امریکی قیدی کی رہائی کے ساتھ ہی انسانی امداد غزہ پہنچے گی، حماس
اشاعت کی تاریخ: 12th, May 2025 GMT
غزہ میں حماس کے سربراہ نے کہا ہے کہ چند روز قبل امریکہ کے ساتھ ہونے والے مذاکرات کی بنیاد پر طے پایا ہے کہ اسرائیلی امریکی قیدی کی رہائی کے بعد، غزہ کی گذرگاہیں کھول دی جائیں گی اور انسانی امداد عوام تک پہنچے گی۔ اسلام ٹائمز۔ غزہ میں حماس کے سربراہ نے کہا ہے کہ چند روز قبل امریکہ کے ساتھ ہونے والے مذاکرات کی بنیاد پر طے پایا ہے کہ اسرائیلی-امریکی قیدی کی رہائی کے بعد، غزہ کی گذرگاہیں کھول دی جائیں گی اور انسانی امداد عوام تک پہنچے گی۔ فارس نیوز کے مطابق، غزہ میں حماس کے سربراہ نے کہا ہے کہ چند روز قبل امریکہ کے ساتھ ہونے والی بات چیت کی بنیاد پر طے پایا ہے کہ اسرائیلی امریکی قیدی کی رہائی کے بعد غزہ کی گذرگاہیں کھول دی جائیں گی اور انسانی امداد عوام تک پہنچائی جائے گی۔ خلیل الحیہ نے آج اتوار کی شام تصدیق کی کہ اس فلسطینی تحریک نے حالیہ دنوں میں امریکی حکومت کے ساتھ مذاکرات کیے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ ان مذاکرات کی بنیاد پر حماس، اسرائیلی-امریکی قیدی عیدان الیگزینڈر کو رہا کرے گی، اور اس کے بدلے میں غزہ کی گذرگاہیں کھول دی جائیں گی اور انسانی امداد علاقے میں داخل ہوگی۔ اس سے قبل، صہیونی چینل کان کے سیاسی امور کے رپورٹر سلیمان مسودہ نے خبر دی تھی کہ پس پردہ مذاکرات جاری ہیں اور حماس کو مسلسل اچھے تجاویز موصول ہو رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مصر، قطر اور صہیونی حکومت نے حماس کو ایسی تجاویز پیش کی ہیں جن میں زندہ قیدیوں کی رہائی کی پیشکش شامل ہے، اور اس کی ضمانت امریکہ دے گا۔
انہوں نے مزید کہا کہ اس تجویز کے مطابق، جنگ بندی کے پہلے دن ہی جنگ کے خاتمے سے متعلق مذاکرات شروع ہوں گے۔ خلیل الحیہ نے اس بات پر زور دیا کہ حماس فوری طور پر سنجیدہ اور جامع مذاکرات شروع کرنے، جنگ کے خاتمے، قیدیوں کے تبادلے اور غزہ کے آزادانہ انتظام کے لیے تیار ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ غزہ میں طویل مدت کے لیے امن اور استحکام کو یقینی بنانا ضروری ہے، اور اس معاہدے میں غزہ کی تعمیر نو اور محاصرے کے خاتمے جیسے نکات بھی شامل ہیں۔ آخر میں، غزہ میں حماس کے سربراہ نے قطر، مصر اور ترکی کی ثالثی کی کوششوں پر ان کا شکریہ ادا کیا۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: غزہ میں حماس کے سربراہ نے امریکی قیدی کی رہائی کے اسرائیلی امریکی قیدی کی بنیاد پر مذاکرات کی انہوں نے کے ساتھ اور اس نے کہا
پڑھیں:
یونان ، انسانی اسمگلروں اور تارکین وطن کیخلاف بحریہ تعینات
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
ایتھنز (انٹرنیشنل ڈیسک) یونان کے وزیر اعظم کریاکوس متسوتا کیس نے کہا ہے گزشتہ ہفتے تارکین وطن اور انسانی اسمگلروں کی آمد میں اضافہ دیکھنے میں آیا جس کی وجہ سے انہوں نے لیبیا کے قریب بحریہ تعینات کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ وزیر اعظم نے بتایا کہ یونان کی حدود میں جزیرہ کریٹ اور گواڈوز میں ایک دن میں 731 تارکین وطن آئے ،جو ایک غیر معمولی اضافہ تھا۔ یونان کے صدر کانسٹینشن ٹاسولاس سے ملاقات کے بعد یونانی وزیراعظم نے کہا کہ یہ ایک ہنگامی ملاقات تھی۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ دنوں ہونے والے واقعات ہمیں مجبور کر رہے ہیں کہ ان معاملات سے طاقت سے نمٹا جائے۔ انہوں نے مزید بتایا کہ زیادہ تر تارکین وطن کا تعلق مصر، پاکستان، سوڈان، اریٹیریا سے ہے جو لیبیا کے راستے آتے ہیں۔یاد رہے کہ اپریل میں بھی بحیرہ روم میں یونانی جزیرے لیسبوس کے قریب اور ترکیہ کے ساحل کے نزدیک کشتیاں الٹنے سے مجموعی طور پر 16 تارکین وطن ہلاک ہوگئے تھے جبکہ 23 تارکین وطن کو ڈوبنے سے بچالیا گیاتھا۔یونانی کوسٹ گارڈز کو بحیرہ ایجیئن میں ابتدائی طور پر 4لاشیں ملی تھیں لیکن پھر گشتی کشتیوں کے ذریعے تلاش کے بعد 3دیگر لاشیں بھی ملیں۔ یونان کے مشرقی بحیرہ روم میں یورپ کے انتہائی جنوب مشرق میں واقع ہونے کی وجہ سے اس کے جزائر کو ایشیا اور مشرق وسطیٰ سے مغربی یورپ پہنچنے کی کوشش کرنے والے غیر قانونی مہاجرین کے لیے ایک عام راستہ بنادیا ہے۔