ایران اسرائیل جنگ بندی، عالمی منڈی میں خام تیل کی قیمتوں میں بڑی کمی
اشاعت کی تاریخ: 24th, June 2025 GMT
ایران اور اسرائیل کے درمیان جاری 12 روزہ شدید لڑائی کے بعد جنگ بندی کے اعلان نے عالمی مالیاتی منڈیوں میں فوری ردِعمل پیدا کیا ہے۔ عالمی منڈی میں خام تیل کی قیمتوں میں بڑی کمی دیکھنے میں آئی ہے۔ یہ حالیہ مہینوں میں سب سے نمایاں گراوٹ ہے۔
قیمتوں میں نمایاں کمیعالمی منڈی میں برینٹ خام تیل کی قیمت تقریباً 10 فیصد کمی کے بعد 69 ڈالر فی بیرل پر آ گئی ہے۔
امریکی مارکیٹ میں ڈبلیو ٹی آئی (WTI) خام تیل کی قیمت کم ہو کر 66 ڈالر فی بیرل ہو گئی ہے۔
مالیاتی تجزیہ کاروں کے مطابق، جنگ بندی کے نتیجے میں مشرق وسطیٰ میں تیل کی سپلائی کے تعطل کا خطرہ وقتی طور پر ختم ہو گیا ہے، جس کے باعث مارکیٹ سے ’جیو پولیٹیکل رسک پریمیم‘ ہٹ گیا۔
مارکیٹ پر اثراتسرمایہ کاروں نے تیل کی مستقبل کی خریداری (futures) میں کمی دکھائی، جس سے قیمتیں فوری نیچے آئیں۔
توانائی سے وابستہ اسٹاکس بھی دباؤ کا شکار رہے، جبکہ تیل درآمد کرنے والے ممالک میں اسٹاک مارکیٹس میں بہتری آئی ہے۔
جغرافیائی استحکام کا عندیہبین الاقوامی برادری، بالخصوص امریکا، چین، اور یورپی یونین نے جنگ بندی کا خیرمقدم کیا ہے۔ تیل کی قیمتوں میں کمی سے عالمی مہنگائی پر بھی مثبت اثر پڑنے کی توقع ہے، جو کئی معیشتوں کے لیے ریلیف کا باعث بن سکتا ہے۔
مستقبل کا جائزہماہرین کے مطابق اگر جنگ بندی مستقل رہی اور کوئی نیا عسکری تصادم نہ ہوا، تو خام تیل کی قیمتوں میں مزید استحکام آ سکتا ہے۔ تاہم، اگر دوبارہ کشیدگی بڑھی یا جنگ بندی کی خلاف ورزی ہوئی، تو قیمتیں دوبارہ بڑھنے کا امکان موجود ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
ایران اسرائیل جنگ بندی تیل کی قیمتیں.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: ایران اسرائیل جنگ بندی تیل کی قیمتیں تیل کی قیمتوں میں خام تیل کی
پڑھیں:
حماس کی ٹرمپ کو خط کے ذریعے جنگ بندی کی بڑی پیشکش، خطے میں امن کی نئی امید
غزہ میں جاری جنگ کے دوران ایک اہم پیش رفت سامنے آئی ہے جو خطے میں پائیدار امن کی امید پیدا کر رہی ہے۔
امریکی نشریاتی ادارے فاکس نیوز نے دعویٰ کیا ہے کہ فلسطینی تنظیم حماس نے سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے نام ایک اہم خط بھیجا ہے، جس میں جنگ بندی کے بدلے قیدیوں کی رہائی کی پیشکش کی گئی ہے۔
60 دن کی جنگ بندی اور یرغمالیوں کی رہائی کی پیشکش
فاکس نیوز کے مطابق حماس نے تجویز دی ہے کہ اگر اسرائیل 60 دن کے لیے جنگ بندی پر رضامند ہو جائے تو وہ اپنے قبضے میں موجود نصف اسرائیلی یرغمالیوں کو رہا کر دے گی۔
رپورٹ کے مطابق یہ خط قطر کے پاس موجود ہے اور امکان ہے کہ رواں ہفتے کے اختتام پر صدر ٹرمپ کو پیش کیا جائے گا۔
حماس کی طرف سے ابھی باضابطہ دستخط نہیں
حماس نے اس خط پر ابھی تک باقاعدہ دستخط نہیں کیے، تاہم اس کی منظوری جلد دیئے جانے کا امکان ہے۔ اسی پیشرفت کی آزادانہ طور پر تصدیق اسرائیلی اخبار ٹائمز آف اسرائیل نے بھی کی ہے۔
قطر کی ثالثی معطل، لیکن امید باقی
یاد رہے کہ قطر اس سے قبل اسرائیل اور حماس کے درمیان یرغمالیوں کی رہائی کے لیے ثالث کا کردار ادا کر رہا تھا، مگر اسرائیلی حملے میں دوحہ میں موجود حماس قیادت کو نشانہ بنائے جانے کے بعد قطر نے ثالثی کی کوششیں عارضی طور پر معطل کر دی تھیں۔
یرغمالیوں کی موجودہ صورتحال
حماس نے 7 اکتوبر 2023 کو اسرائیل پر حملہ کر کے 251 افراد کو یرغمال بنایا تھا۔
حالیہ اطلاعات کے مطابق اب بھی 48 اسرائیلی یرغمالی حماس کی قید میں موجود ہیں، تاہم خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ ان میں سے تقریباً نصف ہلاک ہو چکے ہیں۔
لہٰذا مذاکرات کا ایک مقصد ان کی لاشوں کی واپسی کو بھی ممکن بنانا ہے۔
ٹرمپ کا کردار اور اقوام متحدہ میں اہم اجلاس
یہ خط ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب اقوام متحدہ میں ایک اہم اجلاس جاری ہے، جس کی میزبانی فرانس اور سعودی عرب کر رہے ہیں۔
اجلاس میں کم از کم 6 مغربی ممالک کی جانب سے فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کا اعلان متوقع ہے اور ایک متفقہ قرارداد بھی پیش کی جا سکتی ہے۔
امریکا اور اسرائیل کا اجلاس سے بائیکاٹ
اس تاریخی موقع پر امریکا اور اسرائیل نے حسبِ روایت اقوام متحدہ کے اجلاس کا بائیکاٹ کر دیا ہے، جو فلسطین کے حوالے سے ان کے سخت مؤقف کی عکاسی کرتا ہے۔