امریکا اور چین کے درمیان تجارتی معاہدہ طے پا گیا
اشاعت کی تاریخ: 12th, May 2025 GMT
GENEVA:
جنیوا: سوئٹزرلینڈ کے شہر جنیوا میں جاری تجارتی مذاکرات میں اہم پیشرفت کے بعد امریکا اور چین کے درمیان تجارتی معاہدہ طے پا گیا ہے۔
امریکی حکام کے مطابق، مذاکرات میں امریکی نائب صدر، دو وزراء اور سفیر نے شرکت کی، اور امریکی صدر کو مذاکرات کے نتائج سے آگاہ کر دیا گیا ہے۔
مزید پڑھیں: امریکا-چین تجارتی جنگ ختم ہونے والی ہے؟ جنیوا میں بڑی پیش رفت
امریکی وزیر خزانہ اسکاٹ بیسنٹ نے اس پیشرفت کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ چین کے ساتھ مذاکرات میں نمایاں ترقی ہوئی ہے، اور تجارتی معاہدے کی تفصیلات پاکستانی وقت کے مطابق آج شما کسی وقت جاری کی جائیں گی۔
امریکی تجارتی نمائندے جیمیسن گریز نے کہا کہ اس معاہدے کا مقصد تجارتی خسارے کو کم کرنا اور دونوں ممالک کے درمیان اقتصادی تعلقات کو مزید مستحکم کرنا ہے۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
پاک امریکا معاشی شراکت داری میں اہم پیش رفت، تجارتی معاہدے کی جلد تکمیل پر اتفاق
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد: پاکستان اور امریکا کے درمیان اقتصادی تعاون کی نئی راہیں کھلنے لگی ہیں اور حالیہ ورچوئل اجلاس میں دونوں ممالک کے درمیان تجارتی معاملات پر واضح پیش رفت سامنے آئی ہے۔
نجی ٹی وی کی رپورٹ میں ذرائع کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ اسلام آباد اور واشنگٹن کے مابین باہمی تجارت سے متعلق اعلیٰ سطح کی بات چیت میں اتفاق رائے طے پاگیا ہے کہ اگلے ہفتے ایک جامع تجارتی معاہدے کو حتمی شکل دے دی جائے گی، جس کے بعد دونوں ملکوں کے درمیان اقتصادی شراکت داری کے نئے دور کا آغاز ہوگا۔
اجلاس میں پاکستان کی نمائندگی وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کی جب کہ امریکا کی جانب سے وزیر تجارت ہاورڈ لُٹنِک شریک تھے۔ ورچوئل میٹنگ میں مرکزی موضوع باہمی ٹیرفس یعنی reciprocal tariffs رہے، جس پر فریقین نے کھل کر گفتگو کی۔ اطلاعات کے مطابق اس بات چیت میں نہ صرف موجودہ مذاکرات پر اطمینان ظاہر کیا گیا بلکہ آئندہ مراحل کے لیے بھی عملی حکمت عملی پر اتفاق رائے سامنے آیا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ مذاکرات کا مرکزی نکتہ تجارت، سرمایہ کاری اور باہمی اقتصادی تعاون کو مزید وسعت دینا تھا۔ فریقین نے اس بات پر زور دیا کہ اب وقت آ گیا ہے کہ باہمی اقتصادی مفادات کی بنیاد پر ایک جامع شراکت داری قائم کی جائے جو نہ صرف موجودہ تجارتی تعلقات کو مستحکم کرے بلکہ آنے والے وقتوں میں سرمایہ کاری، صنعتی ترقی اور روزگار کے نئے مواقع بھی فراہم کرے۔
اجلاس میں خاص طور پر زور دیا گیا کہ ایسی پالیسیوں کو فروغ دیا جائے جو دونوں ملکوں کے لیے یکساں مفید ہوں۔ یہ بات بھی زیر بحث آئی کہ امریکا اور پاکستان کے درمیان تجارتی حجم کو مزید بڑھایا جا سکتا ہے، بشرطیکہ تکنیکی سطح پر موجود رکاوٹوں کو دور کیا جائے اور طویل المدتی اقتصادی اہداف کو مدنظر رکھتے ہوئے اصلاحات متعارف کرائی جائیں۔
اجلاس کے بعد اعلان کیا گیا کہ تکنیکی سطح پر باقی رہ جانے والے نکات کو اگلے ہفتے تک مکمل کر لیا جائے گا، جس کے بعد تجارتی معاہدے کو باضابطہ شکل دی جائے گی۔ یہ معاہدہ صرف تجارتی سرگرمیوں تک محدود نہیں ہوگا بلکہ اس میں سرمایہ کاری، صنعت، انفرا اسٹرکچراور جدید ٹیکنالوجی جیسے اہم شعبے بھی شامل ہوں گے۔ اس طرح یہ معاہدہ ایک اسٹریٹیجک اقتصادی فریم ورک کی حیثیت اختیار کرے گا۔
رپورٹ کے مطابق وزارت خزانہ کے ذرائع نے اس پیش رفت کو پاکستان کے لیے ایک مثبت اشارہ قرار دیا ہے، خصوصاً ایسے وقت میں جب ملک کو غیر ملکی سرمایہ کاری کی اشد ضرورت ہے۔ اقتصادی ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر یہ معاہدہ کامیابی سے مکمل ہو جاتا ہے تو یہ نہ صرف امریکی منڈیوں تک پاکستان کی مصنوعات کی رسائی کو ممکن بنائے گا بلکہ ملک میں صنعتی ترقی، برآمدات اور زرمبادلہ کے ذخائر میں بھی اضافہ متوقع ہے۔
دوسری جانب امریکا نے بھی اس بات پر اعتماد ظاہر کیا ہے کہ پاکستان کے ساتھ معاشی تعلقات کو ایک نئے اور دیرپا مرحلے میں داخل کیا جا سکتا ہے۔ واشنگٹن، اسلام آباد کے ساتھ ایسے تعلقات کا خواہاں ہے جو باہمی احترام، اعتماد اور مشترکہ مفادات پر مبنی ہوں۔
توقع کی جا رہی ہے کہ آئندہ ہفتے ہونے والے تکنیکی مذاکرات کے بعد معاہدے کی تفصیلات کو حتمی شکل دے دی جائے گی، جس کے بعد دونوں ممالک کے اعلیٰ حکام اس معاہدے پر دستخط کریں گے۔ یہ معاہدہ جنوبی ایشیا میں پاکستان کی اقتصادی اہمیت کو اجاگر کرے گا اور امریکا کی ایشیا پالیسی میں بھی ایک کلیدی سنگ میل ثابت ہو سکتا ہے۔