امریکی صدر ٹرمپ کی شکل میں پاکستان کو بہترین شراکت دار مل گیا، وزیراعظم
اشاعت کی تاریخ: 11th, May 2025 GMT
امریکی صدر ٹرمپ کی شکل میں پاکستان کو بہترین شراکت دار مل گیا، وزیراعظم WhatsAppFacebookTwitter 0 11 May, 2025 سب نیوز
اسلام آباد (سب نیوز)وزیراعظم شہباز شریف نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے مسئلہ کشمیر کے حل میں مدد کی پیشکش کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا ہے کہ امریکی صدرکی قیادت اور عالمی امن کیلئے ان کے عزم پربیحد مشکور ہوں اور صدرٹرمپ کی پیشکش کو جنوبی ایشیا میں پائیدار قیام امن کیلئے اہم سمجھتا ہوں،پاکستان اور امریکہ عشروں سے ایک دوسرے کے حلیف ہیں،دونوں ملکوں نے مشترکہ مفادات کے تحفظ کیلئے مل کر کام کیا۔
سماجی رابطے کی سائٹ ایکس پر اپنے ایک بیان میں وزیراعظم شہباز شریف نے خطے میں امن کے قیام کے لیے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی صورت میں ایک بہترین شراکت دار مل گیا ہے۔وزیراعظم نے کہا کہ عالمی امن کے لئے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی فیصلہ ساز قیادت پر ان کا مشکور ہوں، جنوبی ایشیا میں امن کے قیام کے لیے صدر ٹرمپ کی کاوشیں لائق تحسین ہیں۔شہباز شریف نے کہا کہ پاکستان اور امریکا عشروں سے ایک دوسرے کے حلیف ہیں، پاکستان اور امریکا نے مشترکہ مفادات کے تحفظ اور وسعت کے لئے مل کر کام کیا۔وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ امریکی صدر ٹرمپ کی شکل میں پاکستان کو ایک بہترین شراکت دار ملا ہے۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرچیئرمین سینیٹ یوسف رضا گیلانی سرکاری دورے پر روس پہنچ گئے چیئرمین سینیٹ یوسف رضا گیلانی سرکاری دورے پر روس پہنچ گئے دوٹوک موقف اپنانے پر اسپیکر پنجاب اسمبلی کا فیس بک پیج بھارت میں بلاک سیز فائر کے بعد آخر کار نواز شریف منظرِ عام پر آ ہی گئے، بیرسٹر سیف کا طنز بلاول نے بھارت کو مذاکرات کی میز پر لانا پاکستان کی بڑی کامیابی قرار دیدیا پاک بھارت سیز فائر، اسکول اور تعلیمی ادارے کل سے معمول کے مطابق کھلیں گے جناح اسکوائر مری روڈ انڈر پاس منصوبے کا افتتاح 22 مئی کو ہو گا، وزیر داخلہCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: بہترین شراکت دار مل صدر ٹرمپ کی پاکستان کو امریکی صدر
پڑھیں:
غزہ میں جنگ کا دائرہ وسیع کرنا ہی اختتام کا بہترین طریقہ ہے، اسرائیلی وزیر اعظم کی منظق
اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو نے اعلان کیا کہ ان کا نیا منصوبہ، جس کے تحت غزہ میں جنگ کو وسعت دے کر باقی ماندہ حماس کے مضبوط گڑھ کو نشانہ بنایا جائے گا، جنگ ختم کرنے کا سب سے بہترین طریقہ ہے۔ انہوں نے بڑھتی ہوئی بین الاقوامی اور داخلی مخالفت کے باوجود اس حکمت عملی کا دفاع کیا۔
یروشلم میں پریس کانفرنس کے دوران نیتن یاہو نے کہا کہ یہ نیا آپریشن انتہائی مختصر مدت میں مکمل کیا جائے گا تاکہ جنگ کو جلد ختم کیا جا سکے۔
یہ بھی پڑھیں:
جنگ کے 22 ماہ بعد، جو حماس کے 2023 میں اسرائیل پر حملے سے شروع ہوئی تھی، اسرائیل اندرونی تقسیم کا شکار ہے، ایک طبقہ جنگ بندی اور یرغمالیوں کی رہائی کا مطالبہ کر رہا ہے، جبکہ دوسرا حماس کی مکمل شکست چاہتا ہے۔
نیتن یاہو کی سیکیورٹی کابینہ نے جمعے کو غزہ سٹی پر قبضے کے منصوبے کی منظوری دی، جس پر عالمی سطح پر شدید تنقید ہوئی۔ تاہم نیتن یاہو نے کہا کہ یہ جنگ ختم کرنے کا سب سے تیزاوربہترین راستہ ہے۔
مزید پڑھیں:
انہوں نے وضاحت کی کہ آپریشن کا مقصد غزہ سٹی اور وسطی کیمپوں میں باقی ماندہ دو حماس کے مضبوط گڑھ کو ختم کرنا اور شہریوں کے انخلا کے لیے محفوظ راہداریاں قائم کرنا ہے۔
’ہمارے پاس اس وقت غزہ کا 70 سے 75 فیصد فوجی کنٹرول میں ہے، اب صرف 2 علاقے باقی ہیں؛ غزہ سٹی اور وسطی کیمپ، الماوسی۔‘
مزید پڑھیں:
یہ اعلان اس وقت سامنے آیا جب ہزاروں افراد نے تل ابیب میں حکومتی فیصلے کے خلاف احتجاج کیا۔ ایک مظاہرین، جوئل اوبوڈوف، نے کہا کہ یہ نیا منصوبہ بھی ناکام ہوگا، اور ہمارے یرغمالیوں کی جانیں خطرے میں ڈال دے گا، ساتھ ہی مزید فوجی بھی مارے جائیں گے۔
نیتن یاہو کو دائیں بازو کے وزرا کی طرف سے مزید سخت اقدامات کا دباؤ بھی ہے۔ وزیر خزانہ بیزالیل اسموٹریچ نے منصوبے کو ادھورا قرار دیا، جبکہ قومی سلامتی کے وزیر اتمار بن گویر نے کہا کہ پورے غزہ پر قبضہ اوروہاں آبادی کی منتقلی و آبادکاری ممکن ہے اوراس منصوبے سے فوج کو خطرہ نہیں ہوگا۔
مزید پڑھیں:
اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے اتوار کو غزہ کی تازہ صورتحال پر اجلاس منعقد کیا۔ اقوام متحدہ کے اسسٹنٹ سیکریٹری جنرل میروسلاو جینچا نے خبردار کیا کہ اگر یہ منصوبے نافذ ہوئے تو یہ غزہ میں ایک اور المیہ کو جنم دیں گے، جس کے اثرات پورے خطے میں محسوس ہوں گے اور مزید جبری بے دخلی، ہلاکتیں اور تباہی پیدا ہوگی۔
عالمی قوتیں، جن میں اسرائیل کے بعض اتحادی بھی شامل ہیں، یرغمالیوں کی رہائی اور انسانی بحران کم کرنے کے لیے جنگ بندی کا مطالبہ کر رہی ہیں۔
مزید پڑھیں:
غزہ کی وزارت صحت کے مطابق اسرائیلی حملوں میں اب تک کم از کم 61,430 فلسطینی شہید ہو چکے ہیں، جبکہ 2023 کے حماس حملے میں 1,219 اسرائیلی مارے گئے تھے، اتوار کو اسرائیلی فائرنگ سے مزید 27 فلسطینی جاں بحق ہوئے، جن میں 11 امدادی مراکز کے قریب انتظار کر رہے تھے۔
نیتن یاہو نے واضح کیا ہے کہ اسرائیل جنگ جیتے گا، چاہے دوسروں کی حمایت ہو یا نہ ہو۔ ’ہمارا مقصد غزہ پر قبضہ نہیں بلکہ ایسا شہری انتظام قائم کرنا ہے جو حماس یا فلسطینی اتھارٹی سے منسلک نہ ہو۔‘
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسرائیل اقوام متحدہ جنگ بندی حماس سیکریٹری جنرل غزہ فلسطینی اتھارٹی نیتن یاہو وزیر اعظم وزیر خزانہ یروشلم