۔
غزہ کے دیگر جنوبی علاقوں خان یونس اور رفح میں بھی فوجی آپریشن جاری ہے، جب کہ لاکھوں بے گھر افراد سخت حالات کے باوجود شہر میں رہنے پر مجبور ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسرائیلی فوج انٹرنیٹ اور فون سروسز معطل زمینی کارروائی غزہ.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اسرائیلی فوج انٹرنیٹ اور فون سروسز معطل زمینی کارروائی
پڑھیں:
سندھ بلڈنگ ،پی ای سی ایچ ایس میں خلاف ضابطہ تعمیرات جاری
رہائشی پلاٹوں کو تجارتی مراکز میں بدلنے سے علاقے کی اصل شناخت تبدیل
اسسٹنٹ ڈائریکٹر آصف شیخ اور بلڈنگ مافیا گٹھ جوڑ ، انسپیکشن کا فقدان
کراچی ضلع شرقی کے معروف رہائشی علاقے پی ای سی ایچ ایس میں سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کے اسسٹنٹ ڈائریکٹر آصف شیخ اور بلڈنگ مافیا گٹھ جوڑ کے بعد رہائشی پلاٹوں پر کمرشل تعمیرات کی چھوٹ دے دی گئی ہے ، بلڈنگ قوانین کی دھجیاں بکھیرتے ہوئے بلاک 6کے پلاٹ نمبر 61 ۔ای پر خلاف ضابطہ تعمیرات کا سلسلہ، عوامی شکایات کے باوجود جاری ہے ۔جرأت سروے ٹیم سے بات کرتے ہوئے علاقہ مکینوں کا کہنا ہے کہ متعدد رہائشی پلاٹوں کو من مانے طریقے سے تجارتی مراکز، دفاتر اور ریستورانوں میں تبدیل کیا جا رہا ہے ، جس سے نہ صرف علاقے کی رہائشی خوبصورتی متاثر ہو رہی ہے بلکہ بنیادی ڈھانچے پر بھی منفی اثرات مرتب ہو رہے ہیں۔ مقامی رہائشیوں کے مطابق، غیرقانونی تعمیرات کی وجہ سے پارکنگ کے شدید مسائل، پانی اور بجلی کی قلت، نکاسی آب کے نظام پر دباؤ اور شور کی آلودگی میں اضافہ ہوا ہے۔ ان کا دعویٰ ہے کہ ایس بی سی اے کے اہلکار وقتاً فوقتاً انہدامی کارروائی کے نام پر آتے ہیں مگر موثر کارروائی کے بغیر مٹھیاں گرم کر کے نمائشی توڑ پھوڑ کرنے کے بعد واپس چلے جاتے ہیں، جس سے تعمیراتی مافیا کو مزید تقویت ملتی ہے ۔ شہریوں کا مطالبہ ہے کہ سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کے ڈائریکٹر جنرل فوری طور پر ضلع شرقی کے لیے ایک خصوصی ٹاسک فورس تشکیل دے کر پی ای سی ایچ ایس سمیت تمام علاقوں میں غیرقانونی تعمیرات کے خلاف مہم چلائیں اور ضابطوں کی خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف سخت کارروائی کرتے ہوئے غیر قانونی عمارتوں کو روکنے کے لئے ٹھوس اقدامات عمل میں لائیں۔ان کا کہنا ہے کہ محض نوٹس جاری کرنے سے مجرمانہ سرگرمیاں بند نہیں ہوں گی، بلکہ عملی کارروائی کا مظاہرہ کرنا ہوگا۔دوسری جانب، ایس بی سی اے کے ترجمان کے مطابق اتھارٹی خلاف ورزیوں کی شکایات پر مناسب کارروائی کرتی ہے ۔ تاہم، انہوں نے یہ واضح نہیں کیا کہ پی ای سی ایچ ایس میں جاری تعمیراتی ہلچل کے باوجود مجرمانہ سرگرمیاں روکنے میں ناکامی کی وجہ کیا ہے ۔