نیتن یاہو اقتدار میں باقی رہنے کیلئے مغربی کنارے پر قبضہ کرنا چاہتا ہے، فلسطینی تجزیہ کار
اشاعت کی تاریخ: 11th, February 2025 GMT
فلسطین کے سیاسی ماہرین اور تجزیہ کاروں نے خبردار کیا ہے کہ عالمی فوجداری عدالت سے وارنٹ گرفتاری جاری ہونے کے بعد نیتن یاہو نے مغربی کنارے پر جارحانہ اقدامات کی شدت میں اضافہ کر دیا ہے جن کا مقصد اقتدار میں باقی رہنا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ ہیگ میں بین الاقوامی فوجداری عدالت نے نومبر 2024ء میں جنگی جرائم ثابت ہو جانے کے بعد اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو اور وزیر جنگ یوآو گالانت کے وارنٹ گرفتاری جاری کر دیے تھے۔ اس کے بعد مغربی کنارے پر صیہونی رژیم کے جارحانہ اقدامات میں شدت آئی ہے۔ اس علاقے میں روزانہ کی بنیاد پر صیہونی فوج کی چڑھائی، فلسطینی شہریوں کی گرفتاری اور یہودی بستیوں کی تعمیر میں اضافہ دیکھا جا رہا ہے جو بین الاقوامی قوانین کی واضح خلاف ورزی ہے۔ مغربی کنارے میں غاصب صیہونی رژیم نے شہری اداروں کی سرگرمیاں بند کر دی ہیں جبکہ 24 ہیکٹر زمین نئی یہودی بستیوں کی تعمیر سے مخصوص کر دی ہے۔ ان اقدامات سے ظاہر ہوتا ہے کہ غاصب صیہونی رژیم مغربی کنارے کو اپنے ساتھ ملحق کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔ پی ایل او، تنظیم آزادی فلسطین کے مرکزی رہنما واصل ابو یوسف نے بتایا کہ غاصب صیہونی رژیم کی جانب سے گذشتہ پندرہ ماہ کے دوران غزہ میں فلسطینیوں کی نسل کشی ایک طرف امریکہ کی بھرپور مدد اور حمایت کا نتیجہ تھی جبکہ دوسری طرف عالمی برادری نے جنگ بندی اور بین الاقوامی قراردادوں پر عملدرآمد کے لیے اسرائیل پر دباو ڈال رکھا تھا۔
تیسیر الزبری، فلسطین کے سیاسی تجزیہ کار اور مصنف نے بھی تل ابیب کی جانب سے بین الاقوامی قراردادوں خاص طور پر اقوام متحدہ کی قراردادوں 181، 194 اور 242 سے مسلسل بے اعتنائی کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا: "اب صورتحال یہ ہے کہ اسرائیل کا نمائندہ اہم ترین بین الاقوامی پلیٹ فارم پر جا کر اقوام متحدہ کا منشور پھاڑ دیتا ہے۔" سیاسی تجزیہ کار سمجھتے ہیں کہ اسرائیل کی جانب سے مغربی کنارے میں شدت پسندانہ اقدامات میں اضافہ اور جارحانہ پالیسیاں اپنائے جانے کا سبب اس رژیم کے اندرونی حالات ہیں۔ صیہونی وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو پر اندر سے شدید سیاسی اور قانونی دباو پایا جاتا ہے جس کے باعث وہ ممکن ہے مغربی کنارے کو اپنے ساتھ ملحق کر کے فلسطینیوں سے تعلقات میں مزید کشیدگی پیدا کرنے کی کوشش کرے تاکہ اس طرح مزید اقتدار میں باقی رہ سکے۔ ان اقدامات کا مقصد اندرونی سطح پر اسرائیلی معاشرے کی حمایت حاصل کرنا ہے۔ صیہونی رژیم کے انتہاپسند وزیر جیسے اتمار بن گویر اور بیزلل اسموتریچ بھی مغربی کنارے کو اپنے ساتھ ملحق کرنے کا مطالبہ کرتے آئے ہیں اور ڈونلڈ ٹرمپ کے برسراقتدار آنے کے بعد اس مطالبے میں مزید شدت آئی ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: بین الاقوامی صیہونی رژیم نیتن یاہو کی جانب کے بعد
پڑھیں:
بھارت کی جانب سے سندھ طاس معاہدہ معطل کرنا بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی ہے، خواجہ آصف
وزیر دفاع خواجہ محمد آصف نے کہا ہے کہ بھارت کی جانب سے سندھ طاس معاہدہ معطل کرنا عالمی قوانین کی خلاف ورزی ہے۔
نجی ٹی وی چینل سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بھارت سندھ طاس معاہدے کے حوالے سے یکطرفہ فیصلہ نہیں کرسکتا۔ قومی سلامتی اجلاس کے بعد ہم بھارت کو جامع جواب دیں گے۔
مزید پڑھیں: ترسیلات زر میں اضافہ، خواجہ آصف کی بائیکاٹ مہم چلانے والی پی ٹی آئی پر تنقید
پہلگام سیاحتی مقام پر حالیہ حملوں کے بارے میں پوچھے گئے سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ہم کہیں بھی ہر قسم کی دہشتگردی کی سختی سے مذمت کرتے ہیں۔ پاکستان دہشتگردی کا سب سے بڑا شکار رہا ہے۔
بھارت کی جانب سے اٹھائے گئے کسی بھی جارحانہ اقدام کے بارے میں ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ پاکستان کی مسلح افواج کسی بھی مہم جوئی کا جواب دینے کی مکمل صلاحیت رکھتی ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
بھارت پہلگام خواجہ محمد آصف سندھ طاس وزیر دفاع وزیر دفاع خواجہ محمد آصف