ایرانی قوم ہتھیار ڈالنے والی نہیں، جارحیت کا منہ توڑ جواب دے گی: آیت اللہ خامنہ ای
اشاعت کی تاریخ: 24th, June 2025 GMT
ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای نے کہا ہے کہ ایرانی قوم کبھی بھی دشمن کے سامنے ہتھیار نہیں ڈالتی اور اپنی سالمیت کے تحفظ کے لیے ہر ممکن اقدام کرے گی۔
سوشل میڈیا پر جاری اپنے ایک بیان میں آیت اللہ خامنہ ای کا کہنا تھا کہ "جو لوگ ایرانی عوام اور ان کی تاریخ سے واقف ہیں، وہ بخوبی جانتے ہیں کہ یہ قوم ایسی نہیں جو کسی بھی حالت میں ہتھیار ڈال دے۔"
ان کا کہنا تھا کہ ایران نے کسی کو نقصان نہیں پہنچایا، لیکن وہ جارحیت کسی صورت برداشت نہیں کرے گا۔
سپریم لیڈر کے اس بیان کو موجودہ صورتحال میں امریکہ اور اسرائیل کے خلاف سخت پیغام تصور کیا جا رہا ہے، خاص طور پر جب ایران کی جوابی کارروائیوں اور مزاحمتی محاذ کے بیانات میں شدت آ رہی ہے۔
Those who know the Iranian people and their history know that the Iranian nation isn’t a nation that surrenders.
قبل ازیں، حزب اللہ کے سیکریٹری جنرل شیخ نعیم قاسم نے بھی کہا تھا کہ ایران امریکی اور اسرائیلی جارحیت کے خلاف فاتح بن کر ابھرے گا۔
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
خامنہ ای کی روس سے اسرائیل امریکا کیخلاف مدد کی اپیل؛ پوٹن کا جواب سامنے آگیا
ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی نے دورۂ روس میں صدر پوٹن سے ملاقات کے دوران آیت اللہ خامنہ ای کا خصوصی پیغام پہنچایا۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق روسی صدر ولادیمیر پوٹن نے ایرانی وزیر خارجہ سے گفتگو میں امریکی جارحیت کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ یہ ایران کے خلاف مکمل طور پر بلاجواز اور بلا اشتعال جارحیت ہے۔ ہم ایرانی عوام کی مدد کے لیے کوششیں کریں گے۔
پیوٹن نے اس ملاقات میں یہ بھی انکشاف کیا کہ اسرائیل نے بوشہر نیوکلیئر پاور پلانٹ میں کام کرنے والے روسی ماہرین کے ان حملوں میں محفوظ رہنے کی یقین دہانی کرائی ہے۔
روسی صدر نے ملاقات میں ایرانی وزیر خارجہ سے کہا کہ میری نیک تمنائیں ایرانی صدر مسعود پزیشکیان اور رہبرِ اعلیٰ آیت اللہ خامنہ ای تک پہنچائیں۔
یہ خبر پڑھیں : اسرائیل اور امریکا کیخلاف کھل کر ایران کی مدد کریں؛ خامنہ ای کی پوٹن سے اپیل
روسی صدر ولادیمیر پوٹن کا مزید کہنا تھا کہ یہ ملاقات ہمیں موجودہ صورتحال سے نکلنے کے راستے تلاش کرنے کا موقع فراہم کرے گی۔
خیال رہے کہ یہ بیان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب امریکا نے 1979 کے انقلاب کے بعد ایران کے خلاف سب سے بڑا فوجی حملہ کیا ہے۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور اسرائیل کی جانب سے ایران کے سپریم لیڈر کو قتل کرنے اور حکومت تبدیل کرنے کی کھلی باتوں پر روس کو شدید تحفظات ہیں۔
قبل ازیں اپنے ایک بیان میں پوٹن اسرائیلی حملوں کی نہ صرف مذمت بلکہ جوہری پروگرام کے حوالے امریکا اور ایران کے درمیان ثالثی کی پیشکش بھی کر چکے ہیں۔