مذاکرات میں بھارت سے کن مسائل پر بات ہوگی؟ خواجہ آصف نے بتا دیا
اشاعت کی تاریخ: 11th, May 2025 GMT
اسلام آباد(نیوز ڈیسک)وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ بھارت کو ہزیمت اٹھانا پڑی اور بہت بڑی شکست ہوگئی۔
ایک نجی ٹی وی چینل پر گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کی طرف سے جوابی کارروائی کے بعد بھارت نے امریکا، سعودی عرب اور ایران کے ساتھ رابطہ کیا۔
خواجہ آصف نے کہا کہ ہماری کامیابی کو دنیا اور خود بھارتی میڈیا بھی تسلیم کررہا ہے اور انہوں نے ہمارے موقف کو سراہا اور انڈیا کا ساتھ نہیں دیا۔
وزیر دفاع کا کہنا تھا کہ دونوں ممالک کے قومی سلامتی مشیروں کی میٹنگ میں بھارت کیساتھ مسئلہ کشمیر، سندھ طاس معاہدہ اور دہشت گردی کے مسئلے پر گفتگو ہوگی۔
وزیر دفاع پاکستان خواجہ آصف
دوسری جانب معروف امریکی صحافی نک رابرٹسن نے بھی سی این این کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ کئی دنوں سے پوری دنیا بھارت اور پاکستان کے درمیان سیزفائرکی کوشش کر رہی تھی مگر کامیاب نہیں ہوئی، مگر اب پاکستان کی بھرپور جوابی کارروائی کے بعد بھارت نے خود آگے بڑھ کر جنگ بندی کی پیشکش کی۔
تاہم بھارت عوام کے سامنے اپنی شکست تسلیم کرنے کے بجائے یہ تاثر دینے کی کوشش کررہا ہے جیسے انہوں نے جنگ بندی پاکستان کی زبردست فوجی جواب کے دباؤ میں نہیں بلکہ اپنے اہداف حاصل کرنے کے بعد بغیر کسی دباؤ کے کیا ہے۔
بھارتی میڈیا کی رپورٹس کے مطابق انڈین حکام اب یہ دعویٰ کررہے ہیں کہ جنگ بندی کی طرف قدم بھارت نے خود اٹھایا اور اس میں امریکی ثالثی کا کوئی کردار نہیں۔ یہی نہیں بلکہ کسی تیسرے غیر جانبدار ملک میں مستقل امن معاہدے کی شرط سے بھی انکار کیا ہے جس کا واضح اعلان امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے کیا تھا۔
مزیدپڑھیں:وزرات مذہبی امور نے عازمین حج کو کس بات سے محتاط رہنے کا مشورہ دیا؟
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: خواجہ آصف
پڑھیں:
افغان وفد کہہ رہا تھا کہ ان کی بات کا زبانی اعتبار کیا جائے : خواجہ آصف
وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ پاکستان اور افغانستان کے درمیان استنبول میں ہونے والے مذاکرات ختم ہو چکے،مذاکرات کے اگلے دور کا اب کوئی پروگرام نہیں، مذاکرت میں شامل پاکستانی وفد واپس روانہ ہوگیا ہے۔ وزیر دفاع خواجہ آصف نے بیان میں کہا کہ پاک افغان مذاکرات ختم ہوچکے ہیں، مذاکرات کے اگلے دور کا اب کوئی پروگرام نہیں، ہمارا خالی ہاتھ واپس آنا اس بات کی دلیل ہے ثالثوں کو بھی اب افغانستان سے امید نہیں ہے۔ خواجہ آصف نے کہا کہ ترکیے اور قطرکے شکر گزار ہیں، خلوص کے ساتھ ثالثوں کا کردار ادا کیا، ترکیے اور قطرپاکستان کے مؤقف کی حمایت کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ افغان وفد کہہ رہا تھا کہ ان کی بات کا زبانی اعتبار کیا جائے جس کی کوئی گنجائش نہیں ہے، بین الاقوامی مذاکرات کے دوران کی گئی حتمی بات تحریری طور پر کی جاتی ہے، مذاکرات میں افغان وفد ہمارے موقف سے متفق تھا مگر لکھنے پر راضی نہ تھا۔ خواجہ آصف نے کہا کہ اس وقت مذاکرات ختم ہوچکے ہیں، اب ثالثوں نے بھی ہاتھ اٹھالیے ہیں ان کو ذرا بھی امید ہوتی تو وہ کہتے کہ آپ ٹھہر جائیں، اگر ثالث ہمیں کہتے کہ انہیں امید ہے اور ہم ٹھہرجائیں تو ہم ٹھہر جاتے۔ وزیر دفاع نے کہا کہ ہمارا خالی ہاتھ واپس آنا اس بات کی دلیل ہے کہ ہمارے ثالثوں کو بھی اب افغانستان سے امید نہیں، اگرافغان سرزمین سے پاکستان پر حملہ ہوا تو اس حساب سے ردعمل دیں گے۔ خواجہ آصف نے کہا کہ اگرافغان سرزمین سے کوئی کارروائی نہیں ہوتی ہمارے لیے سیز فائر قائم ہے، جب افغانستان کی طرف سے سیز فائرکی خلاف ورزی ہوئی تو ہم جواب ، مؤ ثرجواب دیں گے، ہمارا ایک ہی مطالبہ ہے کہ افغانستان کی سرزمین سے پاکستان پرحملہ نہ ہو۔