یوکرین میں جنگ بندی؛ امریکی اور روسی حکام کی سعودی عرب میں ملاقات کا امکان
اشاعت کی تاریخ: 16th, February 2025 GMT
ویب ڈیسک — امریکہ اور روس کے حکام کی آنے والے دنوں میں سعودی عرب میں ملاقات کا امکان ہے۔
خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ نے ذرائع کے حوالے سے رپورٹ کیا ہے کہ اس ملاقات میں روس کی یوکرین میں لگ بھگ تین سال سے جاری جنگ کے خاتمے کے لیے بات چیت کا آغاز کیا جائے گا۔
یوکرین کے صدر ولودیمیر زیلنسکی نے جمعے کو جرمنی میں امریکہ کے نائب صدر جے ڈی وینس سے ملاقات کی تھی۔ ولودیمیر زیلنسکی کے بقول یوکرین کو سعودی عرب میں ہونے والی بات چیت میں مدعو نہیں کیا گیا۔
انہوں نے یہ بھی کہا ہے کہ یوکرین اپنے اسٹریٹجک پارٹنرز سے تبادلۂ خیال سے قبل روس سے جنگ بندی کے لیے بات چیت کا آغاز نہیں کرے گا۔
امریکی قانون ساز مائیکل مکول نے ‘رائٹرز’ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ امریکہ کے وزیرِ خارجہ مارکو روبیو، نیشنل سیکیورٹی ایڈوائزر مائیک والٹز اور وائٹ ہاؤس کے مشرقِ وسطیٰ کے لیے ایلچی اسٹیو وٹکوف سعودی عرب کا دورہ کریں گے۔
ابھی یہ واضح نہیں ہے کہ امریکہ کے ان اعلیٰ عہدیدارں کی سعودی عرب میں روس کے کن حکام سے ملاقاتیں ہوں گی۔
دوسری جانب روسی وزارتِ خارجہ نے ایک بیان میں کہا ہے کہ امریکہ کے وزیرِ خارجہ مارکو روبیو نے ہفتے کو روسی ہم منصب سرگئی لاوروف سے ٹیلی فون پر گفتگو کی ہے۔
بیان کے مطابق اس گفتگو میں دونوں ممالک کے وزرائے خارجہ نے اتفاق کیا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور روسی صدر ولادیمیر پوٹن میں ملاقات کی تیاری کے لیے دونوں باقاعدہ رابطے میں رہیں گے۔
سعودی عرب میں امریکی اور روسی حکام کے حوالے سے ہونے والی منصوبہ بندی پر امریکہ کی وزارتِ خارجہ نے تاحال کوئی باقاعدہ بیان جاری نہیں کیا۔
یوکرینی صدر زیلنسکی نے ہفتے کو کہا ہے کہ یوکرین ایسے کسی امن معاہدے کو تسلیم نہیں کرے گا جس میں اس کی شراکت نہیں ہوگی۔
واضح رہے کہ گزشتہ بدھ کو امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے روسی ہم منصب ولادیمیر پوٹن سے ٹیلی فون پر گفتگو کی تھی۔
اس بات چیت کے بعد امریکی صدر نے سوشل میڈیا پوسٹ میں کہا تھا کہ انہوں نے روسی صدر سے جنگ کے خاتمے کے لیے گفتگو شروع کرنے پر اتفاق کیا ہے۔
یہ پیش رفت روس کی جانب سے قید کیے گئے امریکی ٹیچر مارک فوگل کی رہائی کے بعد سامنے آئی۔ ٹرمپ نے بدھ کو یوکرین کے صدر ولودیمیر زیلنسکی کے ساتھ بھی فون پر گفتگو کی تھی۔
بعد ازاں جمعرات کو صدر ٹرمپ نے وائٹ ہاؤس میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ یوکرین، روس کے ساتھ امن مذاکرات میں شامل ہو گا۔ روس کے ساتھ جنگ کے خاتمے سے متعلق کسی بھی امن مذاکرات کے دوران یوکرین کے لیے جگہ ہوگی۔
اس سے قبل امریکہ کے وزیرِ دفاع پیٹ ہیگسیتھ نے بدھ کو کہا تھا کہ امریکہ روس کے ساتھ کسی بھی امن معاہدے کے تحت یوکرین میں اپنی فوج نہیں بھیجے گا۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ یوکرین کے روس کے قبضے میں جانے والی علاقے دوبارہ حاصل کرنا یا نیٹو میں شمولیت حقیقت پسندانہ مقاصد نہیں ہیں۔
واضح رہے کہ روس نے لگ بھگ تین برس قبل فروری 2022 میں یوکرین پر جارحانہ حملہ کیا تھا اور فریقین کے درمیان اب بھی لڑائی جاری ہے۔
اس جنگ کے دوران ہزاروں افراد کی اموات ہوئی ہیں جب کہ یوکرین میں بڑی تعداد میں آبادی کو نقل مکانی پر مجبور ہونا پڑا ہے۔
اس رپورٹ میں شامل معلومات خبر رساں ادارے رائٹرز سے لی گئی ہیں۔
.ذریعہ: Al Qamar Online
کلیدی لفظ: یوکرین میں امریکہ کے یوکرین کے کہ امریکہ کہا ہے کہ اور روس بات چیت کے ساتھ روس کے کے لیے جنگ کے
پڑھیں:
ترک صدر کی شہباز شریف سے ملاقات، پاک افغان جنگ بندی اور غزہ میں استحکام پر زور
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
باکو : ترک صدر رجب طیب اردوان نے کہا ہے کہ پاکستان اور افغانستان کے درمیان کشیدگی ختم کرکے جنگ بندی کے عمل کو برقرار رکھنا خطے کے امن کے لیے نہایت اہم ہے۔
عالمی میڈیا رپورٹس کےمطابق آذربائیجان کے دارالحکومت باکو میں وزیرِاعظم شہباز شریف سے ملاقات کے دوران گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ترک صدر نے کہا کہ ترکیہ پاکستان میں دہشت گرد حملوں اور پاک افغان سرحدی تناؤ پر گہری نظر رکھے ہوئے ہے اور دونوں ممالک کے درمیان استحکام کے لیے جاری مذاکرات کو مثبت سمت میں آگے بڑھانے کے لیے اپنا کردار ادا کرتا رہے گا، انہوں نے امید ظاہر کی کہ ترکیہ کی میزبانی میں ہونے والے مذاکرات سے دیرپا امن اور باہمی اعتماد کی راہ ہموار ہوگی۔
ترک صدر نے اس موقع پر پاکستان اور ترکیہ کے درمیان مختلف شعبوں میں تعلقات کو مزید مستحکم بنانے کی ضرورت پر بھی زور دیا، خاص طور پر تجارت، توانائی اور دفاعی صنعت میں تعاون کے فروغ پر اتفاق کیا گیا۔
اردوان نے مزید کہا کہ ترکیہ اور پاکستان کے درمیان اسٹریٹیجک شراکت داری نہ صرف خطے کی ترقی بلکہ عالمی امن کے لیے بھی ناگزیر ہے۔
غزہ کی صورتحال پر گفتگو کرتے ہوئے ترک صدر نے کہا کہ جنگ بندی کے عمل کو برقرار رکھنا وقت کی اہم ضرورت ہے، اور اس حوالے سے اقوام متحدہ کے فریم ورک کے تحت عالمی برادری کو اپنا کردار ادا کرنا چاہیے۔
ملاقات کے اختتام پر دونوں رہنماؤں نے آذربائیجان کی یومِ فتح کی تقریب میں شرکت کی، جہاں انہوں نے فوجی پریڈ بھی دیکھی۔ اس تقریب میں مختلف ممالک کے اعلیٰ حکام نے شرکت کی اور آذربائیجان کی کامیابیوں کو سراہا۔