ایران ہمارا دوست ہے، عراقی صدر
اشاعت کی تاریخ: 10th, May 2025 GMT
العربیہ سے اپنی ایک گفتگو میں عبداللطیف رشید کا کہنا تھا کہ انہیں امید ہے کہ مسقط میں ہونے والے امریکہ-ایران غیر مستقیم مذاکرات کامیاب ہوں گے۔ اسلام ٹائمز۔ عراقی صدر "عبدالطیف رشید" نے کہا کہ ایران کے ساتھ ہمارے اچھے تعلقات ہیں کیونکہ وہ ہمارا ہمسایہ اور دوست ملک ہے۔ اسی طرح ہمارے درمیان طولانی سرحد بھی موجود ہے۔ انہوں نے ان خیالات کا اظہار العربیہ سے گفتگو میں کیا۔ اس موقع پر عبداللطیف رشید نے کہا کہ ہمارے امریکہ کے ساتھ بھی اچھے تعلقات اور مشترکہ مفادات ہیں لیکن ابھی تک عراق میں امریکی فورسز کی تعیناتی کا مسئلہ واضح نہیں۔ انہوں نے کہا کہ بین الاقوامی عسکری اتحاد کی ہمارے ہاں موجودگی، دونوں ممالک کی حکومتوں کے درمیان معاہدے سے مشروط ہے۔ اسلئے بغداد اور واشنگٹن کے درمیان مذاکرات میں بین الاقوامی عسکری اتحاد کی تقدیر کا فیصلہ کیا جائے گا۔ عراقی صدر نے اس امید کا اظہار کیا کہ مسقط میں ہونے والے امریکہ-ایران غیر مستقیم مذاکرات کامیاب ہوں گے۔ کیونکہ وہ سمجھتے ہیں کہ ان مذاکرات کی ناکامی کے خطے پر منفی نتائج سامنے آئیں گے۔ نیز کشیدگی اور اختلافات میں اضافہ ہو گا۔
عبداللطیف رشید نے کہا کہ ہم کسی بھی گروہ یا تنظیم کو اس بات کی اجازت نہیں دیں گے کہ وہ ہمسایہ یا غیر ہمسایہ ملک سے عراقی سرزمین پر حملہ کرے۔ لہٰذا میں ہمسایہ ممالک سے چاہتا ہوں کہ وہ اپنے مسائل بات چیت کے ذریعے حل کریں۔ اُن کا اشارہ غالباََ شام کی جانب تھا۔ واضح رہے کہ امریکہ نے دہشت گرد تنظیم "داعش" سے مقابلے کے بہانے بڑی تعداد میں اپنے فوجیوں کو عراق بھیجا۔ تاہم اس دہشت گرد گروہ کے خاتمے کے باوجود اب تک امریکہ اپنی فوج کو واپس بلانے کے لئے تیار نہیں۔ سپاہ پاسداران انقلاب کی قدس فورس کے سربراہ شہید "قاسم سلیمانی" اور عراقی رضاکار دفاعی فورس "الحشد الشعبی" کے نائب سربراہ "ابو مہدی المہندس" کی شہادت کے بعد عراقی پارلیمنٹ نے ملک سے امریکی افواج کے انخلاء کا بل پاس کیا۔ لیکن یہ منصوبہ تاحال نامکمل ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: نے کہا کہ
پڑھیں:
خیبرپختونخوا حکومت نے ایک بار پھر افغانستان کے ساتھ مذاکرات کی تجویز دے دی
خیبرپختونخوا حکومت نے ایک بار پھر افغانستان کے ساتھ مذاکرات کو امن کے قیام کا اہم ذریعہ قرار دیتے ہوئے جامع بات چیت کی تجویز دے دی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان اور افغانستان کا دہشتگردی کے خاتمے کے لیے باہمی تعاون کو مضبوط بنانے پر اتفاق
مشیر اطلاعات خیبرپختونخوا بیرسٹر محمد علی سیف نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ صوبے میں پائیدار امن کے لیے افغانستان سے مذاکرات ناگزیر ہیں۔ ان کے مطابق اس مقصد کے لیے وفاق، صوبائی حکومت اور قبائلی عمائدین پر مشتمل ایک نمائندہ جرگے کی تشکیل ضروری ہے۔
بیرسٹر سیف نے کہاکہ مقامی سطح پر ہونے والے جرگے بھی افغانستان کے ساتھ مذاکرات کی سفارش کررہے ہیں۔ انہوں نے واضح کیاکہ افغانستان کو اعتماد میں لیے بغیر امن کی کوششیں کامیاب نہیں ہو سکتیں کیونکہ وہ اس عمل میں ایک کلیدی فریق ہے۔
یہ بھی پڑھیں: دہشتگردی علاقائی امن و سلامتی کے لیے سنگین خطرہ ہے، پاکستان اور افغانستان کا اتفاق
ان کا کہنا تھا کہ خیبرپختونخوا حکومت امن کے قیام کے لیے سنجیدہ اقدامات کررہی ہے، اور وزیراعلیٰ کی سربراہی میں مختلف علاقوں میں مقامی جرگوں کا انعقاد جاری ہے، جو آئندہ ہفتے تک مکمل کر لیا جائے گا۔ بعد ازاں ایک گرینڈ جرگہ بلایا جائے گا، جس میں دیرپا امن کے لیے تفصیلی سفارشات مرتب کی جائیں گی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews بیرسٹر سیف خیبرپختونخوا حکومت دہشتگردی گرینڈ جرگہ مذاکرات کی تجویز مشیر اطلاعات وی نیوز