بھارت نے دادا گیری بنائی ہوئی تھی اب پاکستان نے اس کی بولتی بند کردی: شیخ رشید
اشاعت کی تاریخ: 10th, May 2025 GMT
عوامی مسلم لیگ کے سربراہ اور سابق وفاقی وزیر شیخ رشید کا کہنا ہے کہ بھارت نے اپنے پڑوسیوں کے ساتھ داداگیری بنائی ہوئی تھی پاکستان نے اس کی بولتی بند کردی۔راولپنڈی میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے شیخ رشید نے کہا کہ پاکستان نے کل کی رات بھارت کو واضح کردیا کہ پاکستان ایک زندہ قوم ہے، ہم پاکستان اور اسلام کیلئے زندہ ہیں اور اسی کیلئے اپنی جانیں قربان کردیں گے۔سابق وزیر نے کہا کہ ’بھارت میں جس طرح، مسلمانوں، سکھوں اور یہودیوں کی زندگی کو اذیت بناریا جارہا ہے، پاکستان کی 25 کروڑ عوام بھارت کو ایک ایسا سبق سکھا کر جائے گی جو نسل در نسل یاد رکھا جائے گا، 3 روز سے سپر پاور ز صلح کی باتیں کررہی تھیں لیکن گزشتہ رات پاک فوج نے اپنا کام دکھاکر دشمن کے دانت کھٹے کردیے‘۔شیخ رشید کا کہنا تھا کہ ’پاکستان کے دفاع کیلئے پاک فوج کے ساتھ کھڑے ہیں اور اگر ہمیں سرحد پر بھی جانا پڑا تو یہ ہماری قوم کیلئے ایک اعزاز ہوگا، ہم جئیں تو غازی ہیں مریں تو شہید ہیں، اللہ سے دعا ہے کہ اللہ مجھے بھی شہادت کا موقع ضائع نہ کرنے کی توفیق دے، ضرورت پڑی تو خود بارڈر پر جاکر اپنے کشمیری اور مسلمان بھائیوں کیلئے لڑوں گا ‘۔بھارت کے رافیل طیاروں کی تباہی پر انہوں نے کہا کہ’پاکستان کے جے ایف 17 تھنڈر طیارے جب بن رہے تھے تو میں 2 مرتبہ اس کو دیکھنے گیا تھا، ڈاکٹر عبد القدیر خان میرے دوست اور بھائی تھے اور ہم نے اس وقت جب میں بہت سے دیگر معاملات بھی دیکھ رہا تھا جے ایف 17 بنائے اور آج جے ایف 17 کے آگے رافیل جیسے طیارے ہاتھ جوڑ کر کھڑے ہیں‘۔سابق وزیراعظم عمران خان کی رہائی کے سوال پر شیخ رشید نے کہا کہ ہزاروں لوگ جیلوں میں ہے، اب ساری جیلوں کو کھول دینا چاہیے۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
پڑھیں:
پاکستان نے اس آپریشن کا نام ”آپریشن بُنْيَانٌ مَّرْصُوْص“ کیوں رکھا اور اس کا مطلب کیا ہے؟
گزشتہ رات بھارت کی جانب سے پاکستان کی تین ایئر بیسز پر حملے اور ڈرون حملوں کے بعد پاکستان نے جوابی کارروائی کرتے ہوئے بھارت کے خلاف ”آپریشن بُنْيَانٌ مَّرْصُوْص“ کا آغاز کردیا۔ سیکیورٹی ذرائع کے مطابق ہفتے کی شام 5 بجے سے اب تک بھارت کو شدید نقصان اٹھانا پڑا ہے، جس میں اس کی کئی تنصیبات مکمل طور پر تباہ ہو چکی ہیں۔ لیکن کیا آپ جانتے ہیں کہ پاکستان نے اس آپریشن کا نام ”آپریشن بُنْيَانٌ مَّرْصُوْص“ کیوں رکھا اور اس کا مطلب کیا ہے؟ بنیان مرصوص ایک عربی اصطلاح ہے جو قرآن مجید کی سورۃ الصف (61:4) میں استعمال ہوئی ہے:
”اِنَّ اللَّهَ يُحِبُّ الَّذِينَ يُقَاتِلُونَ فِي سَبِيلِهِ صَفًّا كَأَنَّهُمْ بُنْيَانٌ مَرْصُوصٌ“
جس کا ترجمہ ہے کہ ”یقیناً اللہ ان لوگوں کو پسند کرتا ہے جو اس کی راہ میں ایسی صف بستہ ہو کر لڑتے ہیں گویا وہ سیسہ پلائی ہوئی دیوار ہیں۔“
”بنیان“ کا مطلب ہے عمارت یا دیوار، اور ”مرصوص“ کا مطلب ہے سیسہ پلائی ہوئی یا مضبوطی سے جڑی ہوئی۔ اس طرح بنیانِ مرصوص کا مطلب ہے ایک ایسی دیوار جو مضبوطی اور یکجہتی کی علامت ہو۔
یہ آیت اسلامی تاریخ کے اُس دور کی یاد دلاتی ہے جب مسلمان ایک مضبوط اور متحد جماعت کے طور پر دشمنوں کے سامنے کھڑے ہوتے تھے۔ جنگ بدر، جنگ اُحد، اور دیگر معرکوں میں یہ اتحاد اور یکجہتی ہی ان کی کامیابی کا راز بنی۔ ڈاکٹر اسرار احمد مرحوم جہاد کرنے والوں کو ”بُنْيَانٌ مَّرْصُوْص“ یعنی آہنی دیوار سے تشبیہ دیتے تھے کیونکہ ان کے مطابق یہی لوگ اللّٰہ سبحان و تعالیٰ کے پسندیدہ بندوں میں شمار ہوں گے۔ اِسی تناظر میں اس آپریشن کا نام بُنْيَانٌ مَّرْصُوْص رکھا گیا۔