روس، یوکرین کی تین روزہ جنگ بندی کا اختتام، پیوٹن کی براہ راست مذاکرات کی پیشکش
اشاعت کی تاریخ: 11th, May 2025 GMT
روس اور یوکرین کے درمیان تین روزہ جنگ بندی کا اختتام ہو گیا ہے جس کے بعد روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے یوکرین کو براہ راست مذاکرات کی نئی پیشکش کر دی۔
غیر ملکی خبر ایجنسی کے مطابق روس اور یوکرین کے درمیان براہ راست امن مذاکرات 15 مئی کو ترکیہ کے شہر استنبول میں منعقد ہوں گے اور کوئی پیشگی شرط عائد نہیں کی جائے گی، روس مسئلے کا پرامن حل چاہتا ہے، تاہم یہ اسی صورت ممکن ہے جب دونوں فریقین سنجیدگی کے ساتھ بات چیت پر آمادہ ہوں۔
صدر پیوٹن کے مطابق، "ہم ایک ایسے حل کے خواہاں ہیں جو خطے میں پائیدار امن قائم کر سکے لیکن اس کے لیے ضروری ہے کہ یوکرین بھی خلوص نیت سے مذاکرات کی میز پر آئے۔"
مزید پڑھیں: ٹرمپ اور اردگان کا رابطہ، یوکرین جنگ کے خاتمے پر تعاون کی امید
دوسری جانب ترک حکام نے بھی مذاکرات کی میزبانی کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ ایک بار پھر روس اور یوکرین کے درمیان ثالثی کا کردار ادا کرنے کے لیے تیار ہیں۔ ترک وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا، "ہمیں امید ہے کہ یہ مذاکرات خطے میں کشیدگی کے خاتمے اور انسانی جانوں کے تحفظ کا ذریعہ بنیں گے۔"
تین روزہ جنگ بندی کے دوران اگرچہ محاذ پر بڑی جھڑپوں کی اطلاع نہیں ملی، تاہم فریقین نے ایک دوسرے پر چھوٹے پیمانے پر خلاف ورزیوں کا الزام ضرور عائد کیا۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: مذاکرات کی
پڑھیں:
ڈونلڈ ٹرمپ نے نیتن ہاہو سے براہ راست رابطہ کیوں منقطع کردیا؟
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کے درمیان اختلافات کا انکشاف ہوا ہے، ڈونلڈ ٹرمپ نے نیتن ہاہو سے براہ راست رابطہ منقطع کردیا ہے۔
اسرائیل میں امریکی سفیر مائیک ہکابی نے جمعے کے روز اپنے بیان میں کہا کہ غزہ کے لیے امداد کی فراہمی کا آپریشن جلد اسرائیلی شمولیت کے بغیر شروع ہونے والا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: امریکی ایوان نمائندگان نے اسرائیل کی امداد کا بل کیوں مسترد کیا؟
اس حوالے سے اسرائیل ہیوم اخبار نے بھی رپورٹ کیا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اب بھی اسرائیلی وزیر اعظم اور ان کے گروپ کی جانب سے سابق قومی سلامتی کے مشیر مائیکل والٹز کو ایران کے خلاف فوجی کارروائی کرنے پر اکسانے کی کوشش پر ناراض ہیں۔
امریکی ذرائع ابلاغ میں بھی یہ خبر چلی کہ ڈونلڈ ٹرمپ اپنے سابق قومی سلامتی کے مشیر سے ناراض تھے جب انہوں نے تہران کے حوالے سے نیتن یاہو کے مؤقف کو اپنایا اور اس کی حمایت کی اور ایران کے جوہری تنصیبات پر فوجی حملہ کرنے کی حمایت کی تھی۔
دوسری جانب اسرائیلی آرمی ریڈیو کے رپورٹر یانر کوزین نے اپنے ایکس اکاؤنٹ پر ایک پوسٹ میں بتایا کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے غزہ کے لیے امداد کی فراہمی کا آپریشن اسرائیلی شمولیت کے بغیر اس وقت کیا جب ان کے قریبی رفقا نے اسرائیلی اسٹریٹجک امور کے وزیر رون ڈرمر کو بتایا کہ صدر کو یقین ہے کہ نیتن یاہو انہیں چالاکی سے استعمال کررہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: حماس نے ہمارے 2 فوجی مار دیے، نیتن یاہو حواس باختہ
اسرائیلی عہدیدار کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ کو اس بات سے سب سے زیادہ نفرت ہے کہ انہیں بیوقوف کے طور پر پیش کیا جائے یا کوئی ان سے کھیلے، اسی وجہ سے انہوں نے نیتن یاہو سے رابطہ ختم کرنے کا فیصلہ کیا۔
یروشلم میں امریکی سفارتخانے کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے امریکی سفیر مائیک ہکابی نے کہا کہ امداد کی فراہمی کا منصوبہ ایک ایسے طریقہ کار کے ذریعے کیا جائے گا جس پر متعدد شراکت دار متفق ہوں گے اور وہ کسی براہ راست فوجی تعاون پر انحصار نہیں کریں گے، صدر ٹرمپ چاہتے ہیں کہ غزہ میں محفوظ اور موثر طریقے سے خوراک تقسیم کی جائے۔
مائیک ہکابی نے کہا کہ اسرائیل آئندہ آپریشن میں حصہ نہیں لے گا، غزہ میں امداد کی فراہمی کے لیے درست ٹائم لائن ابھی تک عوامی طور پر ظاہر نہیں کیا گئی ہے۔
انسانی حقوق اور بین الاقوامی رپورٹوں کے مطابق رواں سال 2 مارچ سے اسرائیل نے غزہ کی ناکہ بندی کررکھی ہے اور گزرگاہوں کو خوراک، طبی اور انسانی امداد کے لیے بند کررکھا ہے، جس کی وجہ سے علاقے میں پہلے سے جاری انسانی بحران شدت اختیار کرگیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ’ فلسطین سے متعلق مؤقف غیرمتزلزل ہے ‘، ٹرمپ نیتن یاہو پریس کانفرنس پر سعودی عرب کا سخت ردعمل
اکتوبر 2023 سے اب تک غزہ میں اسرائیل کے وحشیانہ حملوں میں تقریباً 52 ہزار 800 فلسطینی شہید ہو چکے ہیں جن میں زیادہ تر خواتین اور بچے شامل ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
we news اسرائیل امداد امریکا ڈونلڈ ترمپ غزا ناکہ بندی نیتن یاہو