اسرائیل نے اپنی فضائی حدود کھولنے کا اعلان کردیا
اشاعت کی تاریخ: 24th, June 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
ایران کے ساتھ جنگ بندی کے نفاذ کے بعد اسرائیل نے اپنی فضائی حدود بحال کرنے کا باضابطہ اعلان کر دیا ہے۔
اسرائیلی ایئرپورٹ اتھارٹی کے مطابق ایران کی جانب سے حملوں کا سلسلہ رکنے کے بعد فضائی آپریشنز بحال کر دیے گئے ہیں۔
دوسری جانب اسرائیلی فوج کے ترجمان نے ایک بیان میں کہا ہے کہ جنگ بندی کا آغاز آج صبح سے ہو چکا ہے، تاہم فوجی دستے بدستور الرٹ ہیں، عوامی سطح پر حفاظتی پابندیوں میں فی الحال کوئی تبدیلی نہیں کی گئی، کیونکہ خطرہ تاحال موجود ہے، اسرائیلی فضائیہ کسی بھی ممکنہ خطرے کا فوری جواب دینے کے لیے مکمل طور پر تیار ہے۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
ایران اسرائیل جنگ بندی؛ ٹرمپ نے سیزفائر کا اعلان کرکے دنیا کو حیران کردیا
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسرائیل اور ایران کے درمیان گھمسان کی جنگ جو مزید طویل، وسیع، اور شدید ہونے جا رہی تھی لیکن گزشتہ شب اچانک اور غیر متوقع طور پر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دونوں ممالک کے درمیان سیز فائر کا اعلان کرکے دنیا کو حیران کردیا۔
امریکی اخبار “نیویارک ٹائمز” کے مطابق وائٹ ہاؤس کے ایک اعلیٰ عہدیدار نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر بتایا کہ ایران اور اسرائیل کے درمیان جنگ بندی کا اعلان کرکے صدر ٹرمپ نے اپنے قریبی حلقوں کو بھی سرپرائز دیا۔
امریکی عہدیدار نے مزید بتایا کہ صدر ٹرمپ نے دونوں ممالک کے درمیان طے پاجانے والے جنگ بندی معاہدے سے متعلق اپنی کابینہ کو بھی اُس وقت بتایا جب تک وہ خود سب کچھ فائنل کرچکے تھے۔
انھوں نے مزید بتایا کہ جنگ بندی معاہدے کے لیے صدر ٹرمپ نے قطر کی ثالثی میں اسرائیلی وزیراعظم اور ایرانی حکومت سے بات چیت کی۔ امیر قطر شیخ تمیم بن حمد آل ثانی نے جنگ بندی کی بات چیت میں کردار ادا کیا تھا۔
ایران اور اسرائیل کے درمیان جنگ بندی کی ان کوشششوں کی صدر ٹرمپ نے کسی بھنک بھی نہ پڑنے دی اور اپنے بیانات سے بھی ایسے ظاہر کرتے آئے جیسے وہ جنگ کو طول دے رہے ہو۔
امریکی عہدے دار نے مزید بتایا کہ ایرانی قیادت سے امریکا کے نائب صدر جے ڈی وینس، وزیر خارجہ مارکو روبیو اور خصوصی ایلچی اسٹیو وٹکوف نے قطر کی ثالثی میں رابطہ کیا تھا کیوں یہ حضرات گزشتہ اپریل سے جوہری معاہدے کی کوششوں میں بھی ایران کے ساتھ رابطے میں تھے۔
یہی وجہ ہے کہ ان تینوں امریکی عہدیداروں نے ایرانی حکام سے براہ راست اور بالواسطہ دونوں ذرائع سے رابطے کیے تھے۔
امریکی عہدیدار نے یہ بھی بتایا کہ ان سفارتی کوششوں کے ساتھ جنگ بندی کی راہ ہموار کرنے کا سہرا اُن امریکی فضائی حملوں کو بھی جاتا ہے جس میں ایران کی 3 یورینیم افزودگی کی تنصیبات اصفہان، نطنز، اور فردو کو نشانہ بنایا گیا تھا۔
یاد رہے کہ صدر ٹرمپ نے بھی جنگ بندی کا سہرا انھی حملوں کو دیا تھا۔
امریکی اخبار کے بقول ان عہدیدار نے یہ نہیں بتایا کہ ایران نے کن شرائط پر جنگ بندی پر رضامندی ظاہر کی اور کیا ایران نے افزودہ یورینیم کے ذخائر سے متعلق کیا فیصلہ کیا ہے۔
واضح رہے کہ ایک ہفتے سے زائد دنوں تک جاری رہنے والی اس جنگ میں اسرائیلی حملوں میں ان حملوں میں ایران کے اعلیٰ فوجی کمانڈرز اور 14 سے زائد جوہری سائنس دان جاں بحق ہوگئے تھے۔