آئی ایس او کا 16 مئی کو یوم مردہ باد امریکہ منانے کا اعلان
اشاعت کی تاریخ: 10th, May 2025 GMT
تنظیم کے ترجمان کا کہنا ہے کہ غاصب صہیونی حکومت کے استحکام کیلئے امریکی حکومت کی جانب سے 16 مئی کو اسے رسمی حکومت اور یہودی ملک قرار دینے اور قبول کرنے کا اعلان کیا گیا تھا۔ ترجمان نے مزید کہا کہ اسی مناسبت سے 16 مئی درحقیقت اسرائیل اور امریکہ کے مردہ باد کا دن ہے، کہ جب دنیا امریکہ اور اسرائیل مردہ باد کے نعروں سے گونج اٹھتی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ امامیہ سٹوڈنٹس آرگنائزیشن پاکستان نے 16 مئی کو یوم مردہ باد امریکہ منانے کا اعلان کیا ہے، ملک بھر میں یوم مردہ باد امریکہ کی مناسبت سے سیمینارز، کانفرنسز اور ریلیاں نکالی جائیں گی۔ آئی ایس او پاکستان کے ترجمان کا کہنا ہے کہ 16 مئی کو ہی امریکہ نے اسرائیل کی ناجائز ریاست کو وجود دلوایا تھا، اس دن کو شہید قائد علامہ سید عارف حسین الحسینیؒ کے فرمان پر ’’یوم مردہ باد امریکہ‘‘ منایا جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ غاصب صہیونی حکومت کے استحکام کیلئے امریکی حکومت کی جانب سے 16 مئی کو اسے رسمی حکومت اور یہودی ملک قرار دینے اور قبول کرنے کا اعلان کیا گیا تھا۔
ترجمان نے مزید کہا کہ اسی مناسبت سے 16 مئی درحقیقت اسرائیل اور امریکہ کے مردہ باد کا دن ہے، کہ جب دنیا امریکہ اور اسرائیل مردہ باد کے نعروں سے گونج اٹھتی ہے۔ ترجمان نے تمام عاشقانِ شہداء، مومین اور بیدار امت سے اپیل کی ہے کہ ’’یوم مردہ باد امریکہ‘‘ کی مناسبت سے ہونیوالی ریلیوں میں بھرپور شرکت کرکے اپنا ایمانی فریضہ ادا کریں۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: یوم مردہ باد امریکہ کا اعلان مئی کو
پڑھیں:
شوگر اور مٹاپے کے شکار افراد کو امریکی ویزا نہ دینے کا اعلان
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
واشنگٹن (انٹرنیشنل ڈیسک) امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ایما پر شوگر اور مٹاپے جیسی دیرینہ بیماریوں میں مبتلا افراد کو امریکی ویزا دینے سے انکار کرنے کا نیا قانون تیار کرلیا گیا ۔ ذرائع ابلاغ کے مطابق امریکی وزارتِ خارجہ نے دنیا بھر کی امریکی سفارت خانوں اور قونصل خانوں کو تازہ ہدایات جاری کی ہیں۔ عام طور پر امریکی ویزا کے لیے درخواست دینے والوں کی صحت کی جانچ امیگریشن حکام کی جانب سے کی جاتی ہے، اس دوران ٹی بی جیسی متعدی بیماریوں کے لیے اسکریننگ کی جاتی ہے۔ اب ان قوانین میں ترمیم کی گئی ہے اور مزید بیماریوں کو فہرست میں شامل کیا گیا ہے۔ رپورٹس کے مطابق حکام یہ جانچیں گے کہ کیا درخواست دہندہ کسی طویل مدتی بیماری میں مبتلا ہے؟ اور اگر اسے امریکا میں داخل ہونے کی اجازت دی جائے تو کیا اس سے حکومت پر مالی بوجھ بڑھے گا؟ ان نکات کو مدنظر رکھتے ہوئے ویزا دینے یا نہ دینے کا فیصلہ کیا جائے گا۔ ہدایات میں کہا گیا ہے کہ درخواست دہندہ کی صحت کو لازمی طور پر مدنظر رکھا جائے۔ دل کے امراض، سانس کی بیماریاں، کینسر، ذیابیطس، میٹابولک اور اعصابی بیماریاں، اور ذہنی صحت کے مسائل کے شکار افراد کی دیکھ بھال کے لیے لاکھوں ڈالر خرچ کرنے پڑتے ہیں۔ اسی طرح مٹاپے کی وجہ سے دمہ، نیند کی کمی اور ہائی بلڈ پریشر جیسی بیماریاں پیدا ہوتی ہیں۔ ایسے مریضوں کو طویل مدتی علاج کی ضرورت ہوتی ہے جو حکومت کے لیے بھاری خرچ ثابت ہوتا ہے۔ لہٰذا ضروری ہے کہ ویزا افسران مہاجرین کی صحت کا جائزہ لے کر یہ طے کریں کہ آیا وہ سرکاری وسائل پر انحصار کریں گے یا نہیں۔ اگر وہ حکومت پر بوجھ بننے کے امکانات رکھتے ہیں تو انہیں امریکا میں داخلے کی اجازت نہیں دی جانی چاہیے۔ اس کے علاوہ ویزا افسران اس بات کی تصدیق کریں کہ آیا درخواست دہندہ امریکی حکومت کی مالی مدد کے بغیر اپنا علاج خود برداشت کر سکتا ہے یا نہیں۔