آسٹریلوی کرکٹرز کی سکیورٹی خدشات کے باعث انڈین پریمئیر لیگ (آئی پی ایل) میں دوبارہ شمولیت غیریقینی ہوگئی۔

آسٹریلوی اخبار سڈنی مارننگ ہیرالڈ کی رپورٹ کے مطابق پاکستان کیساتھ جنگی تنازع کے بعد آئی پی ایل کو ملتوی کردیا گیا تھا تاہم ایک روز بعد معاملات معمول آنے کے سبب لیگ کے مستقبل کے حوالے سے باز گشت تیز ہوگئی ہے۔

تاہم لیگ دوبارہ شروع ہونے پر آسٹریلوی کرکٹرز کی سیکیورٹی کے باعث انکی شرکت غیر یقینی ہے۔

مزید پڑھیں: نامور کرکٹرز کو کھلانے کا غرور! غیرملکی آئی پی ایل چھوڑنے کو تیار

دوسری جانب آئی پی ایل فرنچائزز سن رائزرز حیدرآباد، راجستھان رائلز اور چنئی سپر کنگز پہلے ہی فائنل کی دوڑ سے باہر ہوچکی ہیں لیکن ٹیموں کے ایک یا اس سے زائد کچھ میچز باقی ہیں۔

آسٹریلوی کپتان پیٹ کمنز، ٹریوس ہیڈ اور ناتھن ایلس وہ کھلاڑی ہیں، جو باہر ہونیوالی ٹیموں کا حصہ تھے۔

مزید پڑھیں: پاک بھارتی کشیدگی نے ہیڈن کی ٹی وی پریزینٹر بیٹی کو خوف میں مبتلا کردیا

واضح رہے کہ انڈین پریمئیر لیگ (آئی پی ایل) کا مستقبل تاحال غیر یقینی ہے تاہم بھارتی بورڈ نے جنگ بندی کے بعد فرنچائزز کو ہدایت کی ہے کہ وہ اپنے غیر ملکی کھلاڑیوں کو روک لیں۔

مزید پڑھیں: پاک بھارت کشیدگی؛ آئی پی ایل کو کتنا نقصان ہورہا ہے؟ حیران  کُن رپورٹ سامنے آگئی

قبل ازیں آسٹریلوی ٹیم مینجمنٹ نے خدشہ کا اظہار کیا تھا کہ پاک بھارت جنگ کے باعث صورتحال مزید خراب ہوئی تو پیٹ کمنز، مچل اسٹارک، جوش ہیزل ووڈ اور ٹریوس ہیڈ واپس روانہ ہوسکتے ہیں۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: ا ئی پی ایل ا سٹریلوی

پڑھیں:

نیویارک، جنرل اسمبلی سے ایرانی صدر کے خطاب میں آیت اللہ خامنہ ای کے بیانیے کی گونج

مسعود پزشکیان نے نیو یارک میں رہبر انقلاب کے اس بیان کو دوبارہ پڑھا اور بیان کیا کہ کوئی عقل مند سیاستدان دھمکی کے ساتھ مذاکرات کی تصدیق نہیں کرتا، حقیقتاً امریکہ کو اسلامی جمہوریہ ایران کے باعزت اصولوں کی پاسداری کا واضح پیغام ہے۔ اسلام ٹائمز۔ اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر ڈاکٹر مسعود پزشکیان نے نیویارک میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 79 ویں اجلاس میں خطاب کے دوران امریکہ کے ساتھ مذاکرات کے موضوع پر رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ سید علی خامنہ ای کے گزشتہ شب کے بیانات کو دوبارہ دہراتے ہوئے دنیا کو ایک اہم پیغام دیا ہے۔ پزشکیان نے اپنے پاس ایک صفحے پر لکھے رہبر انقلاب اسلامی کے اس فرمان کو دوبارہ بیان کیا کہ امریکی فریق ایسے مذاکرات کرنا چاہتا ہے، جن کا نتیجہ ایران میں جوہری سرگرمیوں اور افزودگی کا خاتمہ ہو، یہ مذاکرات نہیں ہیں، یہ دھمکی اور زبردستی ہے، کوئی بھی باوقار قوم ایسے مذاکرات کو قبول نہیں کرتی، جو دھمکی کے ساتھ ہوں، اور کوئی بھی عقلمند سیاستدان اس کی تصدیق نہیں کرتا۔

یہ موقف ایسے حالات میں دہرایا گیا ہے جب حالیہ دنوں میں بعض اندرونی اور بیرونی سیاسی دھاروں نے ایرانی صدر کی امریکی صدر کے ساتھ "ممکنہ ملاقات" کے مسئلے کو ایک تشہیری مہم کے طور پر پیش کرنے کی کوشش کی تھی۔ پزشکیان کی جانب سے ان بیانات کی دوبارہ بیان کئے جانے میں دو اہم پیغامات ہیں، پہلا امریکہ کے حوالے سے اسلامی جمہوریہ ایران کی خارجہ پالیسی کے ریڈ لائنز اور اصولوں کی پاسداری، اور دوسرا رہبر انقلاب اسلامی کے اس اٹل اور عزم مندانہ موقف کی تائید و تکرار، جو انہوں نے گزشتہ شب کی تقریر میں بیان فرمایا۔ پزشکیان کے اس اقدام کو بہت سے لوگوں نے حکومت کی جانب سے "باعزت مذاکرات، دباؤ اور دھمکی کے تحت نہیں" کی حکمت عملی کے تسلسل میں ہم آہنگی کی علامت قرار دیا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • ’میرا گھر میرا آشیانہ‘ اسکیم دوبارہ شروع، کون کون فائدہ اٹھا سکتا ہے؟
  • نیویارک، جنرل اسمبلی سے ایرانی صدر کے خطاب میں آیت اللہ خامنہ ای کے بیانیے کی گونج
  • پڑوسیوں سے اچھے تعلقات کا حامی ہوں، ہاتھ نہ ملا کر نفرت وہاں سے شروع ہوئی، شاہد آفریدی
  • ایچ پی وی ویکسین تنازع: اس میں کوئی حرام چیز نہیں، علمائے کرام سے رابطے کے بعد ویکسینیشن شروع ہوئی، وزیر صحت
  • آپریشنز سے حل نہیں نکلا، دہشتگردی مزید بڑھ گئی، افغانستان سے مذاکرات شروع کرینگے: گنڈاپور
  • آپریشنز سے حل نہیں نکلا، دہشتگردی مزید بڑھ گئی، افغانستان سے مذاکرات شروع کرینگے، علی امین
  • آپریشنز سے حل نہیں نکلا، دہشت گردی مزید بڑھ گئی، افغانستان سے مذاکرات شروع کریں گے، علی امین
  • ویمنز ورلڈ کپ سے قبل آسٹریلوی ٹیم کا بڑا نقصان
  • آزاد کشمیر میں مزید 44 مریضوں میں ڈینگی وائرس کی تصدیق
  • وزیراعظم لیپ ٹاپ اسکیم 2025ء دوبارہ شروع